189

کلرسیداں کی سیاست پر ایک نظر

شہباز رشید چوہدری
جنرل الیکشن 2013کی آمد آمد ہے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت اپنی مقررہ مدت پوری کرنے جارہی ہے ۔ جنرل الیکشن
کا بگل بجنے کے ساتھ ساتھ میدانِ سیاست بھی سج گیااور ملکی میڈیا اور تمام سیاسی جماعتیں نگران سیٹ اپ کے لئے چہ مہ گوئیاں اور پیش گوئیاں کرنے میں ایک دوسرے سے باری لینے کی دوڑ میں لگے ہیں۔ نگران وزیر اعظم کے لئے نام دیے جارہے ہیں دوسری طرف سیاسی پارٹیوں کے امیدوارٹکٹوں کے حصول کے لئے اپنے دھن لگائے ہوئے ہیں۔ق لیگ کے حکو متی اتحاد میں شامل ہونے کی بنا پر سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا نیا فارمولا بھی دیکھنے کو ملا ہے اسکے تحت تقریبََاتمام پروگرام تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ مگر NA52 اور PP5میں حکومتی اتحادیوں سمیت تحریک انصاف بھی اپنے امیدوارو ں کو فائنل کرنے میں ابھی تک مخمصے کا شکار نظر آرہے ہیں۔ تینوں جما عتوں کے پلیٹ فارم سے درجنوں امیدوار ٹکٹوں کو حصول کیلئے سبقت لے جانے میں کوشاں ہیں جبکہ اس کے بر عکس مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری نثار علی خان نے یو نیفیکیشن بلاک سے ن میں شامل ہونے واے موجودہ ممبر صوبائی اسمبلی انجینئر قمر السلام راجہ کے نا م کا اعلان کر نے کے ساتھ ہی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انتخابی مہم کا اعلان بھی کر دیا اور انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بنک میں اضافے اور بہترین ٹرن آؤٹ کیلئے وارڈ وائز کمیٹیاں تشکیل دے کر پولنگ ایجنٹس کی لسٹیں بھی مکمل کر کے چوہدری نثار کے دفتر ارسال کر دیں ۔دوسری جماعتیں ابھی تک اپنے امیدواروں کے ٹکٹ تک کا فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں تحریک انصاف کے کر نل اجمل اور ہارو ن ہاشمی نو وارد ہیں۔جبکہ راجہ وحید قاسم اس سے پہلے بھی آزاد امیدوار کے طور پر سامنے آچکے ہیں اور بھاری ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔ق لیگ کے محمد ناصر راجہ 54 ہزار ووٹ کے ساتھ گزشتہ انتخابات میں دوسرے نمبر پر تھے۔موجودہ الیکشن اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ ایک طرف تو چوہدری نثار علی خان کو شکست دینے کے لئے حکومتی اتحاد گٹھ جوڑ کیے ہوئے ہے۔جس میں قوی ا مکان ہے کہ ریئل اسٹیٹ کابہت بڑا گروپ بھی اس اتحاد کی پشت پناہی کرے گا۔جبکہ دوسری طرف کسی بھی قسم کی دھاندلی اور ٹرن آؤٹ میں غیر قانونی ذرائع سے آہنی ہاتھوں سے نپٹنے کیلئے الیکشن کمیشن بھی تیار بیٹھا ہے۔ جس کا نعرہ ہے کہ صاف شفاف اور غیر جانبدار الیکشن ۔حکومتی اتحاد کی طرف سے ابھی تک کسی امیدوار کا حتمی فیصلہ نہ ہونے کی بڑی وجہ بھی چوہدری نثار علی خان جیسا مضبوط اور ناقابلِ شکست امیدوار ہے۔بیرسٹر ظفر اقبال چوہدری ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک دفعہ پھر حلقہ میں موجو د ہیں اور کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا چکے ہیں ۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ الیکشن کے بعد بیرونِ ملک چلے جاتے ہیں۔ اس پروپیگنڈے کی نفی کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ میں نہ تو پاکستان کو روایتی سیاست دان ہوں نہ ہی میرے پاس غیر قانونی ذرائع سے حاصل کی ہوئی آمدنی ہے بلکہ اُن کا تعلق متوسط طبقے سے ہے ۔ نہ صرف حلقہ کے عوام سے مسلسل رابطے میں ہیں بلکہ بیرونی ملک محنت کر کے جو کچھ کماتے ہیں وہ حلقہ کے عوام کی خدمت کا مشن لے کر الیکشن میں خرچ کر دیتے ہیں ۔اب بھی وہ پرعزم ہیں اور پارٹی قیادت کے فیصلے کے منتظر ہیں۔ادھر حلقہ این اے باون سے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی حاجی نواز کھو کر نے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرنے کے باوجود صوبائی حلقہ کے لئے بیرسٹر ظفر اقبال، محمد ناصر راجہ، محمد بشارت راجہ، سابق ٹاؤن ناظم حافظ سہیل اشرف اور محمد اعجاز بٹ کے نام بھی زبان زدِ عام ہیں ۔مسلم لیگ ن کے روایتی حریف چوہدری نثار علی خان کو شکست دینے کیلئے نئے معرکوں پر تُلے نظر آ رہے ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ ن کیلئے موجودہ الیکشن تر نوالہ ثابت ہو تا نظر نہیں آ رہا ہے ۔فیصلہ تو بہر حال عوامی عدالت نے کرنا ہے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں