دین اسلام کی تاریخ قربانیوں اورشہادتوں سے رنگین ہے حضرت ابراہیم و اسماعیل ؑ کی قربانی سے نواسۂ رسولؐ جگر گوشۂ بتولؓ، سیدنا امام حسین ؓ کی کربلا کے میدان میں اپنی اور اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ اللہ کی راہ میں پیش کرنےتک یہ سلسلہ آج تک رک نہ سکارتبہ شہادت کیا ہے؟
اسلام میں شہادت کی اہمیت اور فضیلت کیوں ہےشہید کون ہے ؟ اس کامقام و منصب کتنا بلند ہے؟ یہ سب جاننا آج کی نسل ِ نوکے لئے بےحدضروری ہےاسلام کی سربلندی اور اللہ و رسولﷺ کی تعلیمات کو زندہ رکھنے کے لئے مال و متاع کے نذرانے وطن ، اہل خاندان ، اہل و عیال سے جدائی و فراق کے ساتھ ساتھ اپنی حیاتِ عزیز اور جان قربان کر دینا اللہ و رسول ﷺکے نزدیک بہت اونچا مقام و مرتبہ رکھتا ہے۔
تن من دھن کے ساتھ اپنے اہل و عیال بیوی بچوں تک کی جان کی بازی لگا کر کفن بردوش ہو کر میدانِ جہاد میں جام شہادت نوش کرنا نہایت سعادت اور خوش بختی کا وسیلہ ہےاللہ کے راستے میں جان دینے والا مرتا نہیں ، بلکہ حیاتِ ابدی ودائمی کی سرفرازی وبلندی پر فائز ہوجاتا ہے اور یہی سب کچھ آیا قدیمی گاوں توپ مانکیالہ کے رہائشی میجر حمزہ اسرارکے حصہ میں حمزہ اسرار نے میٹرک تک ابتدائی تعلیم پری کیڈٹ سکول ساگری میں حاصل کی پھر کیڈٹ کالج چکوال کا رخ کیا جہاں دوسال کی سخت محنت کے بعد FSC کلیئر کی تو ساتھ ہی ISSB کے لیےچلا گیا جہاں سخت اور مشکل ٹیسٹ کو باآسانی پاس کرلیا۔
بالاآخر وہ دن آگیا جس کا خواب اسکی ماں نے دیکھا تھا کہ میرا بیٹا فوج میں افسر بنے گااورفوج کے ساتھ رشتہ جوڑنے کے لیے حمزہ نے15مئی 2014کوPMAکاکول ایبٹ آبادکے لیے رخت سفر باندھا مشکل ترین ٹریننگ پاس کی اور17اکتوبر2015کو کامیابی سمیٹی اور بحثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ 2/LTاپنی یونٹ کے لیے رخت سفر باندھا یونٹ میں جانے والاننھا منآ سا حمزہ اتنا بڑا کام کرجائیگا جس کی کسی کو سوچ بھی نہیں حمزہ کی سرونگ یونٹ اس وقت سیالکوٹ میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہی تھی اسی دوران حمزہ سے لیفٹننٹ سے کیپٹن پروموشن کے لیے کوئٹہ کا سفر کامیابی سے طے کیا اور اپنی سرونگ یونٹ میں بطور ایڈجوٹینٹ بہترین انداز ڈیوٹی سر انجام دی
پھر مزید پوموش کے لیے ایکبار پھر کوئٹہ کیپٹن ٹو میجر پروموشن کورس کے لیے کورس سے کامیابی سمیٹیی اور شنکیاری میں بطور انسٹرکٹر ڈیوٹی سرانجام دی جہاں ایک طرف وطن عزیز کو اس وقت پے در پے کئی چیلنجز کا سامناہےتودوسری طرف افغانستان میں بیٹھ کر خارجیوں یعنی TTPنےملک کے مختلف حصوں خصوصا بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بدامنی پھیلانے کا مکروہ کھیل شروع کر رکھا ہے اور ان کی کارروائیاں روکنے کیلئے پاک فوج کے جوان مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔

ان سنگین حالات کے پیش نظر میجر حمزہ کی یونٹ کو بھی فتنہ خوارج کے خاتمہ کے لیے شمالی وزیرستان کے میرآلی کا رخ کرنےکا حکم ملا یونٹ تقریبا ڈیڈھ سال سے بطریق احسن ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہے اسی دوران میجر حمزہ کے والدین کو بیٹے کے سر پر سہراسجانے کو شوق پیدا ہوا یہ ایسا شوق ہے جو ہر والدین بچے کے پیدائش کے بعد سے ہی آنکھوں میں سجا لیتے ہیں دسمبر کے مہینے میں میجر حمزہ کے گھر اسکی شادی کے شادیانے بجائے جانے لگے گھرچمیں ڈھولک کی آواز اور شادی کے گیتوں نے ایک سماں باندھ دیا اور بالاخرمیجر حمزہ اورانکا چھوٹا بھائی ایک ہی دن شادی کے بندھن میں بندھ گے دسمبر کی 29کو انکی دعوت ولیمہ کی پروقار تقریب ایک نجی شادی حال میں انعقاد پزیر ہوئی ۔
اسی خوشی کے لمحات میں 17تاریخ کو میجرحمزہ نے اپناسفری بیگ باندھا اور اپنی سرونگ یونٹ میں چلے گے کسی کے وہم گمان میں نہ تھا کہ چند روز بعد کیا ہونے والا ہےیہ 29تاریخ تھی شام7بجے کا وقت تھا آج میجر حمزہ کی شادی کو ٹھیک ایک ماہ ہوگیا تھا اسی دوران فتنہ خوارج کیخلاف شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی میں سیکیورٹی فورسز نےخوارج کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن شرقع کیا آپریشن کے دوران پاک فوج کے جوانوں نے خوارج کے مقام پر مؤثراور بھرپورکارروائی کرتے ہوئے آپریشن کے دوران 6سے زائد جہنمی کتوں کو جہنم واصل کردیالیکن دوران آپریشن فائرنگ کے تبادلے میں فرینٹئر فورس سے تعلق رکھنے والے میجر حمزہ اسراراور ایک جوان محمد نعیم شدید زخمی ہوئےشام سات بجکر پینتیس منٹ پر کیپٹن اسامہ کیساتھ مزید فورس مدد کے لیے گئی تو میجر حمزہ شدید زخمی حالت میں بھی لڑرہے تھے

انکے ساتھ نائیک نعیم اور سپاہی حفیظ کی حالت بھی خراب تھی لیکن انکےحوصلے پہاڑوں کی چٹانوں جیسے تھے خارجیوں کے خاتمے کےلئے سینٹائزیشن آپریشن جاری تھا جہاں سے میجر حمزہ اسرارنائیک نعیم اورسپاہی حفیظ کو شدید زخمی حالت میں تھے میجر حمزہ اور نائیک نعیم انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔ میجر حمزہ اسرار شہید کی عمر 29 سال تھی انکی شادی کی تاریخ بھی 29دسمبر تھی جبکہ شہادت بھی 29جنوری تھی میجر حمزہ کی شہادت کی خبر جب گاوں میں پھیلی تو ہر ایک جوان بچہ بوڑھے کی آنکھیں اشکبار تھی اگلی صبح جب انکے جسد خاکی کو انکے گاوں توپ مانکیالہ لایا گیا تو نہ صرف انکح گاوں بلکہ قریب جوار کے علاقوں سے سینکڑوں کی تعداد میں عوام علاقہ انکے جسد خاکی کے استقبال کے لیے مووجود تھے۔
ایسا فقید المثال استقبال قسمت والوں کو ملتا ہے ہر آنکھ اشکبار تھی جسد خاکی پر گھر تک جگہ جگہ ان پر منوں پھولوں کی پتیاں برسائی جاتی رہی اہلیان علاقہ پاک فوج زندہ باد میجر حمزہ شہید زندہ باد پاکستان پائندہ باد کے نعرے لگاتے رہے اسی شام ساڑھے چار بجے انکا نماز جنازہ ادا کردیا گیا جہاں پاک فوج کے چاک چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا اور عارضی زندگی سے ابدی زندگی کاسفر امر ہوگیاتھوڑی سی زندگی میں بڑے نام والا میجر حمزہ تو چلا گیا لیکن اس کی شہادت نوجوان نسل کو پیغام دے گئی کہ جب وطن عزیز کی طرف کوئی میلی آنکھ سے دیکھے تو اسکی آنکھ نکال دو اسکے لیے چاہے جان بھی دینی پڑجائے پیچھے نہیں ہٹنا ۔
مضبوط ارادے والے ماں باپ اور دو بھائی اور بیوہ جب تک زندہ ہیں حمزہ انکے لیے زندہ رہیگا راقم کی آنکھوں میں آج بھی وہ حمزہ اسرار آج بھی زندہ ہے جو سکول جاتی وین کے ساتھ ایک ہاتھ لٹکا ہوا ہوتا تھاکیونکہ قرآن کہ رہا ہے کہ(جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں لیکن تمھیں اسکا شعور نہیں)اللہ میجر حمزہ شہید کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے