خانقا ہیں ،درگاہیں اورآستانیں ہر دور میں رشد و ہدائت کا منبع رھے ہیں خصوصاٰٰ سر زمین پوٹھوار اولیاء اللہ کا خصوصی مسکن رہی ھے اسی طرح پوٹھوار کی دھرتی میں معروف قصبہ مندرہ سے تقریبا تین کلومیٹر گوجرخان کی جانب جی ٹی روڈ پر اولیاء اللہ نے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں بچہ جو کبھی ایک قصبہ تھا اب کھنیارہ شریف بن گیا ھے
تحریر:ساجد نقوی،پنڈی پوسٹ،مندرہ
خانقا ہیں ،درگاہیں اورآستانیں ہر دور میں رشد و ہدائت کا منبع رھے ہیں خصوصاٰٰ سر زمین پوٹھوار اولیاء اللہ کا خصوصی مسکن رہی ھے اسی طرح پوٹھوار کی دھرتی میں معروف قصبہ مندرہ سے تقریبا تین کلومیٹر گوجرخان کی جانب جی ٹی روڈ پر اولیاء اللہ نے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں بچہ جو کبھی ایک قصبہ تھا اب کھنیارہ شریف بن گیا ھے جہاں دور دراز سے لوگ فیض کے لیے آتے ہیں اور یہاں سے مرادیں لے کر جاتے ہیں سلطان العارفین حضرت پیر محمدؒ شاہ صاحب کی ذات بالخصوص خطہ پوٹھوار کے باسیوں کے لیے مرجع خلائق ھے جب تک پیر صاحب کا مزار کھنیارہ شریف آزاد کشمیر میں تھایہاں سے عقیدت مند پیدل برہنہ پا سفر کر کے مرشد کے در پر حاضر ہو کراپنی والہانہ محبت اور نسبت کا اظہار کرتے رھے پیر صاحب نے پوٹھوار کے لوگوں پر اپنی خاص توجہ فرمائی ممبر صوبائی اسمبلی و مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری سرفراز افضل کے داداکنگ آف راولپنڈی چودھری چنگیزمسلم لیگ ن کے مرکزی راہنماء سابق ممبر صوبائی اسمبلی چودھری تنویرکے والدرئیس آف جھنڈا راولپنڈی چودھری ولائت خان ،سابق صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ اور سابق مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد ناصر راجہ کے والدسابقہ ایم این اے راجہ لعل خان آف دھمیال راولپنڈ ی ،قاضی باغ علی آف قاضیاں گوجرخان،چودھری یوسف نمبردار آف ٹوپی ،حاجی کرم الہی آف مورگاہاور خطہ پوٹھوارکی نامور سیاسی سماجی شخصیات راجہ سہیل عزیز گڈو،راجہ بابر عزیز ،راجہ قاسم عزیز راجگان آف مندرہ کے خاندان پیر صاحب کی خصوصی شفقت،برکت سے فیض یاب ہوتے رھے خصوصا راجگان آف مندرہ راجہ سہیل عزیزگڈو کے جد امجدراجہ علی احمدپیر صاحب کے چہیتے مریدین میں سے تھے جنہیں پیر صاحب نے بشارت دی تھی کہ تمھارا خاندان مندرہ پر راج کرے گاراجگان مندرہ اپنی کامرانیوں کو پیر صاحب کی بشارت سے منسوب کرتے ہیں حضرت قبلہ پیر صاحب نے بعد از وصال مدفن تبدیل فرمایا ،منگلا ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے کھیارہ شریف سے پیر صاحب کے مزارات کی منتقلی عمل میں آئی تو جناب پیر صاحب نے خطہ پوٹھوار میں جی ٹی روڈ بچہ گاؤں کے قریب اپنا مسکن بنالیاجو اب کھنیارہ ثانی کے نام سے مشہور ھے جہاں پیر صاحب کا پرشکوہ روضہ مبارک اپنی تمام تر رعنائیوں اور جلوہ انوار وتجلیات کے ساتھ عقیدت مندوں کے قلوب و ارواح کو منور کیے ہوئے ھے,,آفتاب معرفت،، پیر صاحب کی سوانح حیات و کرامات کامجموعہ ھے جس کی جدید اشاعت چودھری محمد وارث خان ایڈوکیٹ راولپنڈی کی عقیدت کا اظہار ھے جسے معتقدین نے خوب سراہا ھے حضرت پیر محمد شاہ صاحب صوفی شاعر بھی تھے آزاد کشمیر اور علاقہ پوٹھوار کی وسیع وادیوں مین ان کا سوز و گداز مین ڈوبا ہوا عارفانہ کلام مجلسی زندگی کا جزو بن چکا ھے آج بھی بے شمار لوگ آپ کی ابیات کوانتہائی عقیدت سے پڑھتے ہیں اور ان کے عارفانہ کلام سے روحانی سوز و گداز اورصفائے قلب حاصل کرتے ہیں لوک ورثہ کے زیر اہتمامطباعت شدہ پیر صاحب کے کلام کے دو مجموعہ,,من کے تار،،اور,,پیر دی ہیر،، عقیدت مندان کے فکر وفلسفہ،روشنی واطمینان قلب کاسامان مہیا کر رھے ہیں ہر سال کی طرح امسال بھی آپ رحمتہ اللہ علیہ کا عرس کھنیارہ شریف بچہ میں اکتیس مارچ سے شروع ہوتا ہے جس میں حسب روائت ایک رنگا رنگ ثقافتی میلہ ہوتا ہے سالانہ عرس کی مبارک تقریبات کا آغاز میں مزار شریف کو غسل اور مزار پر چادریں چڑھائی جاتی ہیں میلہ میں کرکٹ کا ٹورنامنٹ پوٹھوہار کا ہر دل عزیز کھیل بیل دوڑ کا مقابلہ ہوتا ہے۔ عرس کے آخری روز مزار شریف پر اختتا می دعا سجادہ نشین دربار عالیہ کھنیارہ شریف پیر سید طاہر رضابخاری صاحب کرواتے ہیں۔{jcomments on}