اسلام آباد (شہزاد رضا/نمائندہ پنڈی پوسٹ)چودھر ی نثار علی خان مسلم لیگ ن میں واپس آئیں گے؟کیا وہ دوبارہ مسلم لیگ ن کے قافلے میں شامل ہو پائیں گے؟کیا وہ اپنے بیٹے کے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے دوبارہ مسلم لیگ ن کی کشتی میں سوار ہو جائیں گے؟یہ وہ سوالات ہیں جو گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف اور انکے قریبی ساتھی اور سیاسی رفیق سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ملاقات کے بعد مختلف سوشل میڈیا ایپس اور ٹی چینلز پر کیے جارہے ہیں
پنڈی پوسٹ کو ملنے والی ملاقات کی اندرونی کہانی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا چودھری نثار علی خان سے پندرہ روز قبل ٹیلی فون پر اس وقت رابطہ ہوا جب انھیں معلوم پڑا کہ چودھری نثار کی صحت خرابی کا شکار ہیں تو انھوں نے ٹیلی فون پر ان سے خیریت معلوم کی ،ازاں بعد ان کا رابطہ گزشتہ ہفتے والے دن دوبارہ چودھری نثار سے ہوا جس پر دونوں قریبی دوستوں میں مل بیٹھنے پر اتفاق ہوا اور یوں اگلے ہی دن (اتوار)کو وزیراعظم شہباز شریف ان سے ملنے کی ان کی رہائشگاہ پہنچ گئے وزیراعظم خالی ہاتھ نہیں آئے بلکہ اپنے دوست کے لیے پھولوں کے گلدستے کا تحفہ بھی لائے

دونوں رہنماؤں کی اچانک ملاقات کو سیاسی حلقے گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں ایسے حالات میں ان کی ملاقات اور ملاقات میں سابق وفاقی وزیر کے بیٹے کی موجودگی پر بھی سوالات جاری ہیں ۔پنڈی پوسٹ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے خواہش کا اظہار کیا کہ جلد دونوں رہنما فیملیز کے ہمراہ بھی ملاقات کریں گے اس ملاقات کے دوران سابق وفاقی وزیر کے بیٹے تیمور علی خان بھی موجود تھے ۔ وزیراعظم نے سابق وفاقی وزیر کو دوبارہ پارٹی میں شمولیت کی دعوت بھی دی۔
اس ملاقات کو لیکر میڈیا میں چہ میگوئیاں جاری ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ2018 میں چودھری نثارمیاں نواز شریف کی حکومت ختم ہونے کے بعد یہ موقف اپنا کر الگ ہو گئے تھے کہ وہ مریم نواز کی قیادت میں نہیں چل سکتے ،مریم نواز سیاسی نومولود ہیں اور انھیں پارٹی کو لیڈ نہیں کرنا چاہیے ۔اکثر جلسوں میں خطابات کے دوران انھوں نے مسلم لیگ ن اور میاں نوا ز شریف کے ساتھ 34 سالہ سیاسی رفاقت کا ذکر بھی کیا
اس ملاقات کے بعد اک اور سوال بھی زیر بحث ہے کہ کیا میاں شہباز شریف ، اپنے بڑی بھائی اور پارٹی قائد میاں نواز شریف کی مرضی کے بغیر چودھری نثار کے گھر گئے یا انکی رضا مندی کے ساتھ؟ اگر بغیر اجازت لئے گئے تو میاں نواز شریف کا اس ملاقات پر رد عمل کیا ہو سکتا ہے؟اور اگر رضامندی سے گئے تو کیا میاں نواز شریف نے دل سے چودھری نثار کے لیے ناراضگی ختم کر دی ؟
چودھر ی نثار علی خان گزشتہ عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے دو قومی اور ایک صوبائی نشست پر امیدوار تھے جو کسی بھی ایک نشست پر بھی کامیابی حاصل نہ کر سکے تھے چودھری نثار متواتر 8 مرتبہ قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کا اعزاز اپنے نام کر چکے ہیں راولپنڈی کی سیاست میں چودھری نثار علی خان نام ہمیشہ اہمیت رکھتا ہے شائید یہی وجہ ہے کہ وقت کے وزیراعظم میاں شہباز شریف خود چودھری نثار علی خان سے ملاقات کے لیے ان کے کاشانہ جا پہنچے ۔
اب دیکھنا یہ کہ چودھری نثار وزیراعظم کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے دوبارہ ن لیگ میں شامل ہوتے ہیں یا ماضی کی طرح طویل مشاورت کا سلسلہ شروع کریں گے اس سے قبل انھیں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی دعوت حتیٰ کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے متعدد مواقعوں پر انھیں پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی تھی مگر وہ آزاد حیثیت سے ہی میدان میں اترتے رہے اور کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہ بنے ۔