ایک سا ل سے زائد عر صہ گز ر چکا ہے کہ فلسطین پر ہو نے والے مظا لم مسلسل جا ری ہیں بلکہ اب ان کا دائرہ دیگر اسلا می مما لک تک وسیع ہو چکا ہے اور بڑ ھتے بڑھتے یہ ہما رے پڑو سی ملک ایران کے اندر بھی داخل ہو چکا ہے۔ فلسطین اور غزہ پر ہو نے والو ں مظا لم پر ساری دنیا صرف زبا نی کلا می مذمتی بیا نو ں تک محدود رہی ہے اور کسی نے بھی آگے بڑھ کر اسرا ئیل کے ہا تھ تو روکنے کی مخلصا نہ کو شش نہیں کی۔
اقو ام متحدہ اورسلا متی کو نسل نے بھی صرف قرار دار یں ہی پا س کر نے پر اکتفا کیا اور ان پر عملدر آمد کے لئے اسرا ئیل پر نہ کو ئی زور دیا ہے اور نہ قرار داروں کی خلا ف ورزیو ں پر کو ئی تا ریخی کار رو ائی کی ہے۔پچاس ہزار کے لگ بھگ بے گنا ہ فلسطینی شہید کر دئیے گئے ہیں جن میں دس سا ل سے کم عمر بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی ہے مگر کسی نے ان کے لئے آنسو تک نہیں بہا ئے اور نہ ہی کسی نے افسو س اور دکھ کا اظہا ر کیا ہے۔
دو ارب افراد پر مشتمل دنیا کے ستا و ن اسلا می مما لک بھی نہ جا نے کسی ڈر اور خو ف سے اسرا ئیل کے خلا ف کو ئی جو ابی کا رروائی کر نے سے ہچکچا رہے ہیں انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ آکر انکے ملک تک پہنچ گئی تو وہ اس کا مقا بلہ نہیں کر پا ئیں گے۔
ان کے عوا م ایسی کسی تبا ہی کے متحمل نہیں ہو سکتے جیسی فلسطین میں اس وقت ہو رہی ہے سب کو اپنی اپنی فکر لا حق ہے کسی کو احسا س تک نہیں ہے کہ مو ت تو ہر ذی روح کو آنی ہے آج نہیں تو کل ضرور آئے گی کسی کو بھی یہ پتا نہیں ہے کہ کل اس کے سا تھ کیا ہو نے والا ہے۔ چا روں طرف سے اسلا می ملکو ں میں گھر اہو ا ایک چھو ٹا سا ملک اسرائیل بھی دلیری اور ڈھٹا ئی سے فلسطین لبنا ن‘ شام اور ایران پر حملے کررہا ہے او ر کو ئی بھی اسے رو کنے والا نہیں۔
اسے معلو م ہے کہ اسلامی مما لک میں اب وہ حمیت با قی نہیں رہی جو پہلے کبھی مسلما نو ں میں ہو ا کر تی تھی۔ اسے اقو ام متحدہ کی قرار دادوں کی بھی کو ئی پرو اہ نہیں۔ وہ جا نتا ہے کہ دنیا اس کا ہا تھ نہیں رو ک سکتی ایسی حر کت اگر کسی اسلا می ملک نے کی ہوتی تو آج اقو ام متحدہ اپنی قرار داروں پر عمل کر وانے کی خا طر اس پر حملہ آو ر ہو چکی ہو تی۔افغا نستا ن اور عرا ق میں ایسا سب کچھ ہو تا دیکھا گیا ہے اقوام متحدہ اور یورپی مما لک نے مل کر دہشت گر دی کی جنگ کے نا م پر وہا ں جس طر ح چڑھا ئی کی وہ سب کو اچھی طر ح یاد ہے۔
کیا وجہ ہے کہ آج ایک چھو ٹا سا ملک اسرا ئیل کسی کے قا بو میں نہیں آرہا ہے‘محض اس لئے کہ اس کے پیچھے اس کی پشت پنا ہی کر نے کے لئے امریکہ بہا در اور دیگر مغربی ممالک مو جو د ہیں۔ امریکہ گذشتہ تین دوڑملکو ں سے جس طرح اکیلا ساری دنیا میں حکو مت کر رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہے تما م اسلا می ممالک اس کے کنٹرول میں ہیں اسے پتا ہے کہ کو ئی اس کے آگے سر اٹھا کے نہیں چل سکتا وہ جس طرح چاہے گا۔ اس دنیا میں ویسا ہی ہو گا اکیلے اسرا ئیل کی کو ئی حیثیت نہیں ہے
آپ سمجھ لیں کہ وہ دراصل دوسرا امریکہ ہی ہے امریکہ اپنی زمین پر کو ئی جنگ نہیں لڑنا چا ہتا ہے اس نے آج تک جتنی جنگیں لڑی ہیں وہ سب دوسروں کی زمینو ں پر لڑی ہیں امریکہ اپنی پالیسیوں اور منصوبوں کو دوسروں ممالک کو سبق سکھا نے اور کنٹرول کر نے کے لئے ترتیب دیتا ہے۔ وہ سب کو اپنے تا بع اور غلام رکھنا چا ہتا ہے اور خصوصاً اسلا می ممالک میں آج کو ئی ایک ایسا ملک با قی نہیں بچا ہے جو اس کی ان پا لیسیو ں کے خلا ف کو ئی قدم نہیں اٹھا سکے۔
اسرا ئیل کی منہ زوری کی ایک بہت بڑی وجہ بھی یہی ہے امریکہ اس کے شا نہ بشانہ کھڑا ہے اور کسی اسلامی ملک میں یہ ہمت نہیں کہ اس کا
مقا بلہ کر سکے اسلامی ممالک نہ خو د کو ئی کا روائی کر سکتے ہیں اور نہ ہی دیگر مما لک کو ساتھ ملا کر کو ئی جو ابی اقدام کے با رے میں سو چ سکتے ہیں۔ فلسطینی حکو مت کے با رے میں کچھ پتہ نہیں کہ وہا ں حما س کی حکو مت ہے یا محمو د عبا س کی ہے اسی طرح لبنا ن میں بھی جس کی حکو مت ہے اس کا کو ئی نا م نہیں لے رہا‘صرف حزب اللہ کا ذکر سننے میں آرہا ہے
اسرائیل انہی دو تنظیموں کو نشا نہ بنا رہا ہے۔ حما س اور حزب اللہ کے کئی سربراہ ٹا رگٹ کر کے شہید کر دئیے گئے ہیں غزہ شہر کو ملبو ں کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ ہر طرف تبا ہی کے آثا ر دکھا ئی دے رہے ہیں‘ ہسپتالوں اور سکو لو ں کو بھی نہیں چھو ڑ ا گیا ہے غزہ کے لو گو ں کے پا س نہ نو کریا ں رہی ہیں اور نہ ہی جینے کا کو ئی ساما ن ہے اب تو اسرائیلی جارحیت بڑھتے ایران تک پہنچ گئی ہے اور یہا ں تک کہ اب ایران کے اندر داخل ہو گئی ہے اور کو ئی بعید نہیں کے وہ ہما ری حدو د کے اندر بھی داخل ہو جائے کوئی چھو ٹا سا بہا نہ اسے اس طرح کی کا رروائی کر نے کے لئے کا فی ہے۔
وہ ہر اس ملک کو نشا نہ بنا رہا ہے جس سے اسے مستقبل میں کو ئی خطرہ لا حق ہو نے کاا ندیشہ ہے ذرا سو چئے کہ کل ہم پر اگر اسرا ئیل نے بمبا ری شرو ع کر دی تو ہم کیا کریں گے
ہم اسی طرح خا مو ش رہیں گے یا غزہ بن جا نے کے لئے تیار ہو جا ئیں گے ہم آج نے تک ایسی تبا ہی و بر با دی نہیں دیکھی ہے جیسی فلسطین اور غزہ کے لو گ کئی بر سوں سے دیکھ رہے ہیں ہم پر جب اگر ایسا وقت آہی گیا تو ہم کہا ں کھڑے ہو ں گے ہما رے لئے بھی غزہ کے لو گو ں کی طرح کو ئی جائے پناہ نہیں ہے ہمیں خا مو ش رہتے ہو ئے مو ت کو گلے لگا نا ہو گا یا پھر لڑ کر شہا دت کا رتبہ حا صل کر نا ہو گا،
ہم میں سے بہت سے صاحب ثرو ت لو گ اپنا ما ل اور پیسہ سمیٹ کر کسی دوسرے ملک میں اپنے اور اپنے خا ندان کی رہا ئش اور سکو نت کا انتظا م کئے بیٹھی ہے مر نے کے لئے تو اس ملک میں غریب عوام ہی رہ جا ئیں گے وہ نہ کبھی بھاگ سکیں گے اور نہ ہی ہجرت کر پا ئیں گے۔ ان کے پا س لڑ کر شہید ہو نے کے لئے اسلحہ اور سازو سا ما ن بھی نہیں ہو گا وہ بمبا ری سے مر جا ئیں گے یا پھر بھو ک تنگ سے اس دنیا سے کو چ کر جا ئیں گے دنیا ان کی مو ت کا نظارہ کر رہی ہو گی کیا ہم اس صورتحال کے لئے تیا ر ہیں؟
کسی ملک کے لو گو ں کی تبا ہی کے لئے ضروری نہیں کہ انہوں نے اعمال بھی ایسے ہی کئے ہو ں گے جس کی انہیں سزا دی جا رہی ہو غزہ کے مسلما نو ں نے ایسا کیا جرم کیا تھا کہ انہیں ایسی درد نا ک سزا دی گئی ہے ہما را قصور یہ ہے کہ ہما را تعلق اسلا م سے جڑا ہو ا ہے ہم یا تو بے حمیت اور لا پرواہ بن جا ئے تو شاید اسرا ئیلی اور امریکی جا رحیت سے بچ سکتے ہیں اگر ہم نے کو ئی مز احمت کی تو ہما را انجام ایسا ہی ہونا ہے جو فلسطینیوں اور غزہ وا لو ں کا ہو رہا ہے اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے لئے کو نسا راستہ اختیا ر کر تے ہیں مو ت تو برحق ہے اس نے ہر حا ل میں آنا ہے آج نہیں تو کل ڈر کر مر جا ئیں یا پھر اللہ کی راہ میں لڑ کر شہا دت کا رتبہ حا صل کر لیں۔