گلگت بلتستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والا ننھا یوٹیوبر محمد شیر از آج پورے پاکستان کے لیے مثال بن گیا ہے۔ عموماً اس عمر کے بچے کھیل کود یا تعلیمی سرگرمیوں تک محدود رہتے ہیں مگر شیر از نے اپنی کم عمری میں ہی خدمتِ خلق کا بیڑا اُٹھا لیا۔
محمد شیر از نے اپنے گاؤں کے اسکول کی زبوں حالی کو دیکھا تو خاموش نہ بیٹھا۔ اس نے اپنے یوٹیوب چینل سے حاصل ہونے والی آمدنی اور عوامی تعاون کے ذریعے اسکول کی مرمت، بچوں کے لیے بہتر کلاس رومز اور سہولتیں فراہم کیں۔ یہ ایک ایسا قدم تھا جس نے نہ صرف گاؤں کے بچوں کو روشن مستقبل دیا بلکہ دوسروں کے لیے بھی مثال قائم کی۔
اسی پر اکتفا نہ کرتے ہوئے شیر از نے گاؤں والوں کے لیے پہلی بار ایک ایمبولینس کا انتظام بھی کیا تاکہ کسی ایمرجنسی میں فوری طبی امداد فراہم ہو سکے۔ اس کا یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ اگر نیت نیک ہو تو وسائل کی کمی بھی آڑے نہیں آتی۔
ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایک بچہ اپنی کمیونٹی کے لیے اتنا کچھ کر سکتا ہے تو ہم بالغ افراد کیا نہیں کر سکتے؟ محمد شیر از کی یہ کاوش اس بات کا واضح پیغام ہے کہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے کسی بڑی عمر یا بڑے عہدے کی نہیں بلکہ بڑے دل اور مضبوط ارادے کی ضرورت ہوتی ہے
