199

سیاسی کارکن کا مقام / راجہ راشد سلطان

دنیا میں جہاں بھی جمہوری نظام حکومت موجود ہے وہاں سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ سیاسی کارکنوں کو بھی بہت اہمیت حاصل ہوتی ہے کارکنوں کا ہر طرح سے خیال رکھا جاتا ہے اور ان کو ایک اہم مقام حاصل ہوتا ہے لیکن وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے مقام کی اہمیت کچھ مختلف ہے یہاں سیاسی جماعتوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں 2013 کے الیکشن میں موجود رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد تقربیاََ 270 سے زائد ہو چکی ہے ہر سیاسی جماعت میں موجود اس کے کارکنوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے چھوٹی یا علاقائی سیاسی جماعتوں میں ہزاروں کارکن موجود ہوتے ہیں لیکن قومی سطح پر موجود بڑی سیاسی جماعتوں میں لاکھوں کارکن موجود ہوتے ہیں ان میں سے بہت بڑی تعداد ایسے کارکنوں کی بھی ہوتی ہے جو وفا کی نشانی سمجھے جاتے ہیں پارٹی لیڈر کوئی بھی ہو یہ کارکن ایک فلسفے یا ایک نظریے کے پیروکار ہوتے ہیں اور اپنی سیاسی جماعت کی خاطر اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتے اور اپنا سب کچھ لٹا دیتے ہیں پاکستان میں موجود سیاسی جماعتوں میں ایسے کارکنوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے جنہوں نے اپنی پارٹی کی خاطر اپنی جان کے نذرانے پیش کیے یا پھر ایک لمبے عرصے تک جیلوں میں قید رہے اور مختلف مخالف پارٹی کی حکومتوں میں طرح طرح کی اذیتیں برداشت کرتے رہتے ہیں ان سیاسی کارکنوں کی محنت اور قربانی کی وجہ سے اور سب سے بڑ ھ کر ایسے کارکنوں کی وفا کی وجہ سے کوئی بھی سیاسی جماعت کامیابی حاصل کرتی ہے اور ملک یا خطے پر حکمرانی قائم کرتی ہے کامیابی کے بعد سیاسی جماعت کے سربراہ یا دوسرے عہدے داروں کو چاہیے کہ وہ سیاسی کارکنوں کی قربانیوں ،وفا اور محنت کو ہمیشہ یاد رکھیں اور اچھے الفاظ میں یاد کریں لیکن بد قسمتی ہمارے پیارے وطن پاکستان میں سب سے کچھ اس سے مختلف ہوتا ہے سیاسی جماعت پر کسی ایک گرو ہ کا قبضہ ہوتا ہے جو الیکشن کے قریب غریب کارکنوں کے ساتھ ملاقاتیں کرتا ہے ان کو سنہرے خواب دکھاتا ہے اور طرح طرح کے وعدے کرتا ہے لیکن الیکشن ختم ہونے کے فوراََ بعد سب کچھ بھلا دیا جاتا ہے اور بے چارے کارکن اپنے رہنماؤں کے انتظار میں اگلے الیکشن کا انتظار کرنے لگتے ہیں اپنے ارد گرد نظر دوڑائی جائے تو پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان مسلم لیگ ، پاکستان تحریک انصاف ،پاکستان پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی کے علاوہ دوسری بہت سی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے اور کہنے کو تو یہ کارکن پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت رکھتے ہیں جو اپنی پارٹی کو کامیاب کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں وفادار سیاسی کارکنوں کی ایک نشانی یہ بھی ہوتی ہے کہ جب پارٹی پر برا وقت آتا ہے تو وہ ثابت قدم رہتے ہیں اور اپنے نظریے اور سیاسی وابستگی سے انحراف نہیں کرتے ایسے لوگ جو اپنے فائدے یا عہدے کے لالچ میں برے وقت میں اپنی سیاسی جماعت کو چھوڑ دیتے ہیں اور کسی نئی بننے والی جماعت یا حکومت میں آنے والی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں وہ سیاسی کارکن نہیں کہلاتے اور نہ ہی وہ کسی سیاسی جماعت کا سر مایہ ہو سکتے ہیں 1977 کے مارشل لاء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اور 1999 کی فوجی حکومت میں پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی جو اپنے نظریے پر قائم رہی اور قربانیاں دیں ،جیلیں کاٹیں ،کوڑے کھائے لیکن پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے ایسے کارکن واقعی پارٹی کا سرمایہ ہوتے ہیں اور ان کو ایک خاص اور اعلیٰ مقام دینا چاہیے لیکن بد قسمتی سے جب فوجی حکومتیں ختم ہوئیں تو پارٹی کو چھوڑ کر جانے والے بہت بڑی تعداد میں واپس ان پارٹیوں میں آگئے اور میل ملاپ ،سفارش ،یا روپے پیسے کے بل بوتے پر بڑے ،بڑے عہدے پر فائض ہوگئے اور الیکشن میں ٹکٹ بھی حاصل کر لیے پارٹی کے برے وقت میں قربانیاں دینے والے جیلیں کاٹنے والے کوڑے کھانے والے صرف نعرے لگانے تک محدود رہ گئے جو کہ وفادارسیاسی کارکنوں سے ظلم کی انتہا ہے پارٹی قائدین کو اس بات پر سوچنا ہوگا کہ پارٹی کا ساتھ دینے ، قربانیاں دینے اور جیلیں کاٹنے والوں کا کیا قصور کہ ان کو مسلسل نظر انداز کیاجاتا ہے اور نئے آنے والوں کو یا مشکل وقت میں پارٹی کو چھوڑنے والوں یا الیکشن میں پارٹی پرچم استعمال نہ کرنے والوں کو وفا کے پیکر سیاسی کارکنو ں کے سر پر بیٹھا دیا جاتا ہے اگر پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو باقی دنیا میں موجود کامیاب سیاسی جماعتوں کی طرح بنانا ہے تو میرٹ پر سیاسی کارکنوں کو آگے لانا ہوگا جو وفا کی نشانی ہوں اور ملک و قوم یا پارٹی کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرتے ہوں اور نہ ہی وہ صرف اپنی ذات کے بارے میں سوچنے والے ہوں اور ملک و علاقہ کی ترقی پر یقین رکھتے ہوں اس سے وفا دار سیاسی کارکنوں کو ان کااصل مقام حاصل ہوگا ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں