127

آؤ کہ تازہ کریں رسم چھ ستمبر کی / مسعود حسن راجہ

چھ ستمبر 1965کا دن ہماری قومی تاریخ کا ایک نا قابل فراموش دن ہے۔کہ جب سرزمین پاک بھارت کی ننگی جارحیت کا نشانہ بنی۔یہ وہ یادگار دن ہے جب سپا ہ پاکستان اور ارض پاک کے باسیوں نے یک جان ہو کر بھارتی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔دشمن کے چھکے چھڑادیئے۔ حق و باطل کے اس معرکہ میں شہداء وطن اور غازیا ن وطن نے بہادری اور شجاعت کی وہ داستانیں راقم کیں کہ جن پہ ہمیں سدا ناز رہے گا۔ان کا سرخ لہو بلاشبہ ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔
جنگ ستمبرکے اسباب،محرکات اور واقعات پہ ایک نگاہ ڈالی جائے تو ہمیں یہ سمجھنے میں رتی بھر شبہ نہیں رہتا کہ ہمارا وجود اور ہماری طاقت ہمیشہ ہمارے دشمن کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹکتی رہی ہے۔اس کی روز اول سے یہی کوشش رہی ہے کہ ہمارا وجود صفحہ ہستی سے مٹایا جائے جس کے لئے اس نے ہمیشہ مختلف حیلے بہانوں سے کام لیا ہے۔قیام پاکستان کے فوراہی بعد اس نے طاقت کے زور پہ ہماری شہ رگ پہ قبضہ کر لیا۔ جب چاہا ہمارا پانی بند کردیااور جب چاہا ہماری سرحدوں کی پامالی سے گریز نہیں کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ا
پنے موذی دشمن کی تیاریوں اور منصوبہ بندی سے کبھی غافل نہیں رہے ہیں۔دشمن کا ابتدا سے خیال تھاکہ پاکستان اپنے قیام کے کچھ ہی عرصہ بعد مشکلات کا شکار ہو کر اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکے گا۔لیکن ایسا نہیں ہوابعد ازاں دشمن نے یہ کوشش کی ہم مسلۂ کشمیر کو پس پشت ڈال کر اس کی ایک طفیلی ریاست بن کے رہیں۔اپنے ناپاک ارادوں سے وہ کبھی باز نہیں آیا۔ مذاکرات کی میز پہ وہ ہمیشہ حیلے بہانوں سے کام لیتا رہاجس کا سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے اس نے ہمیشہ ہمارے اندورنی مسائل اور خلفشارسے فائدہ اٹھایا۔کبھی تو ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی اور کبھی غداران وطن کی پیٹھ ٹھونکی اور ہمیں دولخت کیا۔
جبگ ستمبر کے محرکات کا جائزہ لیتے ہوئے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ 1962 ہند چین سرحدی جنگ کے موقع پر جب بھارتی فوج کی چین کے ہاتھوں درگت بن رہی تھی تو امریکہ کے شدید دباؤ کے تحت ہماری اس وقت کی فوجی قیادت نے دشمن کی کمزور ی کا فائدہ اٹھانے سے گریز کیا۔یاد رہے کہ بھارت چین سرحدی جنگ کے دنوں چینی قیادت نے صدر پاکستان کو پیغام دیا تھاکہ آزادی کشمیر کا اس سے نادر موقع شاید ہمیں آئندہ نہ مل پائے 1964 امریکی ایماء پر پاک بھارت وزراء خارجہ کے مسلۂ کشمیر پر دہلی اور اسلام آبادمیں کئی مذاکرات ہوئے ۔پاکستان آزادی کشمیر کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹااور بھارت جنگ بندی لائن میں معمولی ردوبدل سے آگے نہ جا سکا۔ اسی دوران اپریل 1965میں رن آف کچھ کی سرحد پر بھارتی افواج نے بعض پاکستانی سرحدی چوکیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود کے اندر کاروائی کی۔پاکستانی افواج نے برق رفتاری سے دشمن کی افواج کو نہ صرف پاکستانی علاقہ سے نکال باہر کیا بلکہ خنجر کوٹ کی سرحدی چوکی کو واگزار کرالیا۔عین اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم شاستری نے کھلم کھلا بیان دیا کہ آئندہ چل کر وہ پاکستان کو سبق سکھائیں گے۔آنیوالے دنوں میں پاک بھارت سرحدی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا اور مقبوضہ و آزاد کشمیر کے درمیان کھینچی گئی جنگ بندی لائن کی خلاف ورزیاں بھارت کا روز کامعمول بن گئیں اور سرحدوں پر پاک بھارت جنگ کے بادل مڈلانے لگے ۔اگست کے مہینے میں مقبوضہ کشمیر میں حضرت بل کی درگاہ پر رسول پاکﷺ کے موئے مبارک کی چوری کے سبب پورے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ناجائز تسلط کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے۔حسب عادت بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں برپا شورش کا الزام پاکستان کے سر تھونپا۔اور ہمیشہ کی طرح الزام لگایا کہ پاکستان کشمیر میں مداخلت کار بھیج رہا ہے۔اسی دوران بھارتی قابض فوج نے آزادکشمیر میں جنگ بندی لائن کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے کارگل ،درہ حاجی پیراور ٹیٹوال سیکٹر کی بعض پاکستانی چوکیوں پر قبضہ کرلیادشمن کے مکروہ عزائم بھانپتے ہوئے افواج پاکستا ن نے چھمب جوڑیاں کے محاذ پر یکم ستمبر1965کو جوابی کاروائی کرتے ہوئے دریائے توی عبور کرکے چھمب اور جوڑیاں میں قائم بھارتی قلعہ بندیوں کو روند ڈالا۔افواج پاکستان کی بھڑتی ہوئی پیش قدمی کو روکنے کے لئے بھارت نے پانچ اور چھ ستمبر کی درمیانی شب بین الااقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان کے دل لاہو ر پر اپنی کئی ڈویژن فوج کیل کانٹے سے لیس افواج کے ساتھ اپنی ننگی جارحیت کا مظاہرہ کیا ۔دشمن کے ناپاک ارادوں میں لاہور پرقبضہ کرنا تھا۔لیکن افواج پاکستان نے جس جراء ت اور جوانمردی سے بھارتی جارحیت کو ناکام بنایااس کی تاریخ میں ض مثال نہیں ملتی۔ افواج پاکستان نے نہ صرف دشمن پر کاری ضرب لگائی بلکہ اس پر جوابی وار کرتے ہوئے مشرقی پنجاب کے سرحدی شہر کھیم کرن پر قبضہ کرلیا۔آتھ ستمبر کو دشمن نے پانچ سو ٹینکوں پر مشتمل پانچ ڈویژن فوج کے ساتھ سیالکوٹ پر حملہ کیاجہاں جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی اور تباہ کن جنگ لڑی گئی۔یہ طاقت اور جذبہ ایمانی کے درمیان معرکہ حق وباطل تھا۔جنگ سترہ دنوں پر محیط رہی جس میں افواج پاکستان نے دشمن کے سولہ سو مربع میل پر قبضہ کرلیا۔دشمن کو ہر محاذ پر شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑا
آج پھر ہمیں اس صورتحال کا سامناہے۔ آج پھر ہمارا دشمن ہمیں آنکھیں دیکھا رہا ہے۔آج پھر اس کی نیت میں فتور ہے۔صد شکر کہ آج پھر تمام قوم کراچی سے خیبر تک افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ہمارا دشمن شاید اس بات سے آگاہ نہیں ہے کہ افواج پاکستان کا ہر سپاہی وطن عزیز کے دفاع اور اس کی حفاظت کے لئے سینہ سپرہے۔دفاعی اعتبار سے پاکستان آج ناقابل تسخیربن چکا ہے۔پاکستان کے روایتی اور غیر روایتی ہتھیار دشمن پر برتری رکھتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا دشمن ہمیں اندرونی خلفشار میں مبتلاء کرنا چاہتا ہے وہ اس بات کا برملا اظہار کرتا ہے کہ پاکستان کے اندراس کے گماشتے موجود ہیں لیکن افواج پاکستان جس منظم انداز سے دشمن کے کارندوں کا صفایا کررہی ہیں ۔ اس نے دشمن کے اوسان خطا کر رکھے ہیں۔ہمارا دشمن اس حقیقت سے باخوبی آگاہ ہے کہ ہمیں میدان جنگ میں شکست نہیں دے سکتاہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو معاشی عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے ۔وہ اس بات کا کھلم کھلا اظہار کر رہاہے کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کوپایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دے گا۔اس کے لئے اس کے خفیہ ادارے حرکت میں آچکے ہیں۔ہمیں ہر قیمت پردشمن کے خطرناک عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہماری سیاسی و عسکری قیادت دشمن کے ناپاک ارادوں کو بھانپ چکی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنا باہمی اتحاد قائم رکھیں۔اور دشمن پر یہ واضع کردیں کہ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستان والو
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں