بلدیاتی انتخابات کی متوقع آمد پر تحصیل کلر سیداں کی تمام یونین کونسلز اور ٹاؤن کونسل کلر سیداں میں جوڑ توڑ اور سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے امیدواران نے بھر پور طریقے سے اپنی انتخابی مہم شروع کر دی ہے مختلف علاقوں میں اب باقاعدہ انتخابی اعلان نظر آنا شروع ہو گیا ہے جماعتی بنیادوں پر انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں نے ہر یونین کونسل اور وارڈ سے اپنے امیدواروں سے رابطے کرنے شروع کر دیے ہیں جبکہ کچھ جماعتیں اور گروپ اپنے امیدوار لانے کیلئے سرگرداں ہیں فی الحال تو مقابلہ ہر جگہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں ہی نظر آتا ہے جبکہ پیپلز پارٹی ،ق لیگ ،جماعت اسلامی اور آزاد امیدوار بھی میدان سیاست میں اپنی موجودگی کا اظہار کر رہے ہیں تحصیل کلر سیداں کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلیاں بھی متوقع ہیں اور بڑے بڑے اپ سیٹ ہونے کی بھی توقع ہے کیونکہ پہلے کی نسبت اب کلر سیداں ٹاؤن اور تحصیل کلر سیداں کی یونین کونسلز میں سیاسی فضا تبدیل ہو چکی ہے مئی 2013میں ہونیوالے عام انتخابات کی نسبت آمد ہ بلدیاتی انتخابات میں عوام کی غیر معمولی دلچسپی اور امیدواروں کا ابھی سے باقاعدہ ہوم ورک کسی تبدیلی کا عندیہ دے رہا ہے سالہا سال سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والا مقابلہ اب مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان ہو گا جبکہ پی پی تیسری قوت ہونے کا امکان ہے وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے دیے گئے میگا پراجیکٹ مقامی رہنماؤں کی عوام رابطہ مہم اور بالخصوص اندرون شہر سڑک کی تعمیر و مرمت ایک طرف مسلم لیگ ن کیلئے ااسانیاں پیدا کر رہی ہے تو دوسری سابق ٹاؤن ناظم حافظ سہیل اشرف ملک کی تحریک انصاف میں شمولیت بھی آمدہ بلدیاتی انتخابات پر گہری اثر انداز ہوگی سہیل اشرف ملک کی شمولیت سے تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں اضافہ نہ تو ہو گا اور پی ٹی آئی کو ہر یونین کونسل اور ہر وارڈ سے مضبوط امیدوار مل سکتے ہیں مسلم لیگ ن کے رہنما بھی جوڑ توڑ کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں گزشتہ دنوں ایک بڑے دھڑے نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی کنڈ سے شامل ہونے والے اس دھڑے کی آمد ن لیگ کیلئے نیک شگون ہے مسلم لیگ ن کے پاس ہر یونین کونسل میں یوتھ کونسلر سے لے کر چئیرمین تک کے امیدوار موجود ہیں اور کچھ تو باقاعدہ اپنی مہم بھی چلا رہے ہیں بلکہ کچھ یونین کونسلز میں دو یا تین پینلز ن لیگ سے اپنی وابستگی ظاہر کر رہے ہیں ایسی صورتحال میں کسی ایک کو ٹکٹ ملے گا باقی یقیناًآزاد حیثیت سے اپنی قسمت آزمائیں گے یہی صورتحال ٹاؤن کلر سیداں کی تمام وارڈ زمیں ہے جہاں دو چار نہیں بلکہ کئی امیدوار اپنی وابستگی موجودہ حکومتی پارٹی سے ظاہر کر رہے ہیں اس پوزیشن میں تحصیل عہدے داران کیلئے کسی معقول امیدوار کا چناؤ کرنا بھی ایک مثلا ہو گا تحریک انصاف کو بھی ٹاؤن کلر سیداں کی کچھ وارڈ میں ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے جبکہ کچھ یونین کونسلز میں ابھی تک پی ٹی آئی کا کوئی امیدورار ہی نہیں آمدہ بلدیاتی انتخابات میں ٹاؤن کلر سیداں کی تمام وارڈ ز اور چند یونین کونسلز کی حد تک پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا اتحاد متوقع ہے جبکہ پی پی پی کے چند ایک امیدوار کلر سیداں ٹاؤن میں کونسلر کی نشست تک رسائی کیلئے قسمت آزمائی کریں گے آئندہ دنوں میں ملک سہیل اشرف کی پی ٹی آئی میں باقائدہ شمولیت اور وفاقی وزیر داخلہ کے متوقع دورہ کلر سیداں کے بعد صورتحال مزید واضع ہو جائے گی نتائج کچھ بھی ہوں بلدیات میں جس پارٹی کو اکثریت ملے گی آئندہ ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات پر وہی پارٹی تحصیل کلر سیداں میں اثر انداز ہو گی ۔{jcomments on}
92