294

تحصیل کونسل کلرسیداں کے انتخابات،امیدوار سامنے آگئے

شہبازرشید چوہدری/ملک میں بلدیاتی انتخابات کی باز گزشت بالآخر سنائی دینے ہی لگی تبدیلی سرکار کی یو ٹرن پالیسی کی موجودگی اور پے در پے اعلانات اور غیر ضروری التوا کے ماحول میں فی الحال تو کچھ بھی متوقع ہے مگر پھر بھی بلدیاتی امیدواروں میں ہلچل شروع ہو چکی ہے گاوں کے چوک چوراہے

اور دیگر اجتماعات میں سیاسی حاضریاں مکمل نظر آنے لگیں اور سیاستدانوں کی بیٹھکیں بھی آباد ہونا شروع ہو گئیں یوں کہہ لیں کہ عوامی عدالت لگنے جا رہی ہے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کی آفت اور طویل لاک ڈاون کے بعد اجتماع نظر آنے لگ گئے۔تحصیل کلر سیداں میں تحصیل کونسل کے لیے اس وقت مسلم لیگ ن کی طرف سے دو امیدوار سابق چیرمین یو سی بشندوٹ محمد زبیر کیانی اور سابق چیرمین یو سی دوبیرن راجہ ندیم احمد سامنے آچکے ہیں اور اپنے اپنے حلقہ احباب سے ملاقاتوں کے سلسلے طویل کرتے دکھائی دے رہے ہیں یوں تو دیگر کئی امیدوار بھی لنگوٹ کس رہے ہیں مگر یہ دو امیدوار پارٹی پالیسی اور پارٹی ڈسپلن کے پابند رہنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔محمد زبیر کیانی سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے قافلے کے ہر اول دستے میں ہونے کے باوجود جب بات پارٹی کی آئی تو انہوں نے گزشتہ قومی انتخابات میں چوہدری نثار علی خان کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے

مسلم لیگ ن کے مرکزی راہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا بھر پور ساتھ دیا اور اپنی یو سی میں بہترین رزلٹ دیا باوجود اس کے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے ریکارڈ ترقیاتی منصوبے یو سی بشندوٹ کو فراہم کیے گئے مگر جب بات پارٹی پر آئی تو اس مرد مجاہد نے پارٹی پالیسی کی پابندی کی۔حلقہ کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سمیت ہر سیاسی ورکر بھی اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے لیے وہ ایک کٹھن وقت تھا اور بڑے بڑے سیاسی برج بھی اپنی حیثیت برقرار رکھنے میں ناکام ثابت ہو رہے تھے ایسے وقت میں یہ دونوں امیدوار ثابت قدم رہے اور اپنا مثبت اور بہترین کردار ادا کیا۔راجہ ندیم احمد دو بار یو سی دوبیرن و سکوٹ کے ناظم اور چیئرمین رہ چکے ہیں اور مضبوط سیاسی کیرئیر بھی رکھتے ہیں

اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ مسلم لیگ ن پاکستان کے چیئرمین اور موتمر عالم اسلام کے جنرل سیکرٹری راجہ ظفر الحق اور ان کے فرزند اور سابق مشیر وزیر اعلی پنجاب راجہ محمد علی سے بھی قریبی رابطوں میں ہیں اور اس بات کو بھی خارج الذکر نہیں کیا جا سکتا کہ مسلم لیگ ن مٹور سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا جھکاوکسی دوسری جانب دیکھنے کو مل رہا ہے لیکن فی الوقت محمد زبیر کیانی اور راجہ ندیم احمد دونوں ہی تحصیل ایڈمنسٹریشن کے لیے موزوں اور مضبوط امیدوار ہیں اور رائے عامہ بھی دونوں امیدواروں کے حق میں ہے تاہم بات پھر پارٹی پالیسی اور ڈسپلن کی ہے مگر تا دم تحریر کوئی تیسرا امیدوار انکے مقابلے میں موزوں اور میرٹ پر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔دوسری جانب حکمران جماعت کے پاس تحصیل کونسل کے لیے موزوں قیادت اور مضبوط امیدواروں کا فقدان ہے۔تحصیل کلر سیداں میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن اور سابق امیدوار صوبائی اسمبلی ہارون کمال ہاشمی گو کہ پارٹی کے ضلعی عہدیدار ہیں

