روالپنڈی (حذیفہ اشرف) پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے راولپنڈی میں جدید نگرانی اور ٹریفک مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کے لیے کیمروں کی تنصیب کا عمل مکمل کرنے کے آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کا مقصد شہری علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانا اور ٹریفک نظم و ضبط کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔راولپنڈی کے مختلف مصروف مقامات پر سیکڑوں ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں، جن میں سی او ڈی چوک، لیاقت باغ، راجہ بازار، چاندنی چوک، کمرشل مارکیٹ، ایوب پارک، جناح پارک، چکلالہ ریلوے اسٹیشن، فیض آباد، پیر ودھائی منڈی موڑ، صدر بینک روڈ، قاسم مارکیٹ، کچہری چوک، ٹینچ باٹا اور چکری روڈ جیسے علاقے شامل ہیں۔ اتھارٹی کا ہیڈ آفس جناح پارک کے سامنے قائم کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں ای چالان سسٹم یکم جنوری 2026 سے فعال کیے جانے کا امکان ہے۔ سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیورز کو خودکار نظام کے ذریعے جرمانے بھیجے جائیں گے۔پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ موٹر سائیکل سواروں کو خصوصی طور پر احتیاطی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان کے مطابق تمام موٹر سائیکلوں کے اگلے اور پچھلے اشارے درست حالت میں ہونے چاہییں، ہیلمٹ کے بغیر سفر پر سخت کارروائی کی جائے گی، جب کہ غیر نمونہ یا جعلی نمبر پلیٹ استعمال کرنے والوں کے خلاف فوری جرمانہ اور مقدمہ درج کیا جائے گا۔اتھارٹی کے مطابق بغیر ہیلمٹ کے سفر کرنے پر 1500 روپے، غیر نمونہ نمبر پلیٹ پر 2000 روپے، جبکہ نمبر پلیٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر 2000 روپے جرمانے کے ساتھ ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ اس کے علاوہ بغیر لائسنس یا قومی شناختی کارڈ کے بائیک چلانے والے نوجوانوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔گاڑی مالکان کے لیے بھی واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اوور اسپیڈنگ، رف ڈرائیونگ، سیٹ بیلٹ نہ لگانے، غلط سمت سے داخل ہونے یا غیر قانونی پارکنگ کرنے پر ای چالان کے ساتھ ساتھ بعض کیسز میں مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کالے شیشے، جعلی یا غیر نمونہ نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق سیف سٹی منصوبے کا بنیادی مقصد شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا، جرائم کی نشاندہی کو آسان بنانا اور ٹریفک نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنانا ہے۔ منصوبے کے مکمل ہونے سے راولپنڈی میں ٹریفک کی نگرانی کا نظام لاہور اور دیگر بڑے شہروں کی طرح خودکار اور مؤثر ہو جائے گا۔