این اے59میں تحریک انصاف مشکل میں پھنس گئی

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
چوہدری نثار علی خان این اے59 کے علاوہ بھی وہ ٹیکسلا سے بھی قومی اسمبلی کے ایک حلقہ سے میدان میں ہیں لیکن سب سے زیادہ ایشو این اے 59کا ہے چند دن پہلے تک ایک شور تھا کہ مسلم لیگ ن ان کے مقابلہ میں کسی کو ٹکٹ نہیں دے گی لیکن مسلم لیگ ن نے اسی حلقہ سے سابق ممبر صوبائی اسمبلی قمرالسلام راجہ کو ٹکٹ جاری کر کے تمام ابہام ختم کر کے یہ پیغام دے دیا کہ مسلم لیگ ن کا اب چوہدری نثار علی خان سے راستہ جدا ہے لیکن ٹکٹ ملنے کے اگلے دن ہی نیب نے قمرالسلام راجہ کو صاف پانی پروجیکٹ کیس میں اربوں کی کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا اور ان کی انتخابی مہم کو بریک لگا دی گئی لیکن اس بریک کو قمرالسلام راجہ کے کمسن بچوں نے توڑ دیا اور انہوں نے ببانگ دہل کچہری جا کر ٹکٹس جمع کروائے اور الیکشن کمپین کا اعلان کیا دوسری جانب پارٹی کے تاحیات قائد میاں نواز شریف اور مریم نواز نے ان کو ٹیلی فون کر کے ان کی الیکشن مہم کو جاری رکھنے اور ہر قسم کی مدد کا اعلان کیا ،اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن چوہدری نثار علی خان کے خلاف الیکشن جیتنے کی کیا حکمت عملی اپناتی ہے اس حلقہ سے تحریک انصاف نے ان کے سیاسی حریف غلام سرور خان کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے اس حلقہ میں اس سے پہلے اس حلقہ میں کرنل اجمل صابر راجہ امیدوار تھے انہوں نے گزشتہ چار سالوں سے انتھک محنت کی لیکن ان کو ٹکٹ جاری نہ کرکے تحریک انصاف نے اس حلقہ میں اختلاف کی بنیاد ڈال دی کرنل اجمل صابر راجہ نے اس پر احتجاج کیا لیکن ان کور یویو میں ڈال دیا گیا جس پر انہوں نے خاموشی اختیار کی اور اسی دوران انہوں نے چونترہ میں ایک بہت بڑا اور کامیاب شو کر کے اپنے پارٹی لیڈران کو ایک پیغام دینے کی کوشش کی لیکن ان کی اس کوشش کو بھی رائیگاں کر دیا گیا،دوسری جانب گزشتہ ہفتہ غلام سرور خان نے جھٹہ کے مقام پر ایک بہت بڑا جلسہ کرکے اپنی سیاسی مہم کا آغاز کر دیا اس جلسہ کے دور رس نتائج آنے سے پہلے ہی اسی رات چک بیلی خان میں چوہدری امیر افغل امیدوار پی پی 10نے ایک پریس کانفرنس کر کے ان کے کامیاب جلسے کو مکمل الٹ پلٹ دیا گیاپریس کانفرنس میں انہوں نے غلام سرور خان کی سیاست کو جھوٹ اور منافقعت کا پلندہ قرار دیا ان کا یہ دعوی تھا غلام سرور خان نے ٹکٹ کے معاملہ ان کے ساتھ دوہری پالیسی اختیار کی اس حلقہ میں اگر کہا جائے کہ کرنل اجمل صابر راجہ اور چوہدری امیر افضل نے پارٹی کے لیے گرانقدر خدمات سر انجام دی پارٹی نے جب بھی کبھی ان کو پکارا تو وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ میدان عمل میں آئے ،چوہدری امیر افضل نے پارٹی کے لیے دن رات ایک کر کے کام کیا لیکن وہ کون سے عناصر تھے جنہوں نے اتنا شاندار کام کرنے والے ورکرز کو سائید لائن لگا کر ٹکٹ کی دوڑ سے باہر کیا اسی حلقہ سے تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ یوسی ساگری کی میڈم نوید سلطانہ کو جاری کر دیاجس پر پارٹی ورکرز یہ بات کہتے ہیں کہ عمران خان نے یہ ٹکٹ جاری کرکے اس بات کو سچ ثابت کیا ہے جس میں انہوں نے کھل کر کہا تھا کہ اگر چوہدری نثار علی خان اس حلقہ سے الیکشن لڑتے ہیں تو ان کو مکمل سپورٹ کیا جائے گا سیاسی پنڈتوں کا یہ دعوی ہے کہ اتنے ٹف حلقہ میں ایک خاتون امیدوار کو ٹکٹ جاری کرنا سمجھ سے بالا تر ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف اس حلقہ میں چوہدری نثار کو مکمل سپورٹ کر رہی ہے اب اس حلقہ میں کرنل اجمل صابر راجہ ،چوہدری
امیر افضل پر مشتمل ایک نیاء اتحاد تحریک انصاف نظریاتی گروپ کی صورت میں سامنے آگیا ہے اب اس حلقہ میں چوہدری نثار علی خان ،غلام سرور خان ،کرنل اجمل صابر راجہ اور مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر قمرالسلام راجہ میدان عمل میں ہوں گے اب ایک نظر آذاد اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے امیدواران پر اس حلقہ سے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے خالد مرزا میدان عمل میں ہوں گے جبکہ پاکسان سنی تحریک کے پلیٹ فارم پر شفاقت کیانی میدان میں موجود ہوں گے اس حلقہ میں یوسی جھٹہ سے لیکر بھلاکھر تک شفاقت کیانی اپنا ایک سیاسی اثر رسوخ رکھتے ہیں اور اور اگر وہ الیکشن میں کھل کر محنت کرتے ہیں تو وہ سیاسی پارٹیوں کے امیدوارن کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں اس کے علاوہ ساگری سے تعلق رکھنے والی میڈم نویدسلطانہ بھی اگر کھل اپنی کمپین چلاتی ہیں تو وہ بھی ایک چینج لا سکتی ہیں اس کے علاوہ تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق ناظم یوسی پڑیال چوہدری افضل نے بھی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا اس کے علاوہ اس حلقہ عبدالطیف طیب بھی میدان میں اگئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ اس حلقہ میں کون سی پارٹی میدان مارتی ہے اور کیا چوہدری نثار علی خان کی سیاست کو بریک لگے گی یا وہ مسلم لیگ ن کو ایک بڑا جھٹکا دینے میں کامیاب ہوں گے اور تحریک انصاف کی موجودہ سیاسی چپقلش کیا رخ اختیارکرے گی یاآذاد امیدوار اپنا اثر دکھائیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں