یکم محرم الحرام اسلامی سال کا پہلامہینہ اور اسلامی مہینہ کاپہلادن ہے اسلامی سال کی پہلی تاریخ,پہلے مہینہ سے ہی مسلمانوں کی تاریخ شہادت سے شروع ہوجاتی ہے پہلے دن سے ہی شہادتوں کاسلسلہ شروع ہوجاتاہے چنانچہ اسی سلسلہ کاایک کڑی خلیفہ دوم،22 لاکھ مربع میل پر پرامن عظیم الشان خلافت کاپرچم لہرانے والے عظیم سپہ سالار،سسر پیغمبر اسلامﷺ،داماد حیدر کرار،حضرت سیدناعمرفاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت سے شروع ہوتاہے آپ کانام حضرت عمر بن خطاب کنیت ابوحفص اور لقب فاروق اعظم ہے آپ قبیلہ قریش میں خاندانی اعتبار سے بہت ہی ممتازہیں آٹھویں پشت میں آپ کاشجرہ نسب رسول اکرم ﷺسے جاملتاہے آپ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد پیداہوئے اعلان نبوت کے چھٹے سال 27 برس کی عمر میں اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے آپ اسوقت اسلام لائے جب صرف 39 آدمی اسلام لاچکے تھے آپ کے اسلام لاتے ہی حضور اکرمﷺنے مسلمانوں کے ساتھ کعبہ میں اعلانیہ نماز اداء فرمائی سیدنا فاروق اعظم وہ عظیم صحابی رسول ﷺہیں جن کو پیغمبر اسلامﷺکی دعاؤں کی بدولت اسلام جیسی دولت نصیب ہوئی آپﷺ نے دعافرمائی تھی کہ اے اللہ عمربن خطاب کے ذریعہ سے اسلام کوقوت عطاء فرماچنانچہ یہ دعاقبول ہوئی پھر اسلام کووہ قوت ملی وہ جذبہ وہ شان وشوکت،وہ طاقت وتوانائی ملی کہ مسلمان کفار کو للکارکرکعبہ میں نماز پڑھتے اورکھلم کھلا اسلام بھی قبول کرتے اور دعوت و تبلیغ بھی فرماتے حضرت عمر فاروقؓ سسر پیغمبراسلام بھی ہیں آپ کی صاحبزای ازواج مطہرات میں شامل ہے آپ داماد حیدر کرار ہیں بھی ہیں امیر المومنین خلیفتہ المسلمین خلیفہ راشد خلیفہ دوئم سیدنا فاروق اعظم کی شہادت اسلام اور اہل اسلام کیلئے انتہائی دردناک اور ناقابل فراموش ہے اسلام کو بلند و بالا کرنے والے اسلام کی حفاظت کرنے والے عمر وہ شخصیت ہے جس راستہ سے گزرجائیں شیطان بھی اس راستے سے گزرنے کی جرآت نہیں کرتا اسلام کی رفعت،قوت وعظمت،شان وشوکت کا ذریعہ آپ بنے،فاتح قبلتین،پیکرعدل و شجاعت،شہید مسجدنبوی جیسے اعزازات آپ سے منسلک ہیں حضرت فاروق اعظم کے فضائل ومناقب پرقرآن کریم واحادیث مبارکہ موجودہیں حضرت ابن عباس رض فرماتے ہیں جب حضرت عمر اسلام لائے تو جبرائیل امین تشریف لائے عرض کی یارسول اللہﷺآسمان والے بھی عمرکے اسلام لانے پرخوش ہیں ایک موقع پر رسول مقبول ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا ایک اور موقع پر ارشادفرمایابے شک میں نگاہ نبوت سے دیکھ رہا ہوں کہ جن وانس کے شیطان عمرکے خوف سے بھاگتے ہیں اسی طرح مشکوٰۃ شریف میں ارشاد ہے اللہ تعالیٰ نے عمرکی زبان اور قلب پر حق جاری کیا یہ تو احادیث مبارکہ کی ایک جھلک تھی جبکہ قرآن مجید میں ایسی آیات بھی موجود ہیں جو حضرت عمر کی رائے کے مطابق نازل ہوئیں ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقؓ نے رسول اکرم ﷺسے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول آپکی خدمت میں ہرطرح کے لوگ آتے ہیں آپکی ازواج مطہرات بھی موجود ہوتی ہیں بہتر ہے آپ ان کو پردہ کاحکم دیں چنانچہ قرآن مجید کی آیات نازل ہوئیں ایک موقع پر ایک یہودی نے حضرت عمر سے عرض کیاجس جبرائیل کا تمہارے رسول ذکر کرتے ہیں وہ ہمارا سخت دشمن ہے تو حضرت عمر نے فرمایاجوکوئی دشمن ہو اللہ اور اسکے رسول کا جبرائیل و میکائیل کا اللہ دشمن ہے کافروں کا یہی الفاظ قرآن مجید کی آیات کی صورت میں نازل ہوئے حضرت علیؓ فرماتے ہیں جس
کسی نے ہجرت کی پوشیدہ کی لیکن جب حضرت عمر ؓنے کی تو اعلانیہ کی مسلح ہوکر خانہ کعبہ میں آئے کفار کے سرداروں کو للکارا اور فرمایا جواپنے بچوں کویتیم کرناچاہتاہے وہ مجھے روک لے حضرت عمر ؓکے ان الفاظ سے کفار پر سکتہ طاری ہوگیا گویاکفار کوموت پڑگئی ہو حضرت عمر فاروقؓ نے چند تاریخی واسلامی کاموں کی ابتداء کی جو آج بھی رائج ہیں آپ نے تاریغ وہجری سال جاری کیا،بیت المال قائم کیا،رمضان المبارک میں تراویح باجماعت کا اہتمام کیا،حد کی سزا جاری کی،نماز جنازہ میں چار تکبیرات کاحکم دیا،دفاتر وزارتوں کا قیام عمل میں لایا،اسلامی فتوحات کاحصول ممکن بنایا، مصر سے مدینہ پہنچنے کے ذرائع قائم کیے،ترکہ ورثہ کی تقسیم کا نفاذ فرمایا، گھوڑوں پر زکوٰۃ وصول کی،درہ ایجاد کیا،قاضی مقرر کئے،مساجد میں رات کو روشنی کا بندوست کیا،مسافر خانے قائم کئے،پولیس کا محکمہ قائم کیاآپ کی خلافت میں آپ دن کو لوگوں کے مسائل سنتے رات کو تہجد بھی پڑھتے اور گلیوں میں تنہاگشت کرتے لوگوں کی خبر گیری کرتے خود اپنی کمر پر سامان رکھ کر لوگوں کے گھروں میں پہنچاتے آپ کے دور میں ایساعدل وانصاف قائم تھاکہ کوئی بھی جرم کرنے کی جرآت ناکرتاآپ عوام کااتناخیال رکھتے کہ کوئی بھی بھوکا نا سوتا تھا 26 ذالحجہ 32ہجری نماز فجر میں آپ پر زہرآلود خنجر سے ابولولوفیروزمجوسی نے حملہ کیاآپ کے زخم اس قدر سخت لگے کہ جوبھی چیز کھاتے آپ کوہضم نا ہوتی یکم محرم الحرام کو مصلاء رسول پر جانشین پیغمبر اسلامﷺخلیفہ دوم عدل وانصاف کے علمبردار، مسلمانوں کے ہمدرد،محافظ اسلام،محاسن اسلام حضرت سیدنا عمر فاروق زخموں کی تاب نالاتے ہوئے شہادت کے عظیم رتبہ پر فائز ہوئے آپکو روضہ رسول میں حضرت محمد اور سیدنا صدیق اکبر کے پہلو میں دفن کیاگیا۔
135