دفتر میں سیکورٹی گارڈ کی ضرورت کے لیے اخبار میں اشتہار شائع کیا ہی تھا کہ صبح سویرے ہی آبائی علاقہ سے ایک دوست کا فون آگیا کہ ایک معقول اور ضرورت مند بندہ میری نظر میں ہے میں انہیں بھیجتا ہوں انٹرویو لیں اگر مناسب لگا تو مہربانی فرمائیے گا انشااللہ آپ کے دفتر کو اپنا گھر سمجھ کر سنبھالے گا شکایت کا موقع بھی فراہم نہیں کریگا درحقیت مجھے بندہ بھی اسی نوعیت کا درکار تھا جس کا کوئی ضامن اور ریفرنس بھی ہواگلے دن میں صبح دفتر میں پہنچا تو وہ میرے سے بھی پہلے پہنچ چکے تھے ان کے حلیہ اور پرسنیلٹی سے مجھے ایک سلھجی شخصیت محسوس ہوئی بہرحال دعاو سلام کے چند منٹ بعد بات چیت کا آغاز ہوا تو میں نے سیکورٹی گارڈ کے حوالے سے پہلے کوئی تجربہ اور اسلحہ لائسنس کے بارے میں پوچھا توان کو چپ سی لگ گئی چہرہ پسینے سے شرابور ہونے لگا اور کہنے لگے میرے پاس بہت رو پیہ پیسہ رہا ہے لیکن اسلحہ رکھنا تو در کنا ر میں اس کو ہاتھ تک لگانا مناسب نہیں سمجھتا گھر میں رکھنا تو اپنے لیے دشمن پالنے کے مترادف سمجھتا ہوں۔اس کی شرافت اور پریشانی کو بھانپتے ہوئے بات کا رخ تبدیل کرتے ہوئے پوچھا اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو پھر آپ امیر آدمی ہیں آپ کو کیا لگے سیکیورٹی گارڈ کی نوکری سے وہ میری بات کو روکتے ہوئے گویا ہوئے آپ کو کیا پتہ میں کتنا مجبور ہوکر اس جاب کے لیے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں میرے حالات آپ کے دوست زیادہ بہتر جانتے ہیں میں نے ان کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا ہوا تھا اس لیے انہوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے ان کی بات سن کر تجسس پیدا ہواتو میں نے ان کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہوئے پوچھا کہ ٓاپ کو کیا پریشانی ہے آپ کھل کر بیان کرسکتے ہیں شاید کوئی مسئلے کا حل نکل آئے وہ اپنی گردن نیچے کرتے ہوئے بولے بیس سال قبل میں عین جوانی کے وقت بسلسلہ روز گار سعودی عرب چلا گیا دو سال کے بعد مجھے میسن آپریٹر کی جاب مل گئی مسلسل آٹھارہ برس ایک ہی کمپنی میں ملازمت کی۔ہر دوسال کے بعد بمعہ تنخواہ و ٹکٹ دو ماہ کی چھٹی ملتی رہی میں ہنسی خوشی پاکستان چھٹی گزار کر واپس چلا جاتا رہا سب سے چھوٹی ہمشیرہ کو پڑھنے کا بہت شوق تھا اور میری بھی خواہش تھی کہ ہم بھائی تو غربت کی وجہ سے پرائمری سے آگے کی تعلیم نہ حاصل کرسکے لیکن اب اللہ نے موقع دیا ہے کہ بہن کی تعلیم کی طرف خصوص توجہ دی حتیٰ کہ یونیورسٹی سطح کی تعلیم دلوائی تین سال قبل کورونا کی وباء کی بناء پر سعودی عرب میں ہماری کمپنی مالی خسارہ کی وجہ سے بند ہوگئی جس کی وجہ سے پاکستان میں واپس آنا پڑ گیا میرے پاس اچھی خاصی جمع پونجھی تھی ابھی آٹھ نو ماہ ہی ہوئے تھے کہ بہن کا ایک مناسب رشتہ آگیا خاندان میں پڑھا لکھا رشتہ نہ ہونے کی وجہ سے خاندان سے باہر رشتہ دینا پڑ گیا لڑکا بھی کاروباری ہونے کی وجہ سے امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا آپ کو پتہ ہے کہ خاندان سے باہر رشتہ دینے کی وجہ سے اپنی عزت کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے ہمشیرہ بھی لاڈلی تھی دن رکھنے کی رسم کے بعد شام کو میرے پاس بیٹھتے ہوئے پیار بھرے لہجہ میں بو لی کہ بھائی جی آپ کو پتہ ہے کہ میرا یونیورسٹی کی سہیلیوں کی خوشیوں میں آنا جانا رہا ہے لامحالہ وہ بھی ادھر شامل ہونگیں میری خواہش ہے کہ میری شادی میں بھی کی برابری کی سطح کی ہو کس قسم کی کمی نہ رہے اس کی خوشی کے لیے موجودہ دور کی تمام فضول رسومات جن کو میں دلی طور بہتر نہ جانتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی قبول کیا نکاح کی تقریب میں بھی تازہ پھولوں کی پتیوں کا سٹیج تیارکروانا پڑھا اس طرح مایوں او رمہندی میں ٹی وی ڈراموں والی تمام تقریبات انعقاد پذیر ہوئیں اور پھر جہیز بھی ہمشیرہ کی مرضی و خواہش کے مطابق دیا اللہ تعالی اس کے نصیب اچھے کرے ابھی ایک سال گزراتھا کہ اچانک ہی والد صاحب کی طبیعت خراب ہوگئی ہسپتال پہنچایا دو ماہ تک ان کی زندگی کے لیے دن رات ایک کیے رکھے اخراجات کی ذرہ بھر پرواہ نہ کی اور نہ ہی ایسی سوچ پیدا ہوئی چونکہ والدین کے متبادل کچھ بھی نہیں لیکن اللہ کی رضا کچھ اورتھی تمام کوششیں لا حاصل ثابت ہوئیں والد صاحب ہسپتال ہی میں انتقال فرما گئے میت گھر پہنچی جنازہ اور پھر کھانے کا اہتمام بھی اچھا کیا مہمان وغیرہ اچھے طریقے سے فارغ کیے رات کو والدہ محترمہ پاس میرے آئیں سر پر ہاتھ رکھا دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی صبر دینے والی ذات ہے والدین کا سایہ ہمیشہ رہنے والانہیں ہوتاآپ کو پتہ ہے کہ آپ کے والد نے برادری میں بڑی عزت سے زندگی گزاری ہے کبھی اپنی ذات پر آنچ نہ آنے دی اب ذمہ داری آپ کے سر آن پڑی ہے میرے بیٹا آپ نے قل اور پھر چہلم تک مہمانوں اور برادری کا خیال رکھنا ہے تاکہ کوئی بعد میں بات نہ کرے آپ کو پتہ ہے کہ گاؤں میں پچاس گھر ہیں برادری کے ہم نے ان کی خوشی وغمی میں پورا خاندان (سن ٹبری) شامل ہوتے رہتے رہے ہیں والدہ محترمہ کے کہنے کی لاج رکھنے اور برادری میں بھی عزت برقرار رہنے کے لیے میں والد صاحب کے ایصال ثواب کے لیے قل کا ختم شریف کا اہتمام کیاتو برادری کے علاوہ ان کے دوست و احباب کو بھی دعوت دی کہ وہ بھی دعا میں شامل ہوں آگے پھر جمعرات کا ختم کا معاملہ آیا تو سچی پوچھیں میرے پاس اپنی ساری رقم جمع پونجی ختم ہوچکی تھی لیکن میں نے دو چار دوستوں اور جاننے والوں سے ادھار لیکر جمرات کے ختم شریف بھی سلسلہ شروع کروایا ہر جمعرات شام کو پوری برادری بمعہ اہل وعیال میر ے گھر میں ہوتے جو نہ شامل نہ ہو پاتے ان کے لیے بھی دعا کی روٹی وغیرہ گھر لے جاتے ایک جمعرات کو کیٹرنگ والے کی غلطی سے کھانا پہنچنے میں دیر ہوئی تو برادری کے بڑوں کے ساتھ ساتھ مولوی صاحب نے بھی کہنا شروع کردیا کہ مغرب کی جماعت بھی کروانی ہے پھر ان کو مطمئن کرنے کے لیے بھی سرگوشی کرنی پڑی مشکل سے مغرب کے وقت کھانا پہنچا دعا ہوئی شرکاء عشاء سے قبل مشکل سے فارغ ہوئے اور ابھی چہلم کو ہوئے چھ ماہ ہی گزرے تھے جن دوستوں سے قرض لیا تھا انھوں نے واپسی کا تقاضا شروع کر دیا مزید قرض لیکر سعودی عرب دوبارہ جانے کے لیے کوشش کی ایجنٹ کو رقم بھی ادا کی لیکن وہ بھی دن پہ دن دئیے جا رہا ہے گھر کے مالی حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کروں بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کے لیے گاؤں سے دور آپ کے پاس حاضر ہوا جب تک میرا سعودی عرب جانے کا معاملہ نہیں حل ہوتا اس وقت آپ کے دفتر میں سیکورٹی گارڈ کی نوکری کرنے کا عرض مند ہوں۔قارئین بے فضول رسومات نے ہمارے معاشرے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ایک ہم ہیں کہ معاشرے کی دیکھا دیکھی اور اونچی ناک کی غرض سے اک ایسی بند گلی میں داخل ہوچکے ہیں جہاں چاروں طرف راستہ بند ہے ہم نے عملی زندگی میں قرآن و حدیث کو پس پشت ڈال دیا ہے ہمارے اپنے اعمال ہماری گردنوں کے طوق بنتے جارہے ہیں اصلاح معاشرہ کے لیے میڈیا‘ علماء کرام اور بلخصوص اساتذہ کرام سے بھی التماس کرتا ہوں کہ وہ اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
131