164

الیکشن ٹرن آوٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت

عبد الخطیب چوہدری
ا لیکشن کمشن کے ذرائع کے مطابق نئی انتخابی فہرستوں میں ساڑھے آٹھ کروڑ ووٹروں کا اندراج کیاگیا ہے انتخابی عمل کو صاف

و شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے انتخابی فہرستوں پر ووٹر کی تصویر بھی نمایاں کی گئی ہیں ضلعی الیکشن کمیشن کے مطابق ضلع راولپنڈی میں چھبیس لاکھ ووٹوں کا انداراج ہوا ہے جس میں خواتین کی تعداد بارہ لاکھ کے قریب ہے جو کہ مردوں کے مقابلے میں دو لاکھ کم ہے مردم شماری کے مطابق پاکستان میں آبادی کا تناسب مردوں کے مقابلہ میں عورتوں کے برابر ہے یعنی مجموعی آبادی میں پچاس فیصد تعداد عورتوں کی ہے لیکن راولپنڈی میں مردوں کے مقابلہ میں عورتوں کا دو لا کھ کم ووٹوں کا اندراج ہوا ہے دیہی علاقہ کی خواتین کا ملازمت کی جانب رجحان کم ہونے کی وجہ سے والدین کے نام کے ساتھ شناختی کارڈ کی ضرورت کو کم محسوس کیا جاتا ہے

اور شادی کے بعد خاوند کے نام کے ساتھ کارڈ بنوانے کو ترجیح دی جاتی ہے شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے ان کا نام ووٹر لسٹ میں اندارج ہونے سے رہ گیا ہے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو چاہیے کہ وہ عوام شعور و آگائی پیدا کرکے خاتون کے قومی شناختی کارڈ بنوانے کی جانب راغب کریں راولپنڈی میں ایک این جی او کے تعاون سے منعقدہ تقریب کے دوران ضلعی الیکشن کمشنر زاہد سبحانی نے شرکاء کو بتایا کہ آئندہ الیکشن میں ووٹر کا ٹرن آوٹ بڑھانے کے لیے الیکشن کمشن اہم اقدامات کررہا ہے اس کے لیے ووٹرکی سہولت کے لیے گھر سے دوکلومیٹر کے قریبی فاصلہ پر پولنگ اسٹیشن بنائے جارہے ہیں لیکن عملی طور پر اس کے متضاد پولنگ سیکم دی جارہی ہے

پوٹھوار ٹاون کی یونین کونسل مغل کے موضع ملک پور عزیزال کا پولنگ اسٹیشن گورنمنٹ پرائمری سکول بروالہ بنایاگیا ہے جو کہ سولہ کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے اسی طرح موضع ددہارنجار کے ڈہوک حاجی اسلام پور اور ڈہوک راول کا پولنگ اسٹیشن بھی گورنمنٹ مڈل سکول ددہار نجار بنادیا گیا جو کہ مذکورہ آبادیوں سے آٹھ کلومیٹر کے سفری مسافت پر واقع ہے اسطرح کی بے شمار اور مثالیں دی جاسکتی ہیں جوکہ الیکشن کمیشن کے احکامات کی واضع خلاف وزری ہے جس سے ووٹ کاٹرن آوٹ متاثر ہوسکتا ہے پولنگ اسٹیشن پر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹ کو پولنگ بوتھ میں ہونے کی اجازت ہوتی ہے لیکن ماضی میں پولنگ ایجنٹ کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے نمائندے ٹولیوں کی شکل میں اپنے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن میں لیکر آتے ہیں اور پھر انھیں سرعام اپنے امیدوار کے انتخابی نشان پر مہر لگانے کا کہا جاتا ہے ابھی پولنگ کو ختم ہونے کو دو سے تین گھنٹے باقی ہوتے ہیں

سیاسی جماعتوں کے کارکن اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے نعرہ بازی اور ہوائی فائرنگ شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ووٹر پریشان ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات دو گروپوں میں نوبت لڑائی جھگڑا تک چلی جاتی ہے ایسے ماحول میں ووٹر پولنگ اسٹیشن کی جانب رخ ہی نہیں کرتا ہے جس کی وجہ سے ٹرن آوٹ متاثر ہوسکتا ہے ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے ووٹ کاسٹ کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے

اس کے لیے وو ٹرکوہر صورت میںں باہر نکل کر فرض اداکرنا چاہیے پارٹی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اچھا منشور اور قومی سو چ رکھنے والے امیدوارکو ہی اپنا ووٹ کاسٹ کیا جائے اس کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ میڈیا سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمشن کے قواعد وضوابط پر عمل پیرا ہونے کے لیے اہم کردار اداکرنا ہوگا اور الیکشن کمشن کو نہ صرف اعلانات بلکہ عملی اقدامات کرنے ہونگے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں