91

آزادی ہزار نعمت /جبار راجہ

میں نے ملک کے اکثر و بیشتر لو گوں کو قائد اعظم محمد علی جناح کو برا بھلا کہتے سنا ہے ۔شاید یہ لو گ آزادی پسند نہیں ہیں یا پھر یہ کہ ہندؤوں اور انگریزوں کی زندگی کو بہت پسند کرتے ہیں ۔آ پ آزادی کی زندگی ان لو گوں سے پوچھیں جو غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں مجھے میرے ایک دوست نے غلامی کی داستان کا واقع سنایا اور میں حیران رہ گیا اس نے کہا کہ میرا انڈیا جانے کا اتفاق ہوا اور میں نے وہاں پر مسلمانوں کی زندگی دیکھی ۔آپ کو وہاں اگر مسلمان مل جائے تو آپ اس سے پوچھیں کہ آپ مسلمان ہو تو وہ آگے پیچھے دیکھے گا کہ کوئی ہندو تو نہیں دیکھ رہا ہے پھر کہے گا کہ میں مسلمان ہوں اگر اوپر سے ہندو آگیا تو مسلمان وہاں سے چلا جائے گا یہ ہوتی ہے غلامی کی زندگی آپ اس کے علاوہ فلسطین ،کشمیر اور بوسنیا کے لو گوں سے آپ غلامی کی داستان بہتر سن سکتے ہیں ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح نے تو ہمیں جنت نذیر خطہ دیا اور ہم آج آزادی سے رہ رہے ہیں ہمیں تو قائداعظم محمد علی جناح کا شکر گزار ہونا چاہیے لیکن ہم منافق اور حسد پسند لو گ ہیں ہم سے صرف ایک دوسرے کا عروج برداشت نہیں ہو تا ہے ہم تعصب پسند ہیں ہم خود سونے کی کان پر بیٹھے ہوتے ہیں اور صرف دوسرے کی پانچ سو کی دیہاڑی برداشت نہیں کر سکتے ہمارے تمام اسلامی کام دوسری قوموں نے اپنا لیے ہیں اور ہم آج ان کے کام اپنا رہے ہیں دین اسلام مسلمان ہم ہیں لیکن ہم ان کا موں سے جدا ہوئے ہوئے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ایسی قوموں پر کبھی بھی رحم نہیں کرتا جہاں شراب کے اڈے چل رہے ہوں اور زنا کے بازار گرم ہوں منافق اور سود خور ہوں میں سوچتا ہوں کہ ایسے لوگ آزادی کو پسند نہیں کر تے ہیں ورنہ آج بھی دیکھیں انڈیا میں زبردستی لو گوں کو ہندو کیا جا رہا ہے اور وہ لوگ آج بھی اپنی مرضی سے اللہ کی عبادت تک نہیں کر سکتے میں تمام لو گوں سے درخواست کر تا ہوں کہ محنت کریں ایک دوسرے کا سہارا بنیں ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کریں معاشرے میں اخوت اور مساوات کا فقدان پیدا کریں جھوٹی انا پرستی اور غلط بیانی کو ترک کریں آج دیکھیں کہ پست قومیں ترقی یافتہ بن گئی ہیں اور ہم وہاں کے وہاں ہی ہیں دنیا کہ ہر میدان میں ہار جیت ہوتی ہے لیکن اخلاق میں کبھی ہار اور تکبر میں کبھی جیت نہیں ہو تی ہے آپ ہمارے اسلامی معاشرے میں عملی زند گی کو فروغ دیں پڑھے لکھے لو گ تمام ان پڑھ لو گوں کی رہنمائی کریں اور ان کو بہتر مستقبل کے لیے ان کے اند ر شعور اجا گر کریں ورنہ غلامی کرتے ہوئے دیر نہیں لگتی ہے آج آپ دیکھیں جتنے بھی اسلامی ممالک میں لڑائی اور افرا تفری ہے وہ صرف اقتدار کی منتقلی نہ ہونے کی وجہ سے ہے کہ بندہ اپنی باد شاہت قائم کرنا چاہتا ہے پھر لوگ آزادی کی جنگیں لڑتے ہیں اور ملک تباہ و بر باد ہوتے جاتے ہیں میں سوچتا ہوں کہ ہم مسلمان ہیں ہمارے نبی کریم ﷺ کی زندگی اسوہ حسنہ ہے بس ہمارے زوال کی وجہ یہ ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی زندگی کو بھول چکے ہیں اور اسلامی قوانین پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے ۔اور اس لیے ہم تباہی کے آخری دہانے پر ہیں اگر ہم آج بھی تبدیل نہیں ہوئے تو ملک تباہ و بر باد ہوجائے گا اور ہم غلام بن جائیں گے جو دوسری قوموں کا خواب ہے ۔آخر میں ایک قول ’’دوسرے کے محل میں غلامی کرنے سے بہتر ہے کہ بندہ اپنی جھونپڑی میں حکومت کرے .{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں