وطن عزیر اسلامی جمہوریہ پاکستان جہاں اسلام اور جمہوریت دونوں ہی تماشہ بنا دئیے گئے ہیں۔جہاں مافیا کی ہوشیاریاں اور تباہ کاریاں ہیں جہاں قانون تماشاہے جہاں زر کی حکمرانی ہے جہاں تجسس اور پہم کروٹ بدلتے پیچ وخم ہیں ہر موڑ پر ایک سوال ہے جہاں موڑ در موڑ اندھے کرداروں نے عوام کے لیے ایک جال بچھا رکھا ہے قوم کو جھوٹ اور فریب میں ایسے الجھایا گیا ہے کہ وہ سچ کی تلاش میں نڈھال ہوچکی تہتر سالہ آزادی کا دور‘درد و غم اور خون آشام چیرہ دستیوں نے قوم کو گھائل کردیا ہے ہماری نئی نسل عذاب زدہ لحموں میں پروان چڑھ رہی ہے۔ بے سکونی امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور مہنگائی کے عفریت نے سب کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔مسائل ہیں کہ ہر گذرتے روز بڑھ رہے ہیں۔عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے ذمے دار ادارے ناہلی کی معراج پر ہیں۔بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنانے والے منتخب افراد پر مشتمل بلدیاتی ادارے موجود نہیں کیونکہ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی پہلی کلہاڑی ہی ان اداروں پر چلائی جو عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے تھے۔انصاف کے نام لیواؤں نے بلدیاتی ادارے صرف اس لیے ختم کردئیے کہ ان میں ان کے مخالفین براجمان تھے۔ یہی سوچ پاکستانی قوم کو مصائب ومسائل سے دوچار کیے ہوئے ہے۔عدالتوں کے واضح احکامات کے باوجود بزدار حکومت بلدیاتی اداروں کی بحالی سے گریزاں ہے۔جو عدالت کی توہین کے زُمرے میں آتا ہے لیکن یہاں سب چلتا ہے بلدیاتی نظام کے تحت منتخب اراکین عوام کو قدرے ریلیف فراہم کررہے تھے لیکن سیاسی رقابت کے مارے ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان کے فعل سے مصائب میں گھری عوام مزید مشکلات کا شکار ہوجائے گی پنجاب بھر کی طرح بیول کے عوام بھی بلدیاتی نظام کے خاتمے سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں یونین کونسل کی چشم پوشی‘یانااہلی کے باعث صفائی کا نظام مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔شہر میں مختلف مقامات پر کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ماحول کو تعفن زدہ بنائے ہوئے ہیں جن سے فضا بھی آلودہ ہورہی ہے گندگی کا مسئلٰہ بیول والوں کے لیے سوہان روح بن چکا ہے۔پراپر صفائی کا نظام نہ ہونے کے باعث ڈرینج سسٹم بھی بیٹھ چکا ہے شہر بھر میں اوور ہونے والے گٹر ابل رہے ہیں جس سے گذر گاہیں گندے پانی سے بھری کسی تالاب کا منظرپیش کرتی ہیں پریس کلب بیول کی جانب سے شہر بھر میں رکھوائے جانے والے جانے ڈسٹ بن یونین کونسل کی عدم توجہی کے باعث گراؤنڈ سے ہی غائب کردئیے گئے۔نالہ کانسی پل کے نیچے کچرا کنڈی بنا لی گئی ہے جس کے باعث جہاں پانی آلودہ ہو رہا ہے وہیں پانی کی ایک اور گذر گاہ بند ہونے کو ہے بیول کے لیے پیدا شدہ مسائل کی جتنی ذمہ یونین کونسل انتظامیہ پرعائد ہوتی ہے اتنا ہی عوام الناس بھی اس کے ذمہ دار کہے جاسکتے ہیں کیونکہ بن کے غائب کیے جانے میں یقیناً کسی شہری کا ہی کردار ہوسکتا ہے۔اداروں کی نااہلی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے لیکن عوام کی غیرذمہ داری بھی مسائل ومصائب کی بڑی وجہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بیول یونین کونسل صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدام کرے۔شہر کے مختلف مقامات پر کچرا ڈمپنگ پوائنٹ قائم کیے جائیں جہاں سے روازنہ کی بنیاد پر کوڑے کو اٹھا کر تلف کیا جائے۔ہفتہ میں ایک بار ڈرینج سسٹم کو صفائی کے عمل سے گذرا جائے تا کہ پانی کی روانی میں رکاوٹ پیدا نہ ہو ہم سب کو ملکر اپنے علاقوں اپنی بستیوں اور گذرگاہوں کو صاف رکھنا ہے۔
183