وفاقی دیہی حلقہ سے محمد عتیق فرہاد
وفاقی دیہی حلقہ این اے 49کی سیاسی قیادت گزشتہ ساڑھے آٹھ برسوں سے لیگی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے ہاتھوں میں ہے ۔موصوف قومی اسمبلی میں مذکورہ حلقہ کی عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں ۔ممبران قومی اسمبلی کا کام ہے کہ وہ اپنے حلقہ عوام کے درپیش مسائل ،وسائل کو ایون میں قراردادپیش کرے اور وزراء و وزیراعظم سے فنڈز منظور کروا کر حلقہ کی ترقی میں قدم بڑھائیں ،2008ء کے الیکشن میں موصوف بطورممبر قومی اسمبلی پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کی وجہ سے اپوزیشن کا حصہ رہے اور عام ووٹر نے بھی چپ سادھ رکھی تھی کہ مخالف سیاسی جماعت کی حکومت سے فنڈز منظور کروانا مشکل مگر اعلی سیاسی بصیرت کا کام ہوتا ہے ۔مگر 2013ء کے الیکشن میں انہی کی سیاسی جماعت نے حکومت بنائی،وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے ان کو پارٹی وفاداری کے باعث وزارت مملکت برائے کیڈ کا قلمدان اور دو ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے احکام صادر فرمائے تاکہ موصوف اپنے حلقہ عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے عوام بنیادی ضروریات زندگی کے درپیش مسائل کا اذالہ کرسکیں ،مگر کاش ایسا۔۔۔۔۔ہوتا ڈاکٹر صاحب کے پاس وفاقی انتظامیہ و ترقیاتی کاموں بابت وزارت کے اختیارات ہیں ،وفاقی تمام تعلیمی ادارے،سی ڈی اے،لوکل گورنمنٹ وغیرہ اگر موصوف چائیں تو وفاقی دیہی حلقہ کو ماڈل ویلج سٹی بنا سکتے ہیں ۔گزشتہ دو ماہ قبل وزیر اعظم نے انہیں وفاقی دیہی حلقہ کے لیے صوابدیدی پانچ ارب روپے کے فنڈز جاری کیے کہ دیہی علاقوں میں سوئی گیس فراہمی کو یقینی بنایا جائے ،مگر تاحال یہ وزارت کیڈ کی طرف سے جاری اعلانات و اخبارات میں تشہیرات کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ،جن موضعات میں موصوف نے سوئی گیس فراہمی منصوبوں کے اعلان کیے ان میں سہالہ،روات کے نواح،یوسی پاہگ پنوال،لوہی بھیر، موہریاں،طمہ وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ،مذکورہ کسی بھی منصوبہ جات کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔راقم الحروف نے بارہا مرتبہ وفاقی دیہی حلقہ عوام کے ضروریات زندگی کے مسائل پر روشنی ڈالنے کی سعی کی مگر موصوف ڈاکٹر صاحب نے سوائے ناراضگی کے کچھ اظہار نہ کیا ۔اب وزارت کیڈ کا قلمدان ہونے اور اپنے عوامی نمائندگی کا فرض ادا کرتے ہوئے جناب سے استدعا ہے کہ ملکی سیاست میں افراتفری کا عالم آمدہ الیکشن کی وجہ سے شروع ہو چکا ہے ۔عوامی نمائندگی کا حق یہی ہے کہ دیہی حلقہ عوام کے بنیادی بجلی،پانی،سوئی گیس ،سوریج لائن،تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی،تعلیمی اداروں بالخصوص طالبات میں چیک اینڈ بیلنس ،طلباء و طالبات کے لیے ٹرانسپورٹیشن اورمناسب سیکیورٹی سسٹم، لنک سڑکوں ،سہالہ پھاٹک اوور ہیڈ برج،دریائے سواں کے کنارے آبادیوں کی حفاظت کے لیے حفاظتی دیواریں بنوانا،کاک پل،سہالہ،روات،ہمک،کورال،لوہی بھیر،علیپور،ناجائزتجاوزات کی بھرمار جیسے مسائل جن سے وہ دوچار ہیں حل کروانے میں اپناکردار ادا کریں تاکہ آمدہ الیکشن میں وفاقی دیہی حلقہ میں تبدیلی آئے اگر مذکورہ بالا مسائل پر نظرثانی کرنے سے اجتناب کیا گیا تو وفاقی دیہی حلقہ کی سیاست میں حیرت انگیز سیاسی نتائج نکلیں گے ۔حلقہ عوام کا وزیر کیڈ بابت کہنا ہے کہ موصوف اخبارات و ٹی وی چینلز پر زبانی کلامی مسائل حل کر رہے ہوتے ہیں اسے عملی جامہ پہنانے سے ہمیشہ قاصر رہے ہیں ۔وہ اپنی پارٹی کے اعلی عہدیداران سے میل ملاپ سے غرض رکھتے ہیں انہیں اپنے عوام کی پرواہ نہیں ہے ،وہ عوامی سیاسی اعتماد مکمل طور پر کھو چکے ہیں ۔سیاسی پنڈتوں و تجزیاتی رپورٹ کی روشنی میں دیہی حلقہ عوام اس آمدہ الیکشن میں مذکورہ حلقہ میں سیاسی تبدیلی کے لیے پر تول رہی ہے ۔{jcomments on}
117