وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔دنیا ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔لوگ بہتر سے بہتر کی تلاش میں آگے نکل رہے ہیں اور ہم وہ قوم ہیں کہ جو آج بھی تعویز گنڈوں کالے جادو کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں۔مجھے اور آپ سب کو تقریبا روز ہی سفر کرنا پڑتا ہے۔ہمیں سڑکوں، گلیوں،درباروں،مساجد اور بازاروں کے باہر گردن میں لمبی لمبی تسبیحاں ڈالے ہاتھوں پر درجنوں انگوٹھیاں سجائے بیشمار ایسے اشخاص ضرور ملتے ہیں کہ جن کو اپنی قسمت کی خبرنہیں ہوتی مگر وہ دوسرں کی قسمت کاحال بتا رہے ہوتے ہیں،کوئی محبوب کو قدموں میں لانے کا دعوہ کررہا ہوتا ہے تو کوئی اچھی نوکری دلانے کا فریب دے رہا ہوتا ہے ۔ کوئی طلباء کو امتحانات میں یقینی کامیابی کی نوید سنا رہا ہوتا ہے تو کسی کا ایک تعویز شوہر تو شوہر پورے کے پورے سسرالی گھرانے کو قبضے میں کرلیتا ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ یہ لوگ اگر اتنے کامل ہوتے تو آج سڑکوں اور بازاروں میں خاک رہے ہوتے ہیں۔ میں ہر گز یہ نہیں کہتا کہ جادو ٹونہ کالا جادو نہیں بلکہ یہ کہتا ہوں کہ کسی کو اذیت دینے کے لئے کیا جانے والا ہر عمل گمراہ کن عناصر ہی کر سکتے ہیں اور وہ یقیناًہم میں سے نہیں ہو سکتے ۔ایک اہم بات یہ ہے کہ جب اللہ تعالی نے سب جادو ٹونہ کا علاج قرآن مجید میں بیان کردیا ہے۔ تو پھر ہم ان لوگوں کے ہتھے کیوں چڑھ جاتے ہیں۔ ان کی بھینٹ چڑنے والوں میں اکثریت خواتین کی ہوتی ہے۔ ان پڑھ جاہل ہوں تو پھر بھی اچھی خاصی پڑھی لگی سمجھدار خواتین بھی ان کے جال میں پھنس جاتی ہیں۔ کئی واقعات ایسے ہیں جن میں خواتین ایسے جعلی لوگوں کے پاس اپنے مسائل کے حل کے لئے جاتی ہیں اور عزت و آبرو گنواکر واپس لوٹتی ہیں۔اب پچھتائے کیا ہوت،جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔۔یہی وہ ناسور ہیں جو معاشرے میں بگاڑ کا سبب ہیں۔آجکل تو طلباء نے بھی محنت کئے بغیر کامیابی کے لئے تعویز بنوا رکھے ہیں۔آج ہم خدائے بزرگ و برتر کے بتائے ہوئے طریقوں کو چھوڑ کران جھوٹے دعویداروں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔زنا،شراب،رشوت خوری، ملاوٹ،جھوٹ،فریب عام ہوچکاہے اسکی بڑی وجہ ہماری دین سے دوری بھی ہے۔یہ بھی کہا جائے تو غلط نہ ہوگاکہ ہم نے وہ تمام کام چھوڑ دیئے ہیں جو ہمیں کرنے چاہئے اور اب ہم وہ تمام کام کر رہے ہیں جن سے ہمیں منع فرمایا گیا ہے۔ شائد اسے لئے آج ہم دینا میں ذلیل و خوار ہورہے ہیں دعا ہے کہ مالک کائنات ہمیں ایسے فریبی لوگوں سے بچائے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔{jcomments on}
111