چوک پنڈوڑی، ایک ایسا علاقہ جو روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی اور انتظامی غفلت کا شکار ہو رہا ہے۔ یہاں کے عوام جو پہلے ہی معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، مہنگائی مافیا کی چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ سبزی فروشوں، فروٹ فروشوں، قصائیوں اور دیگر اشیاء ضروریہ کے دکانداروں کی جانب سے قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر کے عوام کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے
انتظامیہ کی جانب سے چوک پنڈوڑی میں مہنگائی مافیا کے خلاف کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ سبزی، پھل، گوشت اور دیگر روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ ان اشیاء کی خریداری ایک عام شہری کی قوت خرید سے باہر ہو گئی ہے۔ قصائیوں کی جانب سے گوشت کی قیمتوں میں اضافے نے بھی عوام کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
قصائیوں نے من مانے نرخ مقرر کر رکھے ہیں جنھیں کوئی پوچھنے والا بھی نہیں، چوک پنڈوڑی تحصل کلرسیداں کا دوسرا بڑا شہر ہے جہاں روزانہ مقامی دیہاتوں سے ہزاروں شہری حسب ضرورت اشیاء کی خریداری کے لیے آتے ہیں،اس سب کے باوجود تجاوزات مافیا اور مہنگائی مافیا کے خلاف انتظامیہ کی طرف سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نظر نہیں آ رہی۔
اب تو ہر کوئی یہ بات کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہی یہ سب ممکن ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی کا یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اگر کوئی شہری مہنگائی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو اس کا فوری حل نظر نہیں آتا، اور اکثر شکایات نظر انداز کر دی جاتی ہیں۔ شہری اس موجودہ صورتحال سے انتہائی پریشان نظر آتے ہیں۔ ایک طرف مہنگائی کا سامنا ہے، دوسری طرف حکومتی نمائندے اور انتظامیہ اس معاملے پر بے خبر نظر آتی ہے۔ شہر میں دوسرا بڑا مسئلہ تجاوزات ہیں جس کا خاتمہ خواب بن کر رہ گیا ہے۔
چوک پنڈوڑی کے مختلف بازاروں جیسا کہ پنڈی روڈ، کلر روڈ، بھاٹہ روڈ، کہوٹہ روڈ اور بھکڑال روڈ کے فٹ پاتھوں پر قبضہ ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ یہاں تک کہ پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ان جگہوں پر دکانوں کے سامان، کھانے پینے کے اسٹالز اور عارضی ٹھیے لگے ہوتے ہیں۔ دکانداروں نے فٹ پاتھوں کو اپنی دکانوں کی توسیع بنا لیا ہے، جس کی وجہ سے عوام کو سڑک پر چلنا پڑتا ہے۔یہ صورتحال نہ صرف شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، بلکہ اس سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ فٹ پاتھوں پر قبضہ کرنے والے افراد نے یہ جگہیں اس حد تک بلاک کر رکھی ہیں کہ انھیں وراثت کا حصہ سمجھ کر استعمال کیا جارہا ہے۔
حکومت نے فٹ پاتھوں پر غیر قانونی قبضوں کو ختم کرنے کے لیے پیرا فورس تشکیل دی تھی۔ اس فورس کا مقصد شہریوں کو صاف ستھرا اور محفوظ ماحول فراہم کرنا تھا، تاکہ فٹ پاتھوں پر قبضہ کرنے والے افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔ تاہم، پیرا فورس کا کردار بالخصوص اس شہر کے لیے علامتی ثابت ہوا۔ جب تک اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل نہیں کیا جائے گا، فٹ پاتھوں پر قبضہ کرنے والے دکانداروں اورمن چاہی جگہوں پر عارضی ٹھیے لگانے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔عوام بھی ساری صورتحال سے پریشان نظر آتے ہیں کیونکہ انھیں کوئی ایسا محکمہ نظر نہیں آتا جو ان کے مسائل حل کر کے ان کی دلجوئی کر سکے، عوام کا کہنا ہے کہ پیرا فورس کے قیام کا مقصد فٹ پاتھوں کو دوبارہ عوام کے لیے کھولنا تھا،
لیکن عملی طور پر یہ مسئلہ حل ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک مقامی شہری کا کہنا تھا،ہمیں فٹ پاتھوں پر چلنے کے لیے جگہ نہیں ملتی جب فیملیز کو سڑکوں پر چلنا پڑتا ہے تو ٹریفک کا رش اور حادثات جنم لیتے ہیں۔فٹ پاتھوں پر قبضہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے جس سے عوام کی زندگی مشکلات سے دوچار ہو رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے پیرا فورس کا قیام ایک اچھا قدم تو تھا، مگر اس مسئلے کا مکمل حل تبھی ممکن ہے جب حکومت اس پر مستقل توجہ دے اور مؤثر اقدامات کرے۔ فٹ پاتھوں کی صفائی اور عوام کی سہولت کے لیے حکومت کو فوری اور پائیدار اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ یہ مسائل جڑ سے حل ہو سکیں اور شہریوں کو صاف ستھرا، محفوظ اور آرام دہ ماحول فراہم کیا جا سکے۔
تحریر:شہزاد رضا