196

مایوسی کا شکار اہلیان انچھوہا

آصف خورشید‘پنڈی پوسٹ
تبدیلی سرکار کو اقتدار میں آئے ایک سال ہونے کو ہے۔مگر تاحال انچھوہا کے باسی ابھی تک حکومتی مایوسی کا شکار ہیں۔ اور ان کے مسائل میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ الیکشن 2018میں اہلیان انچھوہا نے آزاد امیدوار راجہ صغیر احمد کی سیاسی بصیرت کو ویلکم کرتے ہوئے نہ صرف ان پر اعتماد کا اظہار کیا بلکہ ان کو ایوان بالا تک رسائی میں ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔اس امید کے ساتھ کہ وہ وہاں جا کر کلر سیداں کے اس پسماندہ ترین علاقے کو مسائل کی دلدل سے نکال سکیں گے۔ مگر الیکشن جیتنے کے بعد تین ماہ توحلف برداری میں ہی لگ گئے اس کے بعد وہی ہواجس کا ڈر تھا۔راجہ صغیر صاحب نے اہلیان انچھوہا کو نہ صرف نظر انداز کرنا شروع کر دیا بلکہ شاید یہاں تک بھول گئے کہ یہ علاقہ بھی میرے حلقہ میں شامل ہے۔ابتداء میں حکومت نے فنڈ کا رونا رویا تو اہلیان انچھوہا نے اپنی مدد آپ سڑک کی مرمت کا کام شروع کر دیا۔ 20لاکھ روپے چندہ اگھٹا کر کے جمع کیا گیا۔کام کا آغاز ہوا ہی تھا کہ ایم پی اے صاحب افتتاح کرنے کو پہنچ گئے۔پہلی بار سننے کو آیا کہ اپنی مد د آپ کے تحت کام کا افتتاح منتخب ممبراسمبلی صاحب کر رہے ہیں۔جو کہ اہل علاقہ کے لیے باعث حیرت تو تھا ہی مگر خود ان کے لیے باعث شرمندگی بھی تھا۔دوران افتتاح چہرے پر شرمندگی تو تھی مگر مجبوراًشرمندگی سے بچنے کے لیے اور مزید سڑک کی مرمت کے لیے 30لاکھ کا اعلان بھی کر دیا۔مگر وہ اعلان،اعلان تک ہی محدود رہا۔اس کے بعد اس 30لاکھ کے لیے بھی کئی بار یاد دہانی کرائی گئی مگر جواب ندارد۔ حکومتی مایوسی کا شکار اہلیان انچھوہا سے بالآخر معززین علاقہ نے ایک وفد اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے راجہ صغیر کے پاس چلا گیا۔جہاں پر انہوں نے شکایات کا انبار لگا دیا۔6کر وڑ روپے انچھوہا سڑک کے لیے جو کہ سابقہ حکومت اعلان کر چکی تھی،کے سوال پر MPAصاحب نے صرف50لاکھ روپے کا لولی پاپ دینے کی کوشش کی جو کہ اہلیان انچھوہا نے لینے سے انکار کر دیا۔ اس کے علاوہ باقی مسائل کی طرف توجہ دلوائی گئی جس پر بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہ آیا۔بالآخر اہلیان انچھوہاکا وفد مایوسی کے عالم میں ایک یادگاری تصویر بنوا کر واپس آگیا۔ دوسری طرف MPAصاحب کی طرف سے اس مخصوص ٹولے کو نوا زا جا رہا ہے کہ جو شاید الیکشن سے چند گھنٹے پہلے قافلے کا حصہ بنے۔ یاد رہے کہ حکومت کو اقتدار میں آئے ایک سال ہونے کو ہے مگر تحصیل کلر سیداں کی یونین کو نسل منیاندہ کے اس پسماند ترین علاقے میں ایک بھی ترقیاتی کام شروع نہ ہوسکا۔جس پر اہل علاقہ کے شدید تحفظات ہیں۔ حکومت وقت اور بالخصوص MPAراجہ صغیر کو چاہیے کہ اس علاقہ پر خصوصی توجہ دیں تاکہ اس علاقے سے احساس محرومی کو دور کیا جا سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں