230

پنجاڑ کے جنگلات میں آتشزدگی،5 گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا گیا

کہوٹہ کے نواحی علاقہ پنجاڑ کے جنگلات میں آگ لگنے سے قیمتی درخت راکھ کا ڈھیر بن گئے آگ بجھانے کا عمل رات گئے تک جاری رہا اس سے قبل بھی متعدد بار خوبصورت اور گھنے جنگل میں آتشزدگی کے واقعا ت رونما ہو چکے ہیں تفصیلات کے مطابق کہوٹہ جونہی کشمیر کی جانب نکلیں تو خوبصورت پہاڑی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جہاں پر نایاب اور قیمتی درختوں کی بہتات ہے یہاں سے لکڑاسمگل ہونا معمول کی بات ہے یہاں پر موجود جنگل کے رکھوالے ہی اس کالے دھن میں پیش پیش ہوتے ہیں اور ظلم تب حد سے زیادہ بڑھتا ہے جب درخت کاٹنے کے بعد ان کی باقیات کو جلانے کے لیے آگ لگائی جاتی ہے اور وہ آگ ان باقیات کے ساتھ ساتھ اور بھی درختوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جو نہ صرف آلودگی کا باعث بنتا ہے بلکہ قدرت کے عطا کردہ حسین تحفے کی بے قدری اور بے توقیر ی کا سبب بنتا ہے منگل کی شب ریسکیو فائر بریگیڈ کو اطلاع دی گئی کہ پنجاڑ کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے کافی ایریا پر پھیل چکی ہے ریسکیو فائر فائٹرز نے انتہائی جانفشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی گھنٹے مسلسل رات کی تاریکی میں آپریشن کے بعد آگ پر قابو پایا ترجمان ریسکیو کے مطابق رات کا وقت ہونے کی وجہ سے آگ بجھانے کے عمل میں تاخیر بھی ہوئی ترجمان کے مطابق آگ جنگل میں تقریباً 200 کنال کے رقبے پر مختلف حصوں میں چیڑ کے درختوں اور جھاڑیوں کو لگی ہے، شام سات بجے شروع ہونے والا آپریشن رات 11 بجے کے قریب اختتام کو پہنچا واقعہ میں متعدد قیمتی درخت جل کر راکھ بن گئے ۔

عمران خان نڑھ میں شجرکاری مہم کا افتتاح کرتے ہوئے

سابق وزیراعظم عمران خان نے دو بار کہوٹہ کے اسی علاقہ کا دورہ کیا تھا اس دوران نے انھوں نے جنگلات کے تحفظ کے لیے نگہبانوں کی تعیناتی کا اعلان بھی کیا تھا جو صرف اعلان ہی رہا اور جنگلا ت کا کٹاو آج بھی اسی طرح زور و شور سے جاری ہے۔

سابق وفاقی وزیر زرتاج گل

عمران خان نے اپنے دور میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان میں تاریخ کام کیا جس کی وجہ سے دنیا کے ممالک نے اس ماڈل کو اپنانے کی بات کی نہ صرف بلکہ اس منصوبے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے تعریف بھی یہاں پر سابق وفاقی وزیر موسمیائی تبدیلی زرتاج اور وزیراعظم کے مشیر ملک امین اسلم نے بھی کئی دورے کیے تھے اور اس دوران انھوں نے وہاں کے مکینوں میں ماحول دوست چولہے بھی تقسیم کیے تھے

بزدار حکومت نے اپنے قیام کے ساتھ ہی کوٹلی ستیاں اور فارورڈ کہوٹہ کے علاقوں کو باقاعدہ سیاحتی مقام کا درجہ دیا تھا اور یہاں پر سہولیات کے لیے متعدد اقدام بھی اٹھائے تاہم عملی سطح پر کام نہ ہونے کے سبب تمام کام فائلوں کی نذر ہی رہا وزیراعلیٰ کے مشیر سیاحت آصف محمود نے مقامی ایم این اے اور ایم پی ایز کے ہمراہ یہاں متعدد دورے بھی کیے اور کلرسیداں،کہوٹہ،کوٹلی ستیاں کے بیچو بیچ حسین نظاروں میں مری تک سیاحتی کوریڈور کا قیام بھی اسی منصوبے کا حصہ تھا جس کے لیے سابقہ حکومت فنٖڈز نہ صرف ایلوکیٹ کر گئی بلکہ فنڈز کا کچھ حصہ تعمراتی کمپنی ایف ڈبلیو او کو فراہم بھی کر دیا تھا اگر یہ منصوبہ تعمیر ہوجاتا ہے تو نہ صرف علاقہ میں روزگار آئے گا بلکہ سیاحتی سطح پر بھی انقلابی اقدام ثابت ہو گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں