بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی

جب تک زندہ رہنے کی ہلکی سی امید بھی ہوتی ہے انسان خواب دیکھتا رہتا ہے یہ اور بات ہے کہ ان خوابوں میں بعض اوقات ڈراؤنے خواب بھی ہوتے ہیں جن سے ہر کوئی چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے اس گرداب سے باہر نکلنا چاہتا ہے کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں انسان ہمیشہ ڈوبا رہنا چاہتا ہے کچھ خواب انسان کے آئیدیل ہوتے ہیں آنے والے دنوں کی مسرت سے لبریز کچھ خواب جاگتی آنکھوں کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں ان کو انسان دیکھنا چاہتا ہے اور دیکھتا رہتا ہے پاکستانی عوام کی زندگیاں بھی گذشتہ پچھتر برسوں خوابوں سے ہی مزین ہیں لیکن ہر بار آنکھ کھلنے پر سب کچھ بکھر جاتا رہا اب وہ وقت ہے کہ خوابوں سے عذابوں کا سفر شروع ہوچکا ہے

لیکن پھر بھی نہ تھکنے کا عزم رکھنے والی قوم کے قدم کہیں ٹھہرے ہیں نہ تھمے ہیں کیونکہ خواب دیکھانے والے تو نت نئے خواب دیکھانے کے ماہر ہیں روٹی کپڑا اور مکان کا خواب آج بھی تعیبر ڈھونڈ رہا ہے۔ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب سب سے بڑھ کر نیا پاکستان بنانے کا خواب جس کی تعمیر کے لیے خواب دیکھانے والے نے تمام انجینئر امریکہ سے مستعار لیے لیکن یہ خواب عوام کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔نئے پاکستان کی بنیاد آئی ایم ایف سے معائدے پر رکھی گئی جس میں پہلی شرط اسٹیٹ بینک کوحکومتی کنٹرول سے آزاد کرنا تھا بس وہیں سے نئے پاکستان کے خواب کی بھیانک تعبیر کا آغاز ہوا۔نئے پاکستان کے معماروں کو ہٹا کر پاکستان بچانے کا خواب دیکھا کر آنے والوں نے پوری جان لڑاکر قوم کی جان نکالنے کا بندوبست کیا پرانے پاکستان والے نئے پاکستان والوں کو کوس کوس کر عوام کی رگوں میں اپنے دانت پیوست کیے رہے اور مسلسل ہمارا لہو پیا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو پر لگے تو آٹا،چینی،دالیں،گھی اور دیگر اشیاء ضروریہ غریب کی قوت خرید سے باہر ہوگئیں

۔بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ الگ کہانی ہے جبکہ استعمال شدہ بجلی کی اصل قیمت سے دوگنا زیادہ ٹیکس لگا کر عام آدمی کو خودکشی پر مجبور کردیا گیا خود کشیوں کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے اور ہورہے ہیں۔پندرہ ہزار تنخواہ لینے والے مزدروکے پاس بیس سے بائیس ہزار کا بل آنے پر خود کشی کے علاوہ کوئی اورراستہ نہیں بچتا۔حیران کن طور پر کوئی سیاسی جماعت نمائشی طور بھی بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف احتجاج کے لیے نہیں نکلی۔نیتجہ یہ نکلا کہ جولائی کے بعد اگست میں آنے والے بلز جولائی سے دوگنا سے زائد آئے۔عوام کی خاموشی کا فائدہ اُٹھا کر نگران حکومت نے پٹرول کے بعد بجلی کی قیمتوں میں لگ بھگ چھ روپے یونٹ مزید اضافہ کردیا

بجلی کے بلوں کے حوالے سے ستمبر عوام کے لیے بہت ستمگر ثابت ہونے والاہے حالیہ اضافے کے بعد اب عوام کو ہوش آیا کہ پانی سر سے گذر چکا اب مختلف مقامات سے بجلی بلوں کو جلانے اور ادائیگی نہ کرنے کے اعلانات سامنے آرہے ہیں۔بیول میں بھی اس ایشو کو لے کر 24 اگست کے روز ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے اختتام پر بلوں کو جلایا گیا۔لیکن یہ سب کچھ کسی لائحہ عمل کے بغیر کیا گیا۔جن افراد نے اگست کے بل جلائے انہیں اگلے ماہ دو ماہ کا بل موصول ہوگا جس میں عدم ادائیگی پر بھاری جرمانہ بھی شامل ہو گا عدم ادائیگی پر جب آئیسکو کنکشن ڈس کنکٹ کرے گی تو کیا اس پر ملکر کوئی ردعمل دیا جائے گا یا پھر یا شیخ اپنی اپنی دیکھ والا معاملہ ہوگا۔خدشہ یہی ہے معاملہ کچھ ایسا ہی ہوگا۔کیونکہ
ہم قوم تو ہیں نہیں کہ مل کر کسی فیصلے پر متفق ہوجائیں ہم تو ریوڑ ہیں کوئی ادھر کوئی اُدھر۔سو آئی ایم ایف کی شرائط بھی ہماری کھال اتارنے کے لیے حمکرانوں کی عیاشیوں کے لیے بھی ہماری جیبوں پر ڈاکہ دفاع کے لیے بھی ہماری کمائی سے حصہ سو جیوے جیوے آوے آؤے کے نعرے لگانے والو تمہارا انجام بس درناک موت ٹھہرا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں