172

یوم پاکستان کا پس منظر

ساجد محمود‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
1857ء کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد انگریزوں نے اسکی تمام تر ذمہ داری برصغیر کے مسلمانوں پر ڈال کر ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تھا چونکہ مسلمان تعلیمی لحاظ سے بھی پستی کا شکار تھے سرسید احمد خان نے اس حقیقت کو بہت جلد بھانپ لیا تھا کہ انگریزی زبان پر دسترس حاصل کیے بغیر برصغیر کے مسلمانوں کو اپنے بہتر مستقبل کیلیے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ جیتنا خاصا مشکل ہے مسلمانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں سرسید احمد خان کی علمی مذہبی اور سیاسی خدمات ناقابل فراموش ہیں 1885 انڈین نیشنل کانگریس کے قیام سے ہندوؤں کو ایک سیاسی پلیٹ فارم میسر آگیا تھا جہاں وہ اپنے حقوق کا تحفظ اور مسلمانوں کے حقوق کو سلب کر سکیں ان حالات میں مسلمانوں کو اپنے حقوق کے دفاع کیلیے الگ سیاسی جماعت کی تشکیل کی اشد ضرورت تھی چنانچے 1906 ڈھاکہ میں نواب وقار الملک کی زیر صدارت ممڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے سالانہ اجلاس میں برصفیر کے مسلمانوں کی سیاسی پارٹی آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا اور سر آغا خاں اسکے پہلے صدر منتخب ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح پہلے کانگریس میں شامل تھے تاہم 1913 میں کان پور کے بازار میں سڑک کو کشادہ کرنے کے معاملے پر ہندوؤں نے مسلمانوں کی مسجد کو شہید کر دیا تھا جس پر مسلمانوں نے صدائے احتجاج بلند کی تھی جسکے ردعمل میں ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی تھی جسکے نتیجے میں کئی مسلمان شہید ہو گئے تھے اس واقعہ کے بعد محمد علی جناح گانگرس کو چھوڑ مسلم لیگ میں شامل ہو گئے تھے قائداعظم کی مسلم لیگ میں شمولیت سے مسلمانوں میں آزاد مسلم ریاست کا نعرہ بلند ہوا ہندو متعصب لیڈر اکھنڈ بھارت کے حامی تھے مگر مسلمان اپنی اجتماعی اور انفرادی زندگی اسلامی تعلیمات کے موافق گزارنے کیلیے الگ مسلم ریاست کے حصول کیلیے مسلم لیگ کی چھتری تلے جمع ہونا شروع ہو گئے اور دو قومی نظریہ نے اس تحریک کو نئی جلا بخشی 1930میں مسلم لیگ کے منعقدہ سالانہ اجلاس الہ آباد میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے دو قومی نظریہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمان ایک الگ قوم ہیں جنکو ایک الگ ریاست کی ضرورت ہے جہاں انہیں اپنی زندگی اسلامی روایات کے مطابق گزارنے کی مکمل آزادی ہو 1933میں چوہدری رحمت علی نے پاکستان نیشنل موومنٹ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تھی جس سے الگ اسلامی ریاست کے مطالبے کو مزید تقویت ملی اور 23مارچ 1940 لاہور کے منٹو پارک موجودہ اقبال پارک میں جلسہ عام میں شیر بنگال مولوی فضل الحق نے تاریخی قرارداد پیش کی جس میں پاکستان کے نام سے مسلمانوں کی الگ ریاست اور اسکے واضح نصب العین کا تعین کیا گیا اس قرارداد کو قرارداد پاکستان کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے آخرکار قائداعظم محمد علی جناح کے ہمراہ برصفیر کے مسلمانوں کی جدوجہد رنگ لائی اور14اگست1947 پاکستان بطور ایک آزاد اسلامی ریاست کے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی روح قفس عنصری سے پرواز کرنے کے بعد نوزائیدہ مملکت کو ان گنت مسائل نے آ گھیرا تاہم پوری قوم نے ہر کڑے امتحان میں اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیا اور دشمن کو ہر محاذ پر عزیمت اٹھانا پڑی اور موجودہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت کا حامل ملک ہے قرار داد لاہور کی مناسبت سے کل 23مارچ 2019 کو یوم پاکستان انتہائی جوش و جذبے کے تحت منایا جارہا ہے جس میں تینوں مسلح افواج کے دستوں کی پیریڈ اور جدید جنگی سازوسامان کی نمائیش سے دشمن پر رعب و دبدبہ طاری ہو گا دعا ہے کہ اللہ پاک وطن عزیز کی رہتی دنیا تک حفاظت اور دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے (آمین)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں