راولپنڈی (نمائندہ پنڈی پوسٹ)الشفاء آئی ٹرسٹ ہسپتال میں کرپشن اور اقرباپروری نے سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے۔ فر ی آئی کیمپوں کی آڑ میں کرروڑں روپے کے فنڈز کی خرد برد کا انکشاف،1800 سے 2200روپے مالیت کے آئی لینز اور پرائیویٹ مریضوں 35000 سے 70000 ہزار روپے میں لگائے جا رہے ہیں۔ٹرینی ڈاکڑوں کے تجربوں کی بھینٹ چڑھنے والے متاثرہ (انفکٹیڈ (مریضوں کو مکمل علاج کے بجائے جلد سے جلد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جا تا ہے۔تفصیلات کے مطابق الشفاء آئی ٹرسٹ ہسپتال جو کہ آنکھو ں کے امراض کے حوالے سے ملک کا اہم اور معتبر ہسپتال سمجھا جا تا تھا جو بد قسمتی سے ہسپتال میں برسوں سے تعینات نا اہل انتظامیہ نے جنرل (ر) جہانداد کی وفات کے بعد ہسپتال کی تو قیر اور وقار میں اضافے کے بجائے کرپشن اور بدانتظامی کا گڑھ بنا دیا ہے۔ ہسپتال کا انتظام ایک نان پروفیشنل ایگزیگٹیو ڈائریکڑ چلا رہا ہے جسکا میڈیکل لائن سے دور دور تک کو ئی تعلق نہیں ہے جس کی وجہ سے ہسپتال کے معاملات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں ہسپتال کے طبعی معاملات میں غیر طبعی انتظامیہ کی دن بدن بڑھتی ہوئی مداخلت سے ڈاکڑز اور پیرامیڈیکل سٹاف میں شدید بے چینی پائی جا تی ہے اور ہسپتال میں انتظا میہ کے ٹاوٹوں کا راج ہے۔نئے مالی سال کے آنے سے قبل ملازمین کو نکا لنے اور من پسند سٹاف رکھنے کے لیے من گھڑت اور بے بنیا د الزامات لگا کر پیرامیڈیکل سٹاف کو نکالنا معمول بن گیا ہے جبکہ وارننگ اور شوکاز یہاں کا دلچسپ مشغلہ ہے۔الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال کی طرف سے فنڈز اکھٹنے کرنے اور بیرونی ڈونرز کو دیکھانے کے لیے فری آئی کیمپ ملک کے کئی شہروں میں لگاکر کروڑوں روپے کے فنڈزہڑپ کر لیے جاتے ہیں۔ غریب اور لاچار آنکھوں کے مریضوں کو فر ی آپریشن کا جھانسہ دے کر کیمپ کی گاڑی میں ہسپتال لایا جاتاہے اور ان مریضوں کا آپریشن کرنے سے پہلے مریض کے تیمادار سے کہا جاتا ہے کہ ہزاروں روپے کا لینز ڈلے گا۔آپ رقم کا بندوبست کریں جو اس وقت مریض کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتاہے۔ رعایتی مریضوں کو 1800 سے 2200روپے مالیت کے آئی لینزرعائیتی اور پرائیویٹ مریضوں کو 35000 سے 70000 ہزار روپے میں لگائے جا رہے ہیں۔یہی نہیں بلکہ ہسپتال میں تعینات ٹرینی ڈاکڑوں کے تجربوں کی بھینٹ چڑھنے والے اکثر مریضوں کی آنکھیں انفیکشن کا شکار ہو جاتی ہیں جن پر ہسپتال سے دی جانے والی ادویات اثر نہیں کرتیں اور ان مریضوں کو فوراً ڈسچارج کر کے گھر روانہ کر دیا جا تا ہے تاکہ ہسپتال کی بدنامی نہ ہو۔یہ بھی معلوم ہو ا ہے کہ ہسپتال میں ہر وقت انفیکٹڈز مریضوں کی تعداد 20سے 25کے درمیان رہتی ہے۔ایک اہلکار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہسپتال کی انتظامیہ ٹرینی ڈاکڑوں کی غلطیوں کو چھپاتی ہے اور نا کردہ گناہوں کی سزاپیرامیڈیکل سٹاف کو دی جاتی ہے۔عوامی و سماجی حلقوں خصوصاًہسپتال کے پروفیشنل سٹاف نے ٹرسٹیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال میں پائی جانے والی خرابیوں کا فوری نوٹس لیں اور ہسپتال کا انتظام کسی پروفیشنل ڈاکڑ کے سپرد کیا جائے تاکہ وہ اسے ایک ہسپتال کے انداز میں چلا سکے۔
457