اسلام آباد(اویس الحق سے)پی ٹی آئی کے نامزد رہنما محمد سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کا نیا وزیراعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔
نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اپوزیشن اراکین واک آؤٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے جب کہ اسپیکر نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرنیکی رولنگ دی جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما محمد سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب کرلیے گئے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سہیل آفریدی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہجہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زرک مدِ مقابل تھے۔
وزیراعلی کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس بابرسلیم سواتی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے آغاز پر علی امین گنڈاپور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر اٹھاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔
اس دوران اسمبلی ہال کا دروازہ بند ہونے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید دروازہ پیٹنا شروع کردیا، دروازے پر متعین سیکیورٹی اہلکاروں سے پی ٹی آئی کارکنوں کی جھڑپ کے بعد ان کو اندر داخل کردیا گیا، تحریک انصاف کے ورکرز کی بڑی تعداد اسمبلی ہال پہنچ گئی۔
پابندی کے باوجود ارکان اسمبلی کے ساتھ آئے پی ٹی آئی ورکرز اسمبلی ہال پہنچنے میں کامیاب
ہوگئے، پی ٹی آئی ورکرز نے اسمبلی ہال میں نعرے بازی کی۔
ڈاکٹر امجد پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل جو تحریک لبیک کے کارکنوں کے ساتھ سلوک ہوا ہم اس کی مزمت کرتے ہیں، تحریک لبیک کے شہید کارکنوں کے لئے اجتماعی دعا کی گئی۔
بعد ازاں اسپیکر بابر سلیم نے رولنگ دی کہ قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بلکل آئینی کے مطابق ہے، یہ اس ملک کے چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلی نا بنے، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت علی امین کے استعفی دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس رولنگ کے تحت علی امین گنڈاپور اپنا استعفی 8 اکتوبر کو دے چکے ہیں، علی امین گنڈاپور کا استعفی ان کی وفاداری کا اظہار ہے، 11 اکتوبر کو علی امین نے اسپیکر کو اپنے استعفی کے حوالے تحریری طور پر آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر نے 11 اکتوبر کو علی امین گنڈاپور کا استعفی موصول ہونے کی تصدیق کی، میں بحیثیت اسپیکر سمجتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور اپنے منصب سے مستعفی ہوچکے ہیں، وزیراعلی صوبے کا انتظامی سربراہ ہوتا ہے، آئین میں ویراعلی کے استعفی کی منظوری کی کوئی شرط نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کا انتخاب میری آئینی زمہ داری ہے، میں علی امین گنڈاپور کے استعفی اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیتا ہوں۔
نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا عمل شروع ہوگیا، غیر حاضر اراکین کی حاضری یقینی بنانے کے کئے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی جارہی ہیں، حکومتی اراکین سہیل آفریدی کے لئے مختص لابی نمبر ایک میں جمع ہونا شروع ہوگئے، انتخابی نتائج تک اراکین ایوان لابیز ہی میں رہیں گے۔
اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ ہمارے سابقہ وزیر اعلیٰ جنہوں نے اپنا استعفیٰ 8 تاریخ کو بھیجا، سی ایم نے دوبارہ اپنا استعفیٰ 11 اکتوبر کو بھی بھیجا، آج انہوں نے فلور آف دی ہاؤس بھی باضابطہ اعلان کیا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے، بعض لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی سی ایم نہ بنیں لیکن یہ اسمبلی کے آئینی عہدے لوگوں کی خواہش پر نہیں بلکہ قانون کے تحت ہوتے ہیں۔
اس کے بعد نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا عمل شروع کی گیا،غیر حاضر اراکین کی حاضری یقینی بنانے کے لیے پانچ منٹ گھنٹیاں بجائی گئیں، حکومتی اراکین سہیل آفریدی کے لئے مختص لابی نمبر ایک میں جمع ہوئے، وزیر اعلیٰ کے اراکین کے ووٹ ڈالنے کے بعد دوبارہ دو منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی جارہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے قائد ایوان منتخب ہوگئے، پی ٹی آئی کے رکن آصف محسود بیرون ملک ہونے کی وجہ سے انتخابی عمل میں حصہ نہ لے سکے۔
اراکین اسمبلی نے نومنتخب سی ایم کو گلے لگ کر مبارکباد دی، پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلٰی کو 90 ووٹ پڑے جب کہ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باعث اپوزیشن امیدواروں کو ووٹ نہ مل سکے، پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلٰی کو 90 ووٹ پڑے۔
بعد ازاں اسپیکر نے کہا کہ تمام جماعتوں نے وزیراعلی کے انتخاب میں حصہ کیا، ڈی آئی ایس پی آر سے کہنا چاہتا ہوں ہم آپ سے محبت کرتے ہیں، ہمارے فوجی جوان ملک کے لیے قربانی دے رہے ہیں۔
اس دوران اسپیکر کی جانب سے بار بار آرڈر آف دی ہاؤس کہنے کے باوجود نعرے بازی جاری رہی، اسپیکر نے کہا کہ سہیل آفریدی نے مطلوبہ تعداد سے زیادہ ووٹ لیے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے لئے سہیل آفریدی کا انتخاب سارے صوبے کے لئے ہے، جو محنت کرے گا ملک سے محبت کرے گا وہ کامیاب ہوگا، یہ صوبے کی تاریخ ہے جو بھی کوشش کرے گا آئینی حق اسکا ہوگا۔