کیا 2024 میں کوئی ایسا دن آیا ہے کہ جس میں اپ بھوکا پیاسا سویا ہو؟
پریشانی انسانی فطرت میں ہے یہ ہر امیر غریب کے ساتھ منسلک ہے۔
رازق اللہ تعالٰی ہے اور دیر کن فیکون کی ہے تو پھر دھوکہ، جھوٹ، فریب، نفرت، عداوت، نا انصافی اور سب سے بڑھ کے بدعنوانی کیوں اور کس کے لیے؟؟؟؟
نئے سال پر ہوائی فائرنگ کرکے کیا ہم کسی نیک مقصد کے حصول کا استقبال کرتے ہیں؟ کیا ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اس گولی نے نیچے بھی آنا ہے؟ کیا ہم گارنٹی دے سکتے ہیں کہ یہ گولی کسی ذی روح کو نہیں لگے گی؟
نئے سال کی آغاز پر ڈانس پارٹی کا اہتمام کرکے کیا ہم ترقی یافتہ معاشرے کا ثبوت دے سکتے ہیں؟
شراب و شباب کی محفل سجا کے ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم اور ہمارے ارد گرد ہر بندہ معاشی اور معاشرتی مسائل سے آزاد ہے؟
سال کا پہلا دن یا تاریخ صرف خوشی کی وجہ نہیں بننا چاہیے بلکہ ہر دن خوشی سے منایا جا سکتا ہے اگر ہم اسے سماجی اور اسلامی اقدار کے ساتھ گزاریں۔
ہمارے نوجوانوں میں مغربی واقعات کو فالو کرنے میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔
نیا سال، نیا مہینہ، نیا دن اگر بے مقصد گزارا جائے تو بے فائدہ ہے۔
اسلامی اقدار کو دیکھ کر ہم زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی لینے کے لیے قرآن پاک کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔
حقیقی معنوں میں اگر دیکھا جائے تو مہینے اور سال مخصوص واقعات کے مشاہدے کے لیے وقت کی پیمائش کے لیے ہیں جیسا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
سورہ البقرہ کی آیت 2:189 میں کہا گیا ہے: “وہ آپ سے نئے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دو کہ یہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت کی پیمائش ہیں”۔
چونکہ اللہ تعالٰی پوری کائنات کا خالق ہے،ہر دن، ہر رات بلکہ ہر سامع اللہ تعالٰی دی ہوئی محلت ہے تو ہم سال کی پہلی تاریخ ہی کیوں مناتے ہیں؟
یہ عام بات ہے کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر اسلام کی حقیقی تعلیمات سے انحراف کرتے ہیں، لیکن نئے سال پر تو یہ انحراف کئی گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔
قرآن میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں “اور وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا۔
ڈانس، ہوائی فائرنگ، ہلہ گلہ شراب شباب یہ سب معاشرتی برائیاں ہیں، اسلامی نقطہ نظر ہم کیونکر غیروں کی تقلید کرے؟؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔ (سنن ابی داؤد میں اسے البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔)۔
کیوں نہ ہم نئے سال کو زیادہ مثبت انداز میں خوش آمدید کہیں؟
ہم نئے سال کا آغاز کرنے کے لیے ذمہ داری کے ساتھ کیوں نہیں سوچتے؟
اگر آپ نئے سال کو نئے سرے سے شروع کرنے کا طریقہ تلاش کر رہے ہیں، تو اپنی سوچ بدلنے، اپنی زندگی کو سنوارنے، اپنے مثبت اہداف اور ارادے طے کرنے پر غور کریں۔ آپ غریبوں کی مدد، غیر پہننے والے کپڑے,جرسیاں عطیہ کرنے، ورزش کا معمول شروع کرنے اور لوگوں کے ساتھ مزید اچھائیاں اور احسان انجام دینے جیسے کام کر سکتے ہیں۔
2025 میں عہد کریں کہ کم از کم انفرادی طور پر حقوق اللہ کا عمومی طور پر اور حقوق العباد کا خصوصی طور پر خیال رکھیں گے