حسن نثار پاکستانی صحافت کا ایک معتبر نام ہیں،صاحب علم ہونے کے ساتھ صاحب اسلوب لکھاری ھیں۔معاشرتی،معاشی سیاسی ہر قسم کے مسائل کے نباض ہیں قاری کو خواب غفلت سے جگانے کے لئے طنز کا بہترین استعمال کرتے ہیں گو کہ بعض اوقات انکی تحریر یا گفتگو سے انتہائی اختلافات کیا جا سکتا ہے۔مگر پھر بھی اجاگر کیے جانے والے مسلۂ کی اہمیت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ،اپنے ایک ٹی ۔وی پروگرام میں انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے گوادر پورٹ کی چین حوالگی اور پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کے معاہدہ اور عنقریب پاکستان کے علاقہ میں ایران کی مدد سے پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں افتتاحی تقریب کو خراجِ تحسیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان عظیم منصوبوں پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سات ہزار خون معاف کئے جا سکتے ہیں۔حسن نثار نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی میڈیا ٹیم کمزور ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی میڈیا ٹیم انتہائی چالاک ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی میڈیا ٹیم سے اپنے’’ہیرے‘‘ بھی بکتے جبکہ مسلم لیگ (ن) والے اپنے’’وٹے‘‘ یعنی پتھر بھی بیچ لیتے ہیں۔مسلم لیگ (ن)کے ’’وٹوں‘‘ یعنی جنگلہ بس،سستی روٹی،لیپ ٹاپ اور ٹیکسی اسکیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔لاریب کہ اس وقت پاکستان جس توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے اس کا بہترین اور سستا اور بروقت حل ایران سے گیس کی درآمد ہے کیونکہ اپنے حصے کی پائپ لائن تقر یباََمکمل کر چکا ہے جس کا قطر 54انچ ہے جبکہ ایران پاکستان سے مل کر پاکستان میں 42انچ قطر کی 781کلومیٹر لمبی پائپ لائن 15سے20ماہ میں مکمل کرے گااور اس کے لئے فنی تعاون کے ساتھ ساتھ مالی تعاون بھی کرے گا۔ایران1800کیوبک فٹ گیس کے ذخائر کے ساتھ دوسرا بڑا گیس ذخیرہ رکھنے والا ملک ہے۔ہمسائیہ ھونے کی وجہ سے کم فاصلہ اور راہداری فیس نہ ہونے کی وجہ سے کم قیمت گیس دستیاب ہو گی۔یہ گیس بجلی بنانے میں استعمال ہو گی جس سے ہم 4400میگا واٹ سستی کرسکیں گے کیونکہ اب ہم فرنس آئل سے بجلی پیدا کر رہے ہیں جو کہ گیس کی بجلی سے بہت مہنگی ہے اس سستی بجلی سے جہاں عوام لوڈشیدنگ سے نجات پائیں گے وہاں صنعتوں کا نظام چلنے سے بیروزوگاری پر قابو پایا جا سکے گا اور ملکی ترقی کی رفتار میں بھی اضافہ ہو گا۔ جبکہ ملکی اشیاء کم لاگت ہونے کی وجہ سے مہنگائی میں بھی کمی ہو گی ۔یاد رہے کہ ایران ہمارے چاول، گندم،پھل ،کھانے کی دیگر اشیاء اور کاٹن مصنوعات کا خریدار ہے اور ہم ان مصنوعات کے ذریعے بھی گیس کی قیمت ادا کرسکیں گے۔ جب بجلی کا انحصار فرنس آئل کے بجائے گیس پر ہو گا تو بجلی سستی ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں فرنس آئل کی درآمد پر خرچ ہونے والا زر مبادلہ کی بھی بچت ہو گی۔ جس سے قرضوں کو کم کرنا ممکن ہو گا۔گوادر بندرگاہ کے انتظامی امور چین کے حوالہ کرنے کا فیصلہ بھی ایک قابل ستائش اوردلیرانہ اقدام ہے کیونکہ امریکہ اور بھارت کو یہ منظور نہیں ہے کہ چین کو اس خطہ میں رسائی ہو جس سے وہ اپنے تجارتی اخراجات کم کر کے ان ممالک کی تجارت پر اثر انداز ہو گا اس تناظر میں بھی پاکستان کی حکومت پر شدید دباؤ تھا مگر پاکستان حکومت نے ملکی مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے گوادر بندر گاہ کے انتظامی امور چین کے حوالے کر دیے۔اس معاہدہ سے ملکی ترقی کا ایک نیا باب کھلے گا ۔ہزاروں افراد کو روزگار اورکاروبار کے مواقع میسر ہوں گے۔بحیرہ عرب تا چین ہائی وے کی تعمیر اور ریلوے لائن کی بچھائی سے وطنِ عزیز کی ترقی ایک نیا جنم لے گی۔اس ہائی وے اور ریلوے لائن سے ملکی انفراسٹریکچر جدید نظام سے ہم آہنگ ہو گااقتصادی ترقی کیساتھ ساتھ یہ دونوں کام بہت اور گہرے مطالب لیے ہوئے ہیں ان معاہدہ جات سے جہاں ہمارے ہمسائیہ ممالک سے برادرانہ تعلقات بہتر و مستحکم ہوں گے وہاں ہم عالمی برادری میں بھی ایک مضبوط اور نئے کردار کے ساتھ نمودار ہوں گے جب ھمارا اقتصادی انحصار اقوامِ مغرب و امریکہ پر سے کم ہو گا تو پھر امید ہے کہ ملک پر طالع آزما نہیں آئیں گے اور ہماری خارجہ پالیسی بھی ان سامراجی طاقتوں کے چنگل سے نکل آئے گی۔اس سے قبل بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے سات ماہ تک نیٹو فورسز کی سپلائی بند رکھ کر اپنی جبلت دکھائی تھی ۔درجہ بالا دونوں کارنامے یقیناپیپلز پارٹی کے ہیرے ہیں اور حسن نثار نے سچ ہی کہا کہ’’پاکستان پیپلز پارٹی کے سات ہزار خون معاف‘‘ُ۔
255