مائیں‘ بہنیں‘بیٹیاں جنسی بھیڑیوں کے نشانے پر 179

بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی

جب تک زندہ رہنے کی ہلکی سی امید بھی ہوتی ہے انسان خواب دیکھتا رہتا ہے یہ اور بات ہے کہ ان خوابوں میں بعض اوقات ڈراؤنے خواب بھی ہوتے ہیں جن سے ہر کوئی چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے اس گرداب سے باہر نکلنا چاہتا ہے کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں انسان ہمیشہ ڈوبا رہنا چاہتا ہے کچھ خواب انسان کے آئیدیل ہوتے ہیں آنے والے دنوں کی مسرت سے لبریز کچھ خواب جاگتی آنکھوں کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں ان کو انسان دیکھنا چاہتا ہے اور دیکھتا رہتا ہے پاکستانی عوام کی زندگیاں بھی گذشتہ پچھتر برسوں خوابوں سے ہی مزین ہیں لیکن ہر بار آنکھ کھلنے پر سب کچھ بکھر جاتا رہا اب وہ وقت ہے کہ خوابوں سے عذابوں کا سفر شروع ہوچکا ہے

لیکن پھر بھی نہ تھکنے کا عزم رکھنے والی قوم کے قدم کہیں ٹھہرے ہیں نہ تھمے ہیں کیونکہ خواب دیکھانے والے تو نت نئے خواب دیکھانے کے ماہر ہیں روٹی کپڑا اور مکان کا خواب آج بھی تعیبر ڈھونڈ رہا ہے۔ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب سب سے بڑھ کر نیا پاکستان بنانے کا خواب جس کی تعمیر کے لیے خواب دیکھانے والے نے تمام انجینئر امریکہ سے مستعار لیے لیکن یہ خواب عوام کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔نئے پاکستان کی بنیاد آئی ایم ایف سے معائدے پر رکھی گئی جس میں پہلی شرط اسٹیٹ بینک کوحکومتی کنٹرول سے آزاد کرنا تھا بس وہیں سے نئے پاکستان کے خواب کی بھیانک تعبیر کا آغاز ہوا۔نئے پاکستان کے معماروں کو ہٹا کر پاکستان بچانے کا خواب دیکھا کر آنے والوں نے پوری جان لڑاکر قوم کی جان نکالنے کا بندوبست کیا پرانے پاکستان والے نئے پاکستان والوں کو کوس کوس کر عوام کی رگوں میں اپنے دانت پیوست کیے رہے اور مسلسل ہمارا لہو پیا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو پر لگے تو آٹا،چینی،دالیں،گھی اور دیگر اشیاء ضروریہ غریب کی قوت خرید سے باہر ہوگئیں

۔بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ الگ کہانی ہے جبکہ استعمال شدہ بجلی کی اصل قیمت سے دوگنا زیادہ ٹیکس لگا کر عام آدمی کو خودکشی پر مجبور کردیا گیا خود کشیوں کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے اور ہورہے ہیں۔پندرہ ہزار تنخواہ لینے والے مزدروکے پاس بیس سے بائیس ہزار کا بل آنے پر خود کشی کے علاوہ کوئی اورراستہ نہیں بچتا۔حیران کن طور پر کوئی سیاسی جماعت نمائشی طور بھی بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف احتجاج کے لیے نہیں نکلی۔نیتجہ یہ نکلا کہ جولائی کے بعد اگست میں آنے والے بلز جولائی سے دوگنا سے زائد آئے۔عوام کی خاموشی کا فائدہ اُٹھا کر نگران حکومت نے پٹرول کے بعد بجلی کی قیمتوں میں لگ بھگ چھ روپے یونٹ مزید اضافہ کردیا

بجلی کے بلوں کے حوالے سے ستمبر عوام کے لیے بہت ستمگر ثابت ہونے والاہے حالیہ اضافے کے بعد اب عوام کو ہوش آیا کہ پانی سر سے گذر چکا اب مختلف مقامات سے بجلی بلوں کو جلانے اور ادائیگی نہ کرنے کے اعلانات سامنے آرہے ہیں۔بیول میں بھی اس ایشو کو لے کر 24 اگست کے روز ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے اختتام پر بلوں کو جلایا گیا۔لیکن یہ سب کچھ کسی لائحہ عمل کے بغیر کیا گیا۔جن افراد نے اگست کے بل جلائے انہیں اگلے ماہ دو ماہ کا بل موصول ہوگا جس میں عدم ادائیگی پر بھاری جرمانہ بھی شامل ہو گا عدم ادائیگی پر جب آئیسکو کنکشن ڈس کنکٹ کرے گی تو کیا اس پر ملکر کوئی ردعمل دیا جائے گا یا پھر یا شیخ اپنی اپنی دیکھ والا معاملہ ہوگا۔خدشہ یہی ہے معاملہ کچھ ایسا ہی ہوگا۔کیونکہ
ہم قوم تو ہیں نہیں کہ مل کر کسی فیصلے پر متفق ہوجائیں ہم تو ریوڑ ہیں کوئی ادھر کوئی اُدھر۔سو آئی ایم ایف کی شرائط بھی ہماری کھال اتارنے کے لیے حمکرانوں کی عیاشیوں کے لیے بھی ہماری جیبوں پر ڈاکہ دفاع کے لیے بھی ہماری کمائی سے حصہ سو جیوے جیوے آوے آؤے کے نعرے لگانے والو تمہارا انجام بس درناک موت ٹھہرا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں