116

وفاق کے دیہی ایریا میں انتخابی مہم کا آغاز

محمد عتیق فرہاد
وفاقی ضلع میں نئی تجویز کردہ حلقہ بندیوں کی رو سے وفاقی ضلع کو تین قومی حلقوں میں منقسم کر دیا گیا ،پرانے حلقوں این اے 48،این اے 49جو کل 50یونین کونسلوں پر محیط تھے کو تین حلقوں این اے 52،این اے 53،این اے 54میں تقسیم کردیا گیا ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری اعلامیہ کے مطابق یونین کونسل پند بیگوال،یونین کونسل تمیر،یونین کونسل چراہ،یونین کونسل کرپا،یونین کونسل مغل،یونین کونسل سہالہ،یونین کونسل ہمک ،یونین کونسل روات،یونین کونسل لوہی بھیر،یونین کونسل پاہگ پنوال،یونین کونسل کورال،یونین کونسل علی پور،یونین کونسل ترلائی کلاں، یونین کونسل کھنہ ڈاک کو ملا کر حلقہ 52کا نام دیا گیا ہے جس کی کل آبادی 7لاکھ 744ظاہر کی گئی ہے ،این اے 53میں یونین کونسل سوہان،یونین کونسل پھلگراں،یونین کونسل نور پور شاہاں،یونین کونسل سید پور،یونین کونسل جی سکس ،یونین کونسل آئی نائن،یونین کونسل آئی ایٹ جس کی کل آبادی 6لاکھ 683افراد پر مشتمل بتائی گئی ہے ،این اے 54کی کل آبادی 6لاکھ 30ہزار152افراد اور اس میںیوسی جھنگی سیداں ،یوسی سرائے خربوزہ،ترنول،شاہ اللہ دتہ،گولڑہ ایف ایٹ سیکٹر،ای الیون،جی ٹین ،ایچ ٹین ،نیول ،پی اے ایف ایریا،مکمل ایریا بجانب فتح جھنگ آئی 16وغیرہ ۔تجویز کردہ نئی حلقہ بندیوں کی فہرستیں آویزاں کرنے کے ساتھ ہی تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے لنگوٹ کسنا شروع کر دئیے ۔ حلقہ این اے 52جو تمام دیہی یونین کونسلوں پر مشتمل ہے میں تحریک انصاف کے ضلعی ریجنل صدر راجہ خرم نواز گزشتہ دنوں باقاعدہ اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ تقریب میں اہلیان یوسی تمیر کو مدعو کرکے مشاورت سے آمدہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے الیکشن مہم شروع کر چکے ہیں ، وہ یونین کونسل وائز اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ،پاکستان عوامی تحریک کے نے اپنے محنتی وفادار کارکن کے عملی اقدامات پیش نظر دھنیال خاندان کے راجہ منیر اعجاز کو نئی حلقہ بندیوں سے قبل حتمی ٹکٹ کا فیصلہ کر رکھا تھا ،منیر اعجاز اپنی پارٹی کو منظم کرنے اور دھرنا میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں جن کاا کہنا ہے کہ اگر قیادت نے مجھے عزت دی تو اس کا ہر حال میں بھرم رکھوں گا برادری و تعلقات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا کردار پیش کروں گا ، اسی حلقہ کی یونین کونسل ترلائی کلاں سے سابق امیدوار تحریک انصاف حلقہ 49چوہدری الیاس مہربان بھی آمدہ عام انتخابات میں حلقہ 53امیدوار ہوں گے ،ادھر پی پی پی کے ضلعی جنرل سیکرٹری راجہ امجد محمود ایڈووکیٹ جو پرانے کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ضلع اسلام آباد میں پارٹی تنظیموں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بھی قومی اسمبلی کے اسی حلقہ سے امیدوار ہوں گے میڈیاکو باوثوق ذرائع کی رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ سابق نائب ناظم محمدافضل کھوکھر برادر اصغر سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی حاجی نواز کھوکھر بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار بنیں گے جس بابت انہوں نے اپنے تعلقداروں و عزیز و اقارب کی فوتگیوں میں آنا جانا شروع کر دیا ہے جو الیکشن مہم کی کڑی ثابت ہوگا ،حکمران جماعت کے وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری حلقہ این اے 52اور 53میں مسلم لیگ کے امیدوار ہونے کی ٹھان چکے ہیں، علاوہ ازیں ملک عشرت حسین ، قاضی فیصل نعیم ،قاضی عادل عزیزایڈووکیٹ سپریم کورٹ بھی این اے 52میں امیدوار بننے کے لیے پر تول رہے ہیں ،حلقہ 53این اے میں تحریک انصاف کے علی نواز اعوان بھی پرتول رہے ہیں مگر باوثوق ذرائع پارٹی کارکن نے چوہدری الیاس مہربان کو گرین سگنل کا عندیہ دے دیا ہے ۔ تجزیہ کاروں کی رائے کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلیخان کو پارٹی قیادت کی ہٹ دھرمی اور نظر انداز کرنے کی وجہ سے وفاقی ضلع کی تینوں نشستوں پر نقصان احتما ل ہے چوں کہ چوہدری نثار علیخان نے بطور وفاقی وزیر داخلہ کئی اہم احسن اقدامات کیے جس کی وجہ سے وفاقی عوام ان کی سیاسی بصیرت و شخصیت پرستی کی معترف ہے ،دیہی حلقہ این اے باون میں عوامی و سیاسی حلقوں میں تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار گنے جا رہے ہیں ،مزید برآں تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ بھی ضلع بھرمیں تنظیم سازی کر چکی ہے ضلعی ناظم اعلیٰ چوہدری رضوان سیفی ،زونل امیرمولانا ادریس ،سینئر نائب امیر قاری محمد اعجاز تنظیم سازی کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ،ناظم اعلیٰ کے مطابق تحریک اپنے مضبوط امیدوار تینوں وفاقی حلقوں میں لائے گی مگر پاکستانی سیاست کے اس المیہ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستانی عوام اپنے دین اسلام پر مال دولت جان تک وار سکتی ہے مگر ووٹ مذہب کے نام پر نہیں دیتی یہ بات طے ہے کہ حکمران جماعت کی طرف سے تحفظ ناموس رسالت پر آئین سازی کے ایشو پر آمدہ الیکشن میں مذہبی رجحان رکھنے والے خاندان اور سانحہ فیض آباد کے شہداء کے وارثان تھوڑے بہت انتخاب پر اثرانداز ضرور ہوں گے ۔چند ایک سیاسی پنڈتوں اور سیاسی حلقوں کا کہنا ہے وفاقی ضلع میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علیخان کو انتخاب میں حصہ لینا چائیے چوں کہ گزشتہ دو دہائیوں سے وفاقی ضلع کے بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات کا فقدان ہے ،عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ الیکشن 2013ء میں چوہدری نثار علیخان نے وعدہ کیا تھا کہ اگر ڈاکٹر طارق فضل نے ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کا اذالہ نہ کیا تو آمدہ الیکشن میں خود آپ کے جملہ مسائل حل کروں گا اب وقت آگیا ہے عوام کی امنگوں کا ترجمان بن کر چوہدری نثار وعلیخان وفاقی ضلع میں کیوں نہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیں ۔ حکمران جماعت کے وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی این اے 52,53کے امیدوار بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں