127

امت مسلمہ دکھ درد میں مبتلاء

آج کے اس پرفتن دور،کٹھن مراحل سے گزرتے ہوئے مشکل ترین راستہ سے جس طرح مسلمان متاثرہیں جن مصائب ومشکلات کاشکارہیں جس ظلم وستم بربریت کی چکی میں پس رہے ہیں ان حالات وواقعات سے کوئی بھی ناواقف نہیں اورناہی ان حالات وواقعات کونظراندازکیاجاسکتاہے لیکن جہاں جہاں بھی مسلمان ظلم وستم اورزیادتی کاشکارہیں وہ حالات کامقابلہ بھی کررہے ہیں اورثابت قدم بھی ہیں اللہ انکی مدد ونصرت بھی فرمائے اور انہیں ثابت قدمی بھی عطاء فرمائے

جبکہ دوسرے مسلمان یاتودعاؤں میں مصروف ہیں یاپھرانکے حالات کی آگاہی سے رنجیدہ نظرآتے ہیں آج دنیابھرمیں جگہ جگہ مسلمان مصائب کی چکی میں پسے جارہے ہیں بلخصوص فلسطین کی تازہ صورتِ حال ہمارے سامنے ہے مسلمان مرد وعورت بوڑھے بچے جوان سب بیدردی سے شہیدہورہے ہیں بہت ساری ویڈیوز اورتصاویر ایسی ہیں جنکودیکھ کرکلیجہ کانپ جاتاہے اوران تصاویر کوکوئی بھی درددل رکھنے والاشخص مکمل طورپردیکھ نہیں سکتاکسی نے اپنے بچوں کی لاشیں اٹھائی ہوئیں ہیں

کسی نے پوری لاش بھی نہیں بلکہ لاش کے ٹکڑے کسی کپڑے میں اکھٹے کئے ہیں اورکوئی اپنے پیارے کے کسی انسانی اعضاء کاکوئی حصہ اٹھائے چیخ وپکار،غم وغصہ میں بے بسی کی تصویر بنے کھڑاہے لاکھوں لوگوں کے گھرتباہ ہوچکے ہزاروں لوگ ایسے تھے جو کل تک مالدار تھے آج ایک روٹی کے نوالہ کوترس رہے ہیں بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو کل تک مساجد اور راہ گیروں میں فی سبیل اللہ پانی تقسیم کررہے تھے

مگرآج پانی کی ایک ایک بوندکوترس رہے ہیں جوکل تک غریبوں کی مدد کرنیوالے تھے آج خودغرباء کی صف میں کھڑے ہیں جوکل تک شاندارمحل نماگھروں میں عیش وعشرت سے رہنے والے تھے آج خیمہ بستیوں میں رہنے پرمجبورہیں اس نازک صورتحال میں ہرمسلمان کوانکی تکلیف اورانکے غم کا احساس ہے بھی اورہونابھی چاہیے جبکہ یہاں ہمارے ہاں معاملہ الٹ ہے ایک طرف ہمارے مسلمان بہن بھائی اپنوں کی جدائی کاغم برداشت کررہے ہیں

اپنوں کی لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے دفنانے پرمجبورہیں اپنوں کے زخمی بدن کو ہسپتال منتقل کررہے ہیں زخموں اورپریشانیوں کے غموں سے چورچور ہیں غمزدہ خاندانوں بوجھل اور لڑکھڑاتے قدموں سے مقتل گاہ میں رہنے پرمجبورہیں ناجانے کب کہاں سے اورکس طرف سے کب گولیوں سے چھلنی کردئیے جائیں بموں سے جسم کے پرخچے اڑجائیں لاکھوں لوگ ہجرت پر مجبور ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے خیمہ بستیوں میں رہنے پر مجبورلیکن اس سب کے باوجود عالم اسلام کی خاموشی سمجھ سے بالاترہے

جبکہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے بیشک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور حدیث شریف میں ہے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول مقبولؐ نے باہمی محبت رحمت وشفقت میں تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں جب انسان کے کسی عضو میں تکلیف ہوتی ہے توجسم کے تمام اعضاء بے چین وبے قرار ہوجاتے ہیں مشاہدہ اور تجربات کی بات بھی یہی ہے کہ انسان کے جسم کے کسی ایک حصہ میں بھی تکلیف ہوتوپوراجسم بے چین وبے قرار ہوجاتاہے

جیساکہ اگر کسی کہ سر میں درد ہویاجسم کے کسی بھی حصہ میں تکلیف ہوتو زبان اسکوبیان کرتی ہے پاؤں علاج گاہ کی طرف چل پڑتے ہیں ہاتھ حرکت میں آجاتے ہیں جسم کے دیگراعضاء یہ نہیں کہتے کہ یہ تمہاری تکلیف ہے قرآن وحدیث شریف میں تمام مسلمانوں کوایک جسم کی مانندجوقراردیاگیاہے اسکامطلب بھی یہی ہے کہ
اگردنیاکہ کسی بھی خطہ میں مسلمان تکلیف میں ہوں پریشانی میں ہوں یاحالت جنگ میں ہوں میدان عمل میں ہوں زخموں سے چورچور ہوں یاپھرکسی بھی تکلیف سے گزررہے ہوں بے چین مسلمانوں کی وجہ سے تمام مسلمانوں کوبے چین ہوناچاہیے

انکے دکھ دردکی اس گھڑی میں جوہوسکے جتناممکن ہوسکے کوشش ومددکرنی چاہیے اب ساری صورتحال میں ہر مسلمان چاہے وہ چھوٹاہویابڑا بچہ ہو یاجوان مرد ہویاعورت ہرکلمہ گو کوان تکالیف کا احساس ہوناچاہیے ان تکالیف کواپنی تکلیف سمجھنا چاہیے یہ ایمان کا تقاضہ ہے فلسطین کے مسلمان جن حالات سے گزررہے ہیں ان حالات میں مسلمانوں پردو طرح کی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں

سب سے پہلی تویہ کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہوئے دعاؤں کا اہتمام کریں کہ اللہ انکی تکلیف کودورفرمائے انہیں کفار یہود ونصاریٰ کے ظلم سے نجات عطاء فرمائے یہ عمل بہت ہی مفیدہے کیونکہ دعاکاعمل کسی بھی صورت میں رد بھی نہیں ہوتااورضائع بھی نہیں ہوتا

اللہ قادر ہے کہ وہ پل جھپکنے سے قبل ہی حالات پلٹ دیاوردعاکومسلمان کاہتھیاربھی کہاگیاہے دوسراکام ہمیں یہ کرناچاہیے کہ جہاں تک ہوسکے ان مظلوم مسلمانوں کی مالی بدنی مددکرنی چاہیے ہرایک کوآگے بڑھ کراللہ کے دئیے ہوئے مال سے اپنی حیثیت کے مطابق اس کارخیرمیں بڑھ چڑھ کرحصہ لیناچاہیے

اس وقت وہ ہمارے مسلمان بھائی بے گھرہوچکے ہیں روٹی کے نوالہ اورپانی کی بوند کو ترس رہے ہیں شہداء کوکفن دفن کے انتظام کی ضرورت ہے جبکہ زخمیوں کوادویات وغیرہ کی اس لئے صرف دعاؤں پر اکتفاء کافی نہیں بلکہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ عملی طورپرمیدان عمل میں ان مظلوم مسلمانوں کی مددکرناہمارے ایمان کاحصہ بھی ہے باعث ثواب بھی اور صدقہ جاریہ بھی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں