راولپنڈی(آصف شاہ/کرائم رپورٹر)تھانہ نصیر آباد کے اہلکاروں کی “عیدی مہم”، شہری سے 18 ہزار روپے ہتھیا لیے، معاملہ ہائی لائٹ ہونے پر پولیس ٹاؤٹ رقم واپس دینے پہنچ گیا، شہری کا سی پی او راولپنڈی کو درخواست دینے کا عندیہ،
پولیس ٹاؤٹ کی سنگین نتائج کی دھمکیاں راولپنڈی تکے ھانہ نصیر آباد میں تعینات اہلکاروں کی جانب سے عید قربان سے قبل مبینہ طور پر رشوت اور دھونس دھمکیوں کے ذریعے شہریوں کو ہراساں کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ متاثرہ شہری نے سینئر پولیس حکام، بالخصوص سی پی او راولپنڈی سے فوری نوٹس لینے اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تفصیلات کے
مطابق تھانہ نصیر آباد میں تعینات پولیس اہلکار اے ایس آئی لیاقت اور طاہر نیازی نے شہری اشرف جو قصاب کا کام کرتا ہے سے منڈی لگانے کے الزام میں گرفتار کرنے کی دھمکی دے کر مبینہ طور پر 18 ہزار روپے کی رقم زبردستی وصول کی۔ جب شہری نے رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں
معاملہ جب ہائی لائٹ ہوا تو اشرف کے مطابق ایک شخص جو خود کو ہیڈ کانسٹیبل افضل ظاہر کرتا آیا مذکورہ کے پاس پولیس وردی، سرکاری ریوالور، پولیس کارڈ اور اسلحہ بھی موجود تھا، نے رشوت کی رقم واپس کرنے کی کوشش کی، شہری نے رقم لینے سے انکار کرتے ہوئے سی پی او راولپنڈی پولیس کو درخواست دینے کا عندیہ دیا تو مذکورہ نے مبینہ طور پر دھمکی آمیز رؤیہ اختیار کرتے ہوئے کہاابھی تو صرف دو گھنٹے تمہیں حراساں کیا ہے، اگلی باراٹھایا تو نام ؤ نشان نہیں ملے گا
نصیر آباد تھانے والے تم سے اس سے بھی زیادہ برا سلوک کریں گے۔متاثرہ شخص کا دعویٰ ہے کہ یہ افراد نہ صرف جعلی پولیس اہلکار ہو سکتے ہیں، بلکہ اصل پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر ایک منظم انداز میں شہریوں کو ہراساں کرتے ہیں۔ اشرف کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے خود بتایا کہ ان کے پاس پولیس اسٹیشن کے علاوہ دیگر پرائیویٹ ٹارچر سیل بھی ہیں، جہاں وہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھتے ہیں، جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا
شہری نے مزید انکشاف کیا کہ یہ افراد اکثر اس کی دکان پر آ کر “سرکاری ڈیوٹی” کے نام پر زبردستی مفت گوشت (بیف) لے جاتے ہیں، جو کہ صریحاً قانون کی خلاف ورزی اور اس کے روزگار پر ظلم کے مترادف ہے۔متاثرہ شہری اشرف نے چیف پولیس آفیسر (CPO) راولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان اہلکاروں کے خلاف فوری
تحقیقات کی جائیں، ان کی ملازمت سے برطرفی کی جائے، اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےشہریوں کی جانب سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف اس طرح کے اقدامات کی مکمل روک تھام کی جائے تاکہ عام عوام کو تحفظ کا احساس ہو۔