اور پارٹی کی جانب سے دیگر اہم ذمہ داریوں میں مصروف ہو کر حلقہ کی سیاست سے بظاہر تو کنارہ کشی کیے ہوئے ہیں تاہم اپنے مضبوط سیاسی کیرئیر کے علاوہ آپ سابق اسسٹنٹ آئی جی موٹر وے پولیس جمیل احمد ہاشمی کے برادر اصغر بھی ہیں اور ایک بہترین بیک گراونڈ رکھنے والے مضبوط اور موزوں ترین کردار ثابت ہو سکتے ہیں۔ یوں تو تحصیل کلر سیداں کی سیاست میں سابق ٹاون ناظم اور پاکستان تحریک انصاف کے راہنما حافظ سہیل اشرف ملک ایک معتبر نام ہے مگر ان کی آبائی یونین کونسل اور حلقہ احباب میونسپل کارپوریشن کی حدود میں آنے کے بعد وہ ایم سی کلر سیداں کی نظامت کے لیے محدودہو کر رہ جائیں گے اگر وہ ایم سی سے نکل کر تحصیل کے الیکشن کیلیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں تو ان کے لیے تحصیل کی نظامت تر نوالہ ثابت ہوتی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔باوجود اس کے کہ آپ کا سابق دور حکومت شرافت اور خدمت کی سیاست میں کلر سیداں کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے آپ کلر سیداں کی تعمیر و ترقی میں ایک سنگ میل کی حیثیت اور پہلے ٹاون ناظم کا اعزاز رکھتے ہیں

مگر پھر بھی اپنا حلقہ احباب اور اپنی آبائی یونین کونسل کا ایم سی کی حدود میں ہونا آپ کے لیے ایک کٹھن مرحلہ ہے لیکن آپ کے مضبوط سیاسی کیرئیر اور مثبت کردار کو دیکھا جائے تو آپ کی حیثیت اور شخصیت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اور آپ دیگر مخالف جماعتوں کے امیدواران کے لیے الیکشن مشکلات سے کہیں آگے لے کر جا سکتے ہیں۔ زمینی حقائق اپنی جگہ درست سہی مگر حکمران جماعت کی جانب سے عوام کو درپیش مسائل اور گڈ گورننس کے فقدان نے عوام کو متبادل قیادت کی جانب دیکھنے پر مجبور کر دیا ہے جس کی بدولت مسلم لیگ ن نے ملک بھر میں اپنی الیکشن مہم شروع کر دی ہے اور سیاسی قائدین کی طرف سے دورے شروع ہو چکے ہیں اور کارکنان سے رابطے مضبوط کیے جا رہے ہیں گزشتہ روز بھی مسلم لیگ ن یوسی بشندوٹ کے کارکن اور امیدوار برائے تحصیل کلر سیداں چوہدری نعیم بنارس کی جانب سے صوبائی راہنما اور سابق وزیر اعلی کے پی کے و سینیٹر پیر صابر شاہ کے اعزاز میں عشائیہ اور سابق ممبر قومی اسمبلی راجہ جاوید اخلاص کی آمد اور مقامی قیادت کی غیر موجودگی سوالیہ نشان چھوڑ گئی ہے۔ ادھر یو سی بشندوٹ سے ہی تعلق رکھنے والے سابق صدر ضلع راولپنڈی اور سابق رکن صوبائی اسمبلی محمود شوکت بھٹی بھی اپنے آپ کو تحصیل کی نظامت کے لیے پیش کر رہے ہیں

اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے رابطے سمیت سینیٹر چوہدری تنویر کے قریبی ساتھی بھی ہیں اور گزشتہ ہفتے سابق وزیر اعظم کے ساتھ کیے گئے ناشتے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل کر چکے ہیں اور حلقہ میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں آپ نے مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے صوبائی قیادت کا ایک بھر پور دور گزارا ہے مگر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی حلقہ میں آمد کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی تھی مگر قیادت کے ساتھ رابطے بحال رکھےہوئے ہیں۔آپکے قریبی ذرائع کے مطابق اعلیٰ قیادت کی جانب سے آپکو گرین سگنل مل چکا ہے۔پارٹی ٹکٹ کے لیے میرٹ پر کون پورا اترتا ہے یہ وقت اور حالات کے سپرد کرتے ہیں البتہ موجودہ حالات میں حکومت اگر بلدیاتی انتخابات بر وقت کرا دیتی ہے تو اپنی عوام دشمن پالیسیوں بیڈ گورننس اور مہنگائی کی صورت میں عوام کو دیے گئے تحائف کا بدلہ عوام مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے حق میں اپنی اکلوتی پاور ووٹ کاسٹ کر کے سود سمیت واپس کرنے کو تیار بیٹھی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں