پنڈی پوسٹ کا فلاحی کاموں میں کردار

کسی بھی جمہوری معاشرے میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے ، پاکستان کے موجودہ نظام میں میڈیا کو چوتھے ستون کی حیثیت حاصل ہے , عدلیہ ، مقننہ ، انتظامیہ کے بعد میڈیا کا نمبر ہے ، اگر یوں کہا جائے کہ عدلیہ کی فعالیت میں میڈیا کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا ،مقننہ کی فعالیت میں میڈیا کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا ، انتظامیہ کی کمزوریوں کو سامنے لانا پھر ان کمزوریوں کو دور کرنے میں میڈیا کوبنیادی کردار ادا کرنا ہوگا ، اب میڈیا میں ہم پرنٹ میڈیا کے کردار کا ذکر کریں ، تو پرنٹ میڈیا نے پاکستان بننے سے لیکر آج تک اہم رول ادا کیا

جمہوریت ڈی ریل ہوئی ، فوجی مارشل لاء آئے یا بھٹو صاحب کا سول مارشل لاء لگا ،ان ادوار میں پرنٹ میڈیا پر مشکلات آئیں ،لیکن پرنٹ میڈیا نے اپنا کردار بہتر انداز میں ادا کرنے کی کوشش کی ، میڈیا کو ہر دور میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود میڈیا نے اپنا کردار ادا کیا ، کمزور ہی سہی لیکن میڈیا نے ہر دور میں اپنا رول ادا کیا اب ہم پرنٹ میڈیا کا ذکر کریں تو پاکستان بننے کے ساتھ ہی نظریاتی صحافت کے علمبرداروں کا ایک گروپ تیار ہوا جنہوں نے ملک کی سالمیت اور نظریاتی سرحدوں کی بھرپور حمایت اور حفاظت کی

ان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن وہ اپنے محاذ پر ڈٹے رہے ، اس نظریاتی اور سنجیدہ صحافت نے قوم کو ایجوکیٹ کیا ، غرضیکہ اس نظریاتی صحافت نے ملک کو اندونی اور بیرونی چیلنج سے نمٹنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ، زرد صحافت اپنا کردار ادا کرتی رہی ، لیکن نظریاتی صحافت نے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی آگے بڑھ کر حفاظت کی لیکن آج سے پچیس سال پہلے پاکستان میں ایک بڑی تبدیلی آئی کہ بڑی تعداد میں پرائیویٹ ٹی وی چینلز آگئے ، بلاشبہ ان چینلز نے قوم کو باخبر رکھا ، کرنٹ خبریں منٹ منٹ بعد آنے لگیں ، تبصروں اور تجزیوں نے قوم کو ایجوکیشن دی ، لیکن اس کے ساتھ میڈیا مالکان اربوں کھربوں کے مالک بن گئے

ملک کا پرنٹ میڈیا کمزور ہوگیا ،ان پرنٹ میڈیا مالکان نے بھی اپنے پرائیویٹ چینلