201

گندم کی فصل سے کسانوں مستقبل جوڑا ہوا ہوتا ہے

عالمی سطح پر پاکستان کی پہچان ایک زرعی ملک کے طور ہے اسکا سبب اس کی سونا اگلتے زرعی رقبے و باغات سے حاصل ہونے والی گندم کپاس چاول و سیب خشک میوہ جات کی عالمی منڈی میں بڑی مانگ و طلب ہے پاکستان و بالخصوص صوبہ پنجاب میں گندم کی فصل کو خاص مقام حاصل ہے آڑھتیوں گندم کے سوداگروں و فلور ملز مالکان کے لئے یہ بہترین کاروبار ہے مقامی کسانوں کے گندم کی فصل سے انکا مستقبل جوڑا ہوا ہوتا ہے

جس سے نہ تو وفاق و پنجاب میں بیٹھے بیوروکریٹس آگاہ ہیں اور نہ حکمران دونوں کو اس بات کا ادراک نہیں کہ گندم کی فصل غریب کسان کی کون کونسی امیدیں وابسطہ ہوتی ہیں گندم کا بیج بوتے وقت کسان یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اب کی بار گندم کی فصل کو منڈی میں فروخت کر کے اپنے بڑی بیٹی کے جہیز کا سامان خریدے گا مائیں گندم کی فصل کی اچھی پیداوار کی دعائیں کرتی دکھائی دیتی ہیں تاکہ اسے بیچ کر اس سے حاصل ہونے والی آمدن سےاپنے کچے کمروں کی مرمت گھر کے صحن میں رنگین ٹائلیں لگوا سکوں

بوڑھا کسان نے گندم بیچ کر جہاں بیٹی کو گھر سے رخصت کرنا ہوتا ہے جہیز کے ساتھ وہاں اسے اپنے بڑے بیٹے کی دیرینہ خواہش اسے نیا موٹر سائیکل دلوا کر پوری کرنا ہوتی ہے وہاں اسے اپنے دیگر بچوں کے سال بھر کے تعلیمی اخراجات کم کےلئے رقم کو محفوظ رکھنا ہوتا ہے کھاد بیج والے ڈیلر کو بقایا رقم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ٹریکر والے کا بل ادا کرنا ہوتا ہے مرکز و صوبے بیوروکریٹس و انتظامی افسران گندم کے دانے کو محض ملک میں آٹا کی دستیابی کو یقینی بنانے میں شمار کرتے ہیں

وہ اس فصل سے کسانوں کی امیدیں کو محسوس نہیں کر پاتے نہ ہی اس بات کا ادراک کر پاتے ہیں کہ بچارے کسان کی سال بھر کا سہارا یہ گندم کی فصل ہی ہے قومی الیکشن 2024 سے قبل ملک میں قائم نگران حکومت نے ملک میں گندم کے موجود ذخائر و متوقع گندم کی پیداوار کے حصول کے باوجود بیرون ملک سے گندم منگوا کر ملک کے کسانوں کی خوشیوں کو مایوسی میں بدل کر رکھ دیا ہے آج ملک میں گندم کی ریکارڈ پیدوار کے حصول کے باوجود پنجاب کا کسان پریشان کھڑا دکھائی دے رہا ہے

ملک میں گندم کی اضافی موجودگی و حاصل ریکارڈ پیدوار کے سبب وفاقی و صوبائی حکومتوں نے گندم کی قیمتوں میں کمی کر کے غریب زمین دار / کسان پر ایسا کاری وار کیا ہے جس سے اسے سنھبلنے و دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں سالوں لگیں گے صوبہ پنجاب میں گندم کی سرکاری قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی ہے
تو دوسری طرف سرکاری سطح پر خریداری کا اہداف گُزشتہ سال سے بھی 60 فیصد کم مقرر کیا ہے جس سبب ارھتی گندم کے ڈیلر غریب کسان کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انھیں گندم کی فی من قیمت 3000 سے 3300 روپے من لگا رہے ہیں کیونکہ انکو باخوبی اندازہ ہے کہ کسان مجبور ہے وہ اپنا نظام زندگی و سماجی تعلقات کو برقرار رکھنے والی ضروریات کی تکمیل کے لئے گندم سستی فروخت کرنے پر مجبور ہے

اس وقت وفاق و پنجاب میں حکومت و اختیارات مسلم لیگ ن کے پاس ہی مرکز میں وزیراعظم میاں شہباز شریف تو صوبے میں انکی بھتیجی محترمہ مریم نواز وزیر اعلی پنجاب کے منصب پر دکھائی دے رہی ہیں قومی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی
مایوس کارکردگی کے باوجود اقتدار کو پانا ایک الگ موضوع ہے گندم کی قیمتوں و ملک میں موجود اضافی گندم کے سبب درپیش صورتحال موجودہ حکومت کے اقتدار و مسلم لیگ ن کی باقی ماندہ عوامی مقبولیت دونوں کو شدید نقصان پہنچائے گی عوامی ردعمل و کسانوں کی حمایت کے حصول کے لئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے گندم کی اضافی خریداری پر انکوائری کے احکامات تو صادر فرما دیئے ہیں

مگر شاہد وہ اس میگا سکینڈل میں شریک کسی بھی شخصیت کو سزا دلوا پائیں کیونکہ نگران حکومت کو لانے میں اسٹیبلشمنٹ کا اہم کردار تھا نگران وزیراعظم کاکڑ کو بچانا سسٹم کی مجبوری دکھائی دے رہا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے گندم سکینڈل میں نرمی دکھائی تو اسکا تمام اثرصوبہ پنجاب میں دکھائی دے گا وہ اپنی سیاسی عروج کی آخری اینگلز کھیل رہے ہیں جبکہ انکی بھتیجی محترمہ مریم نواز نے اپنی سیاسی کیرئر کا آغاز کیا ہے صوبے میں کسانوں کے اندر اضطراب و بے بسی وزیر اعلی پنجاب کی نئی سیاسی اڑان پر کاری ضرب لگنے کا سبب بن سکتی ہے

محترمہ مریم نواز بحثیت وزیر اعلی پنجاب گندم سکینڈل پر کسی بڑے فیصلے سے قبل ایک ماں بہن بیٹی بن کر سوچیں پھر بے بس کسان کی امداد کے لیے ٹھوس پالیسی و پروگرام سامنے لائیں آج پنجاب کا غریب کسان اپنی سونے کی ماند فصل گندم کی بوریوں پر بیٹھا حسرت سے اپنے تباہ ہوتے خواب دیکھ کر آنسو بہا رہا ہے وہ اپنی گندم کو مٹی کے بہاؤ فروخت کر کے اپنے سر پر رکھے سملے کو اب تاب کو برقرار رکھنے و خاندان کا سہارا ہونے کے سبب ایسا کر رہا ہے کسانوں کی مدد کے لئے وفاق و پنجاب کو بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے

کسانوں کی امیدوں آسکے ضبط کے بندھ کو ٹوٹنے سے قبل اسکا ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ملک میں گندم کاشت کرنے کا رجحان ختم ہو کر رہ جائے گا نگران حکومت نے ملکی ذخائر میں گندم کی موجودگی کے باوجود اضافی گندم منگوا کر موجودہ حکومت کے لئے اقتدار کے نیچے ایسی بارودی سرنگ بچھا دی ہے

جسکے پھٹنے سے انکے دوبارہ اقتدار میں آنے کے تمام راستے بند ہو جائیں گے
گندم کی فصل میں کسان کا مستقبل و سنہرے خواب پوشیدہ ہیں حکومت سنگ دلی کے بجائے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسان کے خواب بکھیرنے و انکے حوصلے ٹوٹنے سے قبل انکی مدد کے لئے بڑے فیصلے کرئے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں