180

اعظم کاشف کی تعیناتی محکمہ تعلیم کیلئے درد سر بن گئی

اعظم کاشف کی بطور سی ای او ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی تیسری بار نامزدگی پر پنجاب ٹیچرز یونین‘ پنجاب ایجوکیٹر ایسوسی ایشن، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن، ایس ای ایس ٹیچرز یونین اور دیگر اساتذہ کی تنظیموں نے ایک ہی شخص کی تیسری بار نامزدگی کو مسترد کردیا اور اس نامزدگی کے خلاف پچھلے چھ دنوں سے تمام تنظیمیں یک زبان ہو کر اعظم کاشف کے خلاف دفتر سی ای او ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی راولپنڈی کے سامنے پرامن احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں اساتذہ کے حقو ق کے لیے کام کرنیوالی تنظیموں اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ اعظم کاشف کی مسلسل تیسری راولپنڈی میں تعیناتی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے ان کے مطابق اعظم کاشف نے بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن اتھارٹی راولپنڈی میں نہ صرف مالی طور پر خرد برد کی ہے بلکہ میرٹ کے خلاف تعیناتیاں بھی عمل میں لائی ہیں اعظم کاشف کے خلاف جو اساتذہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں ان میں پنجاب ٹیچرز یونین،پنجاب ایجوکیٹرز ایسوسی ایشن،پنجاب ایس ای ایس،پنجاب سبجیکٹ سپیشلسٹ ایسوسی ایشن،آل پاکستان کلرکس ایسویسی ایشن،انگلش ٹیچرز ایسویسی ایشن،کمپیوٹر ٹیچرز ایسوسی ایشن،ایپسکا راولپنڈی سمیت دیگر شامل ہیں پنجاب ٹیچرز یونین کے رہنما راجہ شاہد مبارک نے پنڈی پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اعظم کاشف سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے لیکن جب درجنوں اساتذہ بالخصوص خواتین اساتذہ کو کسی آفیسر کی تعیناتی پر اعتراضات ہوں گے تو ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے ان کا کہنا تھا کہ اعظم کاشف میں ایسی کیا خوبی ہے کہ وہ تیسری بار مسلسل یہاں پر تعینات ہو رہے ہیں انھوں نے کہا کہ بیشتر خواتین اساتذہ سے بدتمیزی‘کرپشن کے باعث ہم اعظم کاشف کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ہماری ڈپٹی کمشنر نے ملاقات ہوئی تو ان کے سامنے یہی مطالبہ دھرایا جس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ایک ماہ صبر کریں اور ہمارے ساتھ تعاون کریں جس پر ہمارا جواب تھا کہ پھر ایک ماہ کے لیے ہمیں جیل میں ڈال دیں۔دوسری جانب جمعرات کے روز جاری احتجاج کے دوران اعظم کاشف جب دفتر چارج لینے پہنچے تو وہاں موجود احتجاج کرنے والے اساتذہ نے نعرے بازی کی اس دوران آپس میں لڑائی جھگڑا ہوا جس میں متعدد ٹیچرز زخمی ہو گئے اس دوران اعظم کاشف کے کپڑے بھی پھٹ گئے واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور اساتذہ کو منتشر کر دیا سی ای او ایجوکیشن نے پولیس کی موجودگی میں محکمے کا چارج سنبھالا دوسری جانب اعظم کاشف نے تھانہ سٹی پولیس کو مقدمہ درج کرادیا جس میں ان کا موقف تھا کہ 29جولائی کو میری تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے 4اگست کو دن ساڑھے 12بجے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے حکم پر چارج لینے کے لیے لیاقت باغ واقع دفتر گیا تو وہاں پر موجود راجہ آفتاب کلرک سی ای او آفس،قاضی عمران،شاہد مبارک،انور بٹ،عرفان مظفرکیانی،ملک امجد،انعیان گل،زاہد حسین،فدا حسین،مرزا توقیر،راجہ نوید،عامر بٹ،آفتاب عباسی،شمریز اقبال،محمد سہیل ولد محمد اکرم،سید قیصر مجید،صدارت حسین شاہ،ظہیر احمد ولد انفاق،سید حماد شاہ،محمد ظریف اور دیگر نامعلوم 40کے قریب ٹیچرز ہمراہ ملک آصف ڈپٹی ڈی ای او مجھ پر حملہ آور ہو گئے ملزمان نے مجھ پر ڈنڈوں اور سوٹوں سے حملہ کیا مجھ بازووں او ر ٹانگوں سے پکڑ کر گھسیٹنا شروع کر دیا جس سے میں نیم برہنہ ہو گیا مجھ سے زبردستی فائلیں چھین لیں میری جیب سے میرا پرس نکال لیا جس میں موجود 70ہزار تنخواہ کی رقم موجود تھی اس تمام واقع کی منصوبہ بندی راجہ امجد اقبال ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر مردانہ نے کی ہے کیونکہ راجہ امجد کو واپس میری راولپنڈی تعیناتی کا رنج تھا ملزمان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ادھر اساتذہ تنظیموں نے مطالبات کو تسلیم نہ کیے جانے پر بنی گالہ میں دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مسلسل چھ دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں لیکن اعلیٰ حکام ہماری کوئی شنوائی نہیں کر رہے ضلع راولپنڈی کے سینکڑوں مردو خواتین اساتذہ سمیت ضلع اور تحصیلوں میں تعینات محکمہ ایجوکیشن کے افسران اس احتجاج میں ہمارے ساتھ ہیں اور ان کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ اعظم کاشف کی راولپنڈی میں تعیناتی کو فی الفور روکا جائے اور ہمارے گرفتار 20سے زائد اساتذہ کو فی الفور رہا کر کے مقدمہ خارج کیا جائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں