ثاقب شبیر شانی/بلدیاتی انتخابات کی شنیدسنتے ہی حکومتی اور اپوزیشن کے سیاسی اکھاڑوں میں گہما گہمی دکھائی دینے لگی ہے بہت سے پہلوانوں نے میدان میں اترنے کےلئے لنگوٹ کس لئے ہیں دھڑا دھڑ تنظیم سازیاں کی جا رہی ہیں صف بندیوں کےلئے پس پردہ اور اعلانیہ ملاقاتوں اور میٹنگز کا سلسلہ بھی جاری ہے‘ اسی سلسلہ میں جمعہ کے روز سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ایم سی کلرسیداں کے لیگی کارکنان سے مشاورت اور تعارف کےلئے اس علاقے کے انکے حلقہ انتخاب میں شامل ہونے کے بعد پہلی بار تشریف لائے‘ کلرسیداں میں منعقدہ لیگی کارکنان کی ایک اور میٹنگ انکی آمد کا سبب بنی جس میں ضلعی عہدیداران سے مقامی کارکنان نے شکوہ کیا کہ شاہد خاقان عباسی اور راجہ محمد علی کے درمیان خلیج نظر آتی ہے جس کا نقصان بلدیاتی انتخاب میں مقامی لیگی نمائندگان کو ہو گا سو اس خلیج کو درو کرنے کی کوئی سبیل نکالی جائے‘ ضلعی قیادت نے مقامی قائدین کو اپنے طور پر وفد کی صورت مرکزی قائدین سے ملاقات کا مشورہ دیا بعد ازاں کچھ مقامی لیگی قائدین کی شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی خبریں شائع ہوئیں اسی ملاقات میں چوہدری اخلاق نے شاہد خاقان عباسی کو کلرسیداں ایم سی کے لیگی کارکنان سے ملاقات و مشاورت کے لئے اپنی رہائش گاہ پر آمد کی دعوت دی جسے قبول کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کلرسیداں تشریف لائے‘ میٹنگ کا آغاز حافظ محمد علی نے تلاوت کلام پاک سے کیا جاوید چشتی ایڈووکیٹ نے ہدیہ نعت پیش کیا نقابت وحید جنجوعہ جبکہ نظامت شیخ حسن سرائیکی شیخ توقیر احمد‘ چوہدری خاور حسین‘شیخ ندیم‘ چوہدری تنویر و دیگرکارکنان کے سپرد تھی قمرالاسلام راجہ نے مختصر بات کرتے ہوئے ملکی حالات پر اظہار خیال کے لئے صدر محفل کو وقت دینے کو ترجیح دی ‘ سابق چئیرمین بلدیہ شیخ عبدالقدوس نے جہاں قید و بند کی صعوبتوں کے باوجود سیاسی جدو جہد جاری رکھنے پر مرد کوہسار سابق شاہد خاقان عباسی کی کھل تعریف کی وہیں کلرسیداں کی سیاسی یتیمی کا دکھڑا بھی بغیر کسی لگی لپٹی کے بیان کیا چوہدری اخلاق حسین نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مرکزی قائدین اوپر کی سطح پر جدو جہد کر رہے ہیں مقامی کارکن ہونے کے ناطے نچلی سطح پر لیگی کارکنوں کی جنگ جاری رکھوں گا اور میری دعوت پر سابق وزیر اعظم کی آمد اسی سلسلے کی کڑی ہے‘میٹنگ تھی تو مقامی سیاست سے متعلق مگر موجودہ ملکی سیاسی حالات میں اپوزیشن کی ملک گیر احتجاجی تحریک کے نقطہ آغاز کے اعلانیہ تقریب کی صورت اختیار کر گئی جب کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ابتداءہی سے شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سے جان چھڑوانا ناگزیر ہے اپوزیشن کے پاس ایک ہی راستہ بچا ہے سڑک کا راستہ جس کے لئے اپوزیشن ملک بھر میں تحریک کا آغاز کر چکی ہے سابق وزیر اعظم نے کارکنان سے وعدہ لیا کہ ان میں سے ہر ایک اس تحریک میں اپنا حصہ ڈالے گا۔ یہ تو تھا تقریب کا احوال مگر اس کے مقامی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے یہ تو آمدہ حالات میں واضح ہو گا مگر اس میٹنگ میں سب باتیں ہوئی ماسوائے ایم سی کی سیاسی پیش بندی کے جس کے لئے یہ میٹنگ منعقد ہوئی ایم سی کے لئے نئے ضرور سہی شاہد خاقان عباسی حلقے کے لئے نئے نہیں تحصیل کلرسیداں کا شرقی حصہ اسوقت بھی انکا حلقہ انتخاب تھا جب مسلم لیگ ن بر سر اقتدار تھی اور عنان اقتدار بطور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ہاتھ میں تھی جبکہ بلدیاتی نمائندگان بھی یا تو انکی جماعت سے تھے یا انکی چشم فیض کے طلبگار۔ سوال یہ ہے کہ اسوقت کیوں کلرسیداں کی شرقی یونین کونسلوں کی پسماندگی دور نہ ہوئی جب وہ سرچشمہ اختیار تھے تو اب جبکہ وہ صوبے اور مرکز میں اپوزیشن میں ہیں اگراس حلقے سے بلدیاتی لیگی نمائندگان فتح یاب ہو جاتے ہیں تو انکی سرپرستی کرتے ہوئے حلقے کی ترقی کی کیا پلان ترتیب دیتے ہیں یہ آمدہ حالات واضح کریں گے، بقول شیخ عبدالقدوس کلرسیداں کی سیاسی حیثیت اس بیوہ کی سی ہے جو ہر دس سال بعد بیوہ ہوتی ہے اور پھر کسی اور کی منکوحہ۔۔
290