105

ولیمہ

رفیق حجاج کیمٹی کے صدر بابو شفقت قریشی مرحوم المعروف بابالبیک کے پوتے اور حاجی انجم قریشی کے صاجزادے کی دعوت ولیمہ حجاج کمپلیکس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں بہت سی حکومت شخصیات زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے مشہور لوگوں کے علاوہ پاکستان بیت المال کے زیر انتظام چلنے والے سویٹ ہوم کے یتیم بچوں نے خصوصی طور پر شرکت کی ہمارے ہاں ایسابہت ہی کم ہوتا ہیں کہ ولیمہ کی تقریب مین مفلس بے گھر مسکین محتاج شریک ہوں یہاں دوست رشتہ دار امیر اور اعلی عہدوں پر فائز شخصیات ہی شرکت کر تی ہیں اور جنہیں کھانے کی ضرورت کم ہی ہوتی ہیں ان کی روز مرہ زندگی میں یہ آسودگی پہلے ہی موجود ہوتی ہیں اور ایک اور رواج عام ہو چکا ہے کہ خاطر خواہ رقم بھی دینی ہوتی ہے بظاہر یہ تحفہ ہوتا ہے مگر اس کو لازمی حیثیت حاصل ہو چکی ہے ولیمہ تو صاحب حیثیت ثروت پر ہی لازمی ہو تا ہے کہ وہ اس خوشی کے موقع پر اپنی استطاعت کے مطابق معاشرے کے ان طبقات کو اپنی دعوت میں شریک کرے جنہیں عام حالات میں اس قسم کا کھانا میسر نہیں اور تحفے مین لمبی عمر صحت و تندروسی اور رزق میں برکت کی دعا ئیں سمیٹے نہ کہ کھانے کا ضیاع بے تکلف باتیں اور شکوہوشکایت اس کو ملے‘ ایک دوست کے بھائی کے ولیمہ میں شرکت کا موقع ملا مقامی مدرسہ کے اساتذہ کرام طلباء کو انہوں نے دعوت میں شریک کر رکھا تھا اور عصر کی نماز کے بعد ان کو کھانا پیش کیا گیا جاتے وقت کئی ہاتھ دعا کو اٹھے دیکھے اور کئی زبانو ں پے شکر الحمداللہ ادا ہوا پھر دعوت عام ہوئی سب عزیز رشتہ داروں دوستوں کے کھانا کھانے کے بعد بھی کھانا بچ گیا گھر والوں کے چہرے خوشی سے جگمگارہے تھے کیونکہ ان کی دعوت میں کئی بے سہارا مسافر طلباء شریک ہوئے تھے حال ہی مین چیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بھی مقامی مدرسہ کے بچوں کے ساتھ کھانا کھا کر دعوت ولیمہ منائی راولپنڈی اسلام باد کی کھوکھر فیملی جنہوں نے سیاست مین بھی نام پیدا کیا اور حاجی نواز کھوکھر سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی بھی رہے انہوں نے اپنے صاجزادے غلام مصطفے کھوکھر کی دعوت ولیمہ زلزلہ زدگان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے مسنوخ کر دے اور اس پر اٹھنے والے کئی کڑور روپے انجمن فیض الاسلام کے یتیم بے سہارا بچوں کو عطیہ کر دیئے ہماری بہت سے مالدار لوگوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ کڑوڑوں روپے ان دعوتوں پر تو اڑا دیتے ہیں مگر اپنے گھر یلو ملازمین تک کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں دے سکتے ہمارے تو پھٹے پرانے کپڑے بھی کسی کے کام نہیں آتے آج ہماری ملک کی کثیر آبادی کم خواکی کاشکار ہے مناسب کپڑے ضروریات زندگی کی خورا کی بہت سی چیزوں کے لئے ترس رہی ہے دعوت ولیمہ پر خرچ ہونے والے لاکھوں کڑوڑوں روپے محض ایک وقت کی پیٹ کی عیاشی ثابت نہ ہو بلکہ یہ روپے اس کے لئے اخروی نجات اور دعاوٓں کا سبب کیوں نہ بنیں نت نئے کھانے وی آئی پی لوگوں کے لئے سجانے سے بہتر ہے کہ چند مستحق بچیوں کے سلے جوڑے سویڑ ٹوپیاں ان کو ترس رہے ہیں اللہ تعالی کی نعمتوں کی بے قدری بہت سی مشکلات لاتی ہے اور ان مشکلات سے بچنے شکرانے کے طور پر بے سہارا لوگوں میں ان نعمتوں کی تقسیم کی جایءں یہ ویڈیو فوٹو اور پٹاخوں کی گرج تو چند دن بعد بھول جاتی ہے یاد رہنے اور باقی رہنے والی چیزیں اور کام اور ہیں جو انسان کی بقا کے لئے ہوتے ہیں مجھے یہ لکھنے میں کوئی تامل نہیں ہے کہ اس طرح کی دعوتیں اسراف اور فضول خرچی کے زمرد میں آتی ہیں عزیز رشتہ دار تو تھوڑے سے کھانے پر بھی راضی ہوتے ہیں دھوم دھام شان وشوکت کے اب یہ کام نہیں رہے اب غریبوں کو اٹھانے کے لئے ایمبولینس علاج اور دوائی کے لئے کئے گئے کام ہسپتالوں میں سسکتے مریضوں کو کھانوں کی ضرورت ہے نہ کہ صرف ایک دن سخاوت کر کے تمام عمر عمدہ کاموں سے جان چھڑالی جائے{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں