178

بلدیاتی انتخابات‘ امیدواروں کی آزمائش کا مذید امتحان نہ لیا جائے/چوہدری عبدالخطیب

چیف الیکشن کمیشنر نے صوبہ پنجاب او ر سندھ میں مرحلہ وار بلدیاتی الیکشن کروانے اعلان کیاہے جس کے مطابق پہلے مرحلے کی پولنگ 31اکتوبر کو ہوگی جبکہ امیدواروں سے کاغذات نامزدگی کا سلسلہ 7ستمبر سے شروع کیا جائیگاضلع راولپنڈی میں پولنگ تیسرے مرحلے کے تحت تین دسمبر کو ہوگی

جس کے لیے کاغذات نامزدگی کا سلسلہ تین اکتوبر سے شروع کیا جائیگا سپریم کورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حتمی فیصلہ کیا ہے جس سے بلدیاتی امیدواروں میں ایک مرتبہ خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے آئین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 2009کا ہونا ضروری تھا لیکن جمہوری حکومتوں نے جمہوریت کی نرسری کو پروان چڑھانے کے لیے کوئی دلچسپی نہ دی جس کی وجہ سے آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب سمیت سندھ اور خیبر پختونخواہ میں انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا جس پر سپریم کورٹ کے بار بارحکم پرالیکشن کمیشن نے دو سال قبل بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا شیڈول دیا جس کے مطابق پنجاب بھر میں امیدواروں نے بھرپور انتخابی مہم چلائی حکومت نے کاغذات نامزدگی کی فیس کی مد میں امیدواروں سے مجموعی سے طور پر ایک ارب سے زائد کی رقم جمع کی بعدازاں میں حلقہ بندیوں کا جواز بنا کرالیکشن کو ملتوی کردیا گیا لیکن سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے دائر درخواستوں کی بناء پر امیدواروں کو یہ انتخابات کے انعقا د کے حوالے روشنی کی امید لگی رہی کہ کسی بھی وقت دوبارہ الیکشن کا شیڈول آسکتا ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے امیدوار مکمل طور پر میدان میں رہے اور کسی نہ کسی صورت میں اپنی انتخابی مہم کو بھی جاری رکھا جس کی بناء پر ان کو سخت مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا یونین کونسل کی سطح پرکئی ایک امیدواروں نے مالی مسلسل بوجھ برداشت نہ کرنے کی وجہ سے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے بلدیات میں حصہ لینے سے بھی توبہ کرلی جس سے جمہوری نظام کا حصہ بننے کی خواہش رکھنے والے حکومتی رویوں کے بھینٹ چڑھ گئے خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت نے چند ماہ قبل بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا تو سندھ پنجاب اور اسلام آباد کے عوام کو یقین آگیا کہ وہ اب حکومت الیکشن کے لیے سنجیدہ نظر آرہی ہے اس کے ساتھ ہی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوا اور جیسے ہی اسلام آباد کے شہری آبادی اور دیہی ٓبادی کو 79یونین کونسلوں میں تقسیم کیاگیا تو ہر یونین کونسل سے امیدواروں نے سخت گرمی اور رمضان المبارک کے مہینہ میں اپنی مہم کو جاری رکھا کاغذات نامزدگی اور انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد اسلام آباد کے الیکشن کو سینٹ و قومی اسمبلی میں بلدیاتی آئین کو پاس نہ ہونے کا جواز بنا کر التواء کردیا گیا جس سے امیدوار وں کی تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں ادھر پنجاب میں الیکشن بیس ستمبر کو ہونے تھے لیکن صوبائی حکومت نے سیلاب کا بہانہ کر اس سے اکتوبر میں میں منعقد کروانے کی مہلت مانگی اور اب محرم الحرام کے پیش نظر اس کے تاریخوں کو مذید بڑھا لیا ہے الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق ضلع راولپنڈی میں الیکشن پہلے مرحلے میں ہونے تھے جس کا اعلان بھی کردیا گیا تھا لیکن راولپنڈی اسلام آباد میں سیکورٹی صورتحال کو جواز بنا کر اس کو آخری مرحلہ میں شامل کردیا گیا ہے راولپنڈی کے عوامی حلقے یہ خیال کررہے ہیں کہ راولپنڈی میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا حلقہ انتخاب ہے وہ اپنے حلقے کی بلدیاتی سیاست پر خاصی نظر رکھے ہوئے ہیں اور ن لیگ کے ٹکٹ کی تقیسم امیدواروں کو اعتماد میں لیکر کر وہ خود کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ملک میں جاری دہشت گردی اور کراچی میں ایم کیو ایم استعفوں اور دیگر مصروفیات کے باعث وہ حلقہ میں کی جانب توجہ نہیں دے پارہے ہیں کہ وہ ٹکٹوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرسیکیں اس لیے راولپنڈی کے انتخابات کو تاریخ کو آگے کردیا گیا ہے چوہدری نثار علی خان کی مصروفیات اپنی جگہ وزن رکھتی ہیں لیکن تاریخ میں توسیع ہونے کی وجہ سے امیدواروں کو ایک مرتبہ پھر دھکچا لگا ہے اور ان کو حکومت کی طفل وتسلیوں پر یقین نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے نئے آنیوالے امیدوار باقاعدہ شیڈول کے سامنے نہ تک اپنی انتخابی مہم کا آغاز نہیں کرپارہے ہیں اور وہ صرف اور صرف اپنی جماعتوں سے ٹکٹ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں تاکہ پارٹی ٹکٹ کنفرم ہونے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی اعلان ہونے پر ہی اپنی سیاسی مہم کا آغازکیا جائے یہ نہ ہو وہ بھی دوسالوں سے مہم چلاکر تھک جانیوالوں کی فہرست میں شامل ہوجائیں حکومت کو چاہیے کہ وہ بلدیاتی انتخابات امیدواروں کی آزمائش کا مذید امتحان لیے بغیر جلداز جلد الیکشن کرواکر جمہوریت کی نرسری کو پروان چڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں