طاہر محمود ستی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ کوٹلی ستیاں
کوٹلی ستیاں قدرتی خوبصورتی کے ساتھ گھنے جنگلات کے درمیان میں واقع ایک خوبصورت وادی کا نام ہے کوٹلی ستیاں کو تیس سال کے لگ بھگ عرصہ ہوچکا ہے مگر اس کے مسائل آج بھی ویسے ہی ادھورے پڑے ہیں خوبصورتی کے لحاظ سے کوٹلی ستیاں مری کے بعد دوسرا ٹوریسٹ پوائنٹ بن سکتا ہے مگر افسوس اس بات کا کہ کچھ اپنے کچھ پرائے لوگوں نے جو اس تحصیل کے ساتھ ناانصافیاں کی ہیں وہ صدیوں نہیں بھولیں گی کوٹلی ستیاں ایک ایسی تحصیل ہے جسکا تقریبا 45 فیصد سے زیادہ حصہ جنگلات پر مشتمل ہے کوٹلی ستیاں میں گیس کی بنیادی سہولت نہ ہونیکی وجہ سے لکڑی کا استعمال کرنا پڑتا ہے جلانے کے علاوہ مکانوں کی تعمیر نو کیلئے بھی لکڑی کی اشد ضرورت ہوتی ہے جنگلات سے لکڑی کے حصول کیلئے ایک باقاعدہ قانونی راستہ اختیار کیا جاتا ہے جس حق رائے دہی کہتے ہیں وہ تو خوش نصیب ہوتے ہیں جنکو حق رائے دہی سے لکڑی مل جاتی مگر کچھ لوگوں کو کئی کئی مہینوں بلکہ کئی کئی سالوں تک محکمہ جنگلات کے دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں بالآخر وہ ہاتھوں میں آجاتے ہیں اور مہنگے داموں لکڑی خرید کر اپنی ضرورت پوری کرتے ہیں کوٹلی ستیاں ایک پہاڑی علاقہ جو وادی لہتڑار سے شروع ہوتاہے وادی کشمیر سے ہوتا ہوا ملکہ کوہسار مری سے جاملتا ہے جنگلات کے اس قدرتی حسن کو چند ایک بااثر لوگ برداشت نہیں کرسکتے جنگلات سے وادی کا حسن ٹمبر مافیا کے قبضے میں جب آجاتا ہے تو درخت سرسبز ہرے بھرے جنگلات چٹیل میدان کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں کوٹلی ستیاں کے جنگلات کامرہ تھون کہوٹی کوٹلی ستیاں سانٹھ الوالی مپوٹ ستیاں دھیرکوٹ ستیاں کھلابٹ اور بن کرور کے جنگلات وادی کی خوبصورتی میں اضافہ کررہے ہیں کوہسار کی اس دلکش اور خوبصورت ترین وادی کوٹلی ستیاں میں ٹمبر مافیا کا ایک گروہ خوبصورتی کو رات کی سیاہی ختم کرنے کیلئے اعلی حکام کی ملی بھگت سے سرگرم ہوچکا ہے قدرتی خوبصورتی بکھیرنے والے سرسبز و شاداب جنگلات گنجے ہونے لگے جنگلات کا بڑا حصہ تباہی کے دہانے پر گاجر مولی کی طرح سبز درختوں کو کاٹا جانے لگا جنگلات کی تباہی کے ذمہ دار پولیس یا محکمہ جنگلات اہلکار یا اعلی افسران ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے کوٹلی ستیاں کی سوشل ویلفئر سرمنڈل ٹمبر مافیا کے خلاف حرکت میں آگئی تباہی کے مناظر دیکھتے ہی اعلی افسران کو آگاہ کرتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے کاروائی کیونکر کرتے ملی بھگت سے کام جو چل رہا تھا کوٹلی ستیاں کے بیشتر جنگلات جن جنگل نمبر 19/7 اور 21,22 کے جنگلات تباہی کے حیرت انگیز مناظر پیش کرنے لگے محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے قیمتی جنگلات میں سبز درختوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جانے لگا درختوں کی اسطرح بے دریغ کٹائی سے علاقے میں حالیہ بارش و برفباری کے باعث لینڈ سلائینڈنگ کی کئی شکایات ملی ہیں اسطرح کوٹلی ستیاں کے علاقے سانٹھ انوالی کرور برج بھن دھیرکوٹ ستیاں کھلابٹ اور کوٹ سیاہ پتریاٹہ کے جنگلات میں بے دریغ کٹائی جاری ہے جس پر اعلی حکام علم کے باوجود خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے دھیرکوٹ ستیاں اور کوٹ سیاہ پتریاٹہ کے جنگل نمبر 21,22 اور سرمنڈل کے جنگل نمبر 19/7 میں. بے دریغ کٹائی میں ٹمبرمافیا کا ایک گروہ طویل عرصہ سے سرگرم ہے جس میں سرسبز درختوں کاٹ کر لکڑی دوسرے اور دوردراز علاقوں میں پہنچائی جانے لگی ٹمبر مافیا کا راج دھیرکوٹ ستیاں کے جنگل نمبر 21,22 میں زیادہ رہا جن شکایات کئی بار حکام بالا. تک پہنچائی مگر وہ آج تک کاروائی کرنے سے گرہیزاہیں ہیں ٹمبر مافیا کی بے دریغ کٹائی سے یہاں کے مکینوں کو لکڑی جلانے میسر نہیں ہوتی درختوں کی کٹائی کو روکنے اور علاقے کی خوبصورتی کو بچائے رکھنے کا واحد حل یہی ہے کہ علاقے کو گیس جیسی بنیادی سہولت دی جائے اور ٹمبر مافیا کو آڑے ہاتھوں لیکر بھاری جرمانے کیے جائیں اور کڑی کڑی سزا دی جائے غیرقانونی آرا میشینوں کوضبط کیا جائے ٹرانسپورٹر حضرات جو اس کام میں ٹمبر مافیا کا ساتھ دے رہے ہیں انکو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے پھر دیکھیں کیسے علاقے کی خوبصورتی کو نقصان پہنچایا جاتا یہ کہا جاتا ہے کہ یک درخت کو کاٹنا ایک انسان کو قتل کرنے کے مترادف ہے مگر یہاں تو پورے جنگلات کو چٹیل میدان بنایا جارہا ہے
122