214

باشندگانِ چک بیلی خان تاریخی تناظر میں

1:منج راجپوت الپیال (آباد کار) چک بیلی خان کی بنیاد منج راجپوت الپیال قبیلہ کے رائے بلوچ خان نے رائے کا میرا سے آکر سولہویں یا سترھویں صدی عیسوی میں ڈالی اور اس کا نام اپنے بڑے بیٹے بیلی خان کے نام سے رکھا.اب بھی اس شہر میں اکثریتی آبادی کا تعلق منج راجپوت الپیال قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد سے ہے۔

2:ہندو/سکھ: قیامِ پاکستان سے قبل چک بیلی خان میں کافی تعداد میں ہندو اور سکھ آباد تھے۔ہندو تجارت سے وابسطہ تھے اور سکھ حکمت اور زراعت سے وابسطہ تھے،تقسیمِ ہند کے بعد ہندو اور سکھ بھارت چلے گئے۔

3:قریشی: ان کی چک بیلی خان میں آمد 1867ء کے لگ بھگ ہوئی.یہ جموں وکشمیر کے ضلع بارامولا،تحصیل ہندواڑہ سے ترکِ سکونت کرکے چک بیلی خان اور گردونواح میں آباد ہوئے،اس برادری کے کچھ خاندان موضع داتا بھٹ سے چک بیلی خان آ کر آ باد ہوئے۔

4: پیرزادگان /صاحبزادگان: غالباً 1900ء کے آس پاس روپڑکلاں کی معروف روحانی شخصیت خواجہ پیر فقیر محمد عثمانی رح کے بڑے صاحبزادے حافظ خواجہ پیر عبدالحق رح مقامی
افراد کی درخواست پر چک بیلی خان تشریف
لائے اور یہاں رہائش پذیر ہوئے۔

5:شیوخ:1947ء میں کشمیر کے علاقے پونچھ سے اسلام قبول کرنے والے اللٰہ دتہ شیخ کی اولاد میں سے ایک شخص کرم دین نے چک بیلی خان میں آکر ڈیرہ ڈالا اور ابھی تک یہیں رہائش پذیر ہیں۔

6: گوجر/گجر: تقسیمِ ہند کے بعد جموں کشمیر سے ہجرت کرکے چک بیلی خان آئے.بعد میں سنگرال، حافظ آباد اور میال سے مزید گجر بھی
چک بیلی خان آکر رہائش پذیر ہوئے.یہاں آباد ہونے والے گجر کٹاریہ،چیچی،مِیلُو،چو ہا ن اور کھٹانہ گوتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

7:مُغل:مغل پہلے جموں کشمیر سے پہلے مہاجرین کے کیمپ میں لائے گئے جہاں سے 1954ء میں انہیں چک بیلی خان لایا گیا اور ہندوؤں کی چھوڑی ہوئی زمینیں دی گئیں۔

8:راج گیر/معمار:ماہرینِ تعمیرات ومعمار چک بیلی خان میں کولیاں گوہرو اور سون سکیسرسے اس وقت آئے جب یہ بستی آباد ہوئے غالباً زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا. پھر سرکال کسر اور ٹھلہ کلاں سے ماہرینِ تعمیرات یہاں آکر بس گئے،یہ سچ ہے کہ جس طرح کی تعمیرات پہلے کی جاتی تھیں موجودہ دور میں مشکل ہے۔

9:ملیّار/باغبان: یہ پہلے کھیتی باڑی کرکے فصلیں اور سبزیاں کاشت کرتے تھے.اس پیشے کو جن اقوام نے اختیار کیا ان میں کھوکھرراجپوت،قطب شاہی اعوان،جٹال جٹ، جنجوعہ راجپوت،کمبوہ اور آرائیں وغیرہ شامل ہیں۔

10:حُجام/مُو تراش: ان کی چک بیلی خان کی تہذیب وثقافت میں بڑی اہمیت ہے۔یہ حجامت بنانے کے ساتھ ساتھ شادی بیاہ اوراموات وغیرہ کے مواقع پر راجپوت الپیال قبیلہ کے افراد کی معاونت کرتے ہیں

جیسے پیغام رسانی کا کام اور پکوان کی تیاری میں باورچی کا ہاتھ بٹانا وغیرہ،ان امور کی انجام دہی کے بدلے میں مخصوص معاوضہ لاگ کی
صورت میں وصول کرتے رہے ہیں اب انہیں نقد رقم دی جاتی ہے۔

11:لوہار: یہ چک بیلی خان میں زراعت میں استعمال ہونے والے اوزار بناتے تھے اور بدلے میں زراعت سے رواجی حصہ وصول کرتے تھے۔
12:خیاط/درزی:یہ شادی بیاہ والے گھر میں قیام کرکے دُلہا،دُلہن اور گھر کے دیگر افراد کیلئے شادی کا لباس تیار کرتے۔

13:کاصبی: ان کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا رہا ہے ان کا کام کھڈی پر سُوتی اور ریشمی دھاگوں سے کپڑا تیار کرنا تھا۔یہ کام اب مشینوں پر ہوتا ہے اس لئے ان لوگوں نے مختلف پیشے اختیار کرلئے ہیں۔

14:زرگر/سُنار:قیامِ پاکستان سے پہلے چک بیلی خان میں زرگری کا کام ہندو کرتے تھے اُس وقت کے مشہور سُناروں میں چُونی اور کوہلی سُنار شامل ہیں۔اُس کے بعد اسّی کی دہائی میں تترال سے آکر سُنار رہائش پذیر ہوگئے۔

15:میراثی:ان کا کام شادی بیاہ کے موقع پر ناچ گانے کے علاوہ دُلہا کے خاندان کا شجرہ بلند آواز سے پڑھنا تھا۔یہ شادی کے موقع پر ڈھول اور شہنائیاں بھی بجاتے۔

16:مُصّلی: یہ اس خطے کے قدیم ترین باشندے ہیں۔ان کا تعلق دراوڑ قوم سے ہے جو آریا قوم سے قبل یہاں آباد تھی.ان کا پیشہ چٹائیاں بُننا،بان ونرسل کی چاپائیاں بُننا،کھجور کے پتوں سے چنگیریں بنانا،اور درختوں کی شاخوں سے ٹوکریاں وغیرہ بنانا تھا۔

17:میاں /قاضی: یہ لوگ غالباً انیسویں صدی میں سرکال کسر سے آکر چک بیلی خان میں آباد ہوئے۔
18:بہشتی/مِہرئیے: ان کی بھی چک بیلی خان کی تہذیب وثقافت میں بڑی اہمیت رہی ہے.یہ سَقہ گیری کے علاوہ شادی بیاہ کے موقع پر دُلہن کیلئے پالکی اوردُلہا کیلئے گھوڑی سجا تے اور پالکی میں دُلہن کو بٹھا کر دُلہا کے گھر تک لے جاتے

۔اب یہ کام گاڑیوں سے لیا جانے لگا ہے جس کی وجہ سے یہ دیگر کام کرنے پر مجبور ہیں۔19:کمہار: یہ اینٹ بنانے کا کام کرتے تھے اور اپنے گدھوں سے باربرداری کا کام کرتے تھے.اس کے علاوہ یہ مٹی کے برتن، گھڑے،تنور وغیرہ بھی بناتے تھے۔

20:ترکھان:یہ کاشتکاری کے دنوں میں ہل بناتے،ان کی مرمت کرتے،کنویں کے پہیّے بناتے،اس کے ساتھ ساتھ لکڑی کی اشیاء تیار کرتے۔
21:موچی/کفش دوز:ان کا کام جوتوں کی سلائی ومرمت کے علاوہ زین سازی،گھوڑسواری کیلئے سامان بنانا اور چمڑے کا کام کرنا تھا۔

22:گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد گلگت بلتستان سے نقل مکانی کرکے 2001ء میں چک بیلی خان میں آباد ہوئے۔
23:اعوان(ملک):ملک کہلوانے والے اعوان 70 کی دہائی میں چک بیلی خان آ کرآ باد ہوئے یہ لوگ روپڑکلاں۔ روپڑ خورد،میال،کورڑ،پاپین،رنوترہ کے دیہاتوں سے اس شہر آئے ہیں ان میں کورڑ اور مغل کسر وغیرہ شامل ہیں

24:راجپوت متفرق: چک بیلی خان کے بنیادی آ بادکار راجپوت الپیال کے علاوہ مزید راجپوت خاندانوں کے لوگ جن میں منہاس
راجپوت اور دھمیال راجپوت شامل ہیں موضع بینس اور داتا بھٹ سے چک بیلی خان رہائش پذیر ہوئے

ان کے علاوہ چک بیلی خان میں جو افرادمحدود تعداد میں رہتے ہیں ان میں بازی گر،خیبر،آزاد کشمیرپختونخواہ،پنجاب،سندھ،اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں

نوٹ:اس تحریر کو چک بیلی خان کی تاریخ کے تناظر میں حقائق کو مدِ نظر رکھ کر ترتیب دیا گیا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں