14

سوئی گیس لوڈشیڈنگ کامسلہ کب حل ہوگا؟

گزشتہ شب مونگ پھلی خریدنے کے لئے سڑک کنارے لگی ایک بھٹی پر پہنچا میری دلچسپی بھٹی کی بھنی گرما گرم مونگ پھلی میں تھی اور اسی بارے میں سوال کر رہا تھا مگر کاریگر جوابً اپنا سوال لئے بیٹھا تھا کہ کلر میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا مسلہء کب حل ہو گا ؟

یہ سوال تو میں بھی کئی سالوں سے دوہرا رہا ہوں اگر مجھے کوئی حل معلوم ہوتا تو میں اسے بھی بتا دیتا سو اسے بھی وہی بتا دیا جو مجھے بتایا جاتا رہا ہے اور دن بھر سوال کرنے والوں کو بھی یہی بتاتا ہوں کہ ارباب اختیار یہی کہتے ہیں کلرسیداں کی مین لائن پر ایک سسٹم نصب کرنے کی ضرورت ہے جس سے گیس پائپ لائن میں کم پریشر کا مسلہء حل ہو جائے گا

ہمہ وقت دستیابی کے بارے میں یقینی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ یہ بات بھی ذہن نشین کر لیں وطن عزیز ایک بڑی آبادی والا ملک ہے قدرتی گیس بطور ایندھن صرف گھریلو صارفین ہی استعمال نہیں کرتے اسے صنعتوں کارخانوں اور بجلی گھروں کو چلانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے موسم سرماء میں پیدوار اور کھپت کے فرق کے ساتھ گیس کی دستیابی اور دستیاب گیس کی ترسیل کے مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں.

عوام بھی اس میں اپنا حصہ ڈال کر اس طرح دوچند کر دیتے ہیں کہ سکشن پمپ جسے عرف عام میں کمپریسر کہا جاتا ہر گھر میں جاتی کنیکشن لائن پر لگا دئیے جاتے ہیں تاکہ مین لائن سے گیس کشید کر کے اپنا چولہا جلایا جا سکے مگر اس عمل میں انہیں گیس ملے نہ ملے گیس کھینچنے والے سکیشن پمپ (جو میٹر کو بھی خوب گھماتے ہیں) کے سبب لمبا چوڑا بل ضرور مل جاتا ہے اور ان سمیت کوئی صارف ہیٹر گیزر چلا پاتا ہے نہ چولہا جلا پاتا ہے.

چولہا جلانے کے لئے بجلی کے آلات اور سوختہ لکڑی کی صورت میں مہنگے داموں ملنے والے متبادل ذرائع ایندھن کا بوجھ الگ سے اٹھانا پڑتا ہے مرے پے سو درے کے مصداق کلرسیداں میں گیس صارفین کی دادرسی اور بے ضابتگیوں کے تدارک کے لئے سرے سے کوئی دفتر موجود ہے نہ اہلکار , ہوسکتا ہے ارباب اختیار توجہ دیں تو کلر کا یہ مسلہء حل ہو جائے مگر گیس لوڈشیڈنگ کا مسلہء صرف کلر کو درپیش نہیں نہ اس کا کوئی یک نقاطی حل ہے.

اس کے لئے حکومتی اور عوامی سطح پر کثیر الجہتی منصوبہ سازی درکار ہے یہ بات سمجھنے کی ہے کہ دنیاء بھر میں قدرتی وسائل محدود ہیں انہیں بے جا جھونکا نہیں جا سکتا کہ بلآخر انہیں ختم ہونا ہے سو جب تک توانائی کے نئے یامتبادل ذرائع دریافت نہیں ہوتے دستیاب وسائل کا استعمال محتاط انداز میں کیا جانا چاھئیے دنیا توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش میں ہے کہ روز بروز سکڑتے وسائل کا ہر ایک کی دسترس سے باہر ہو جانا فطری ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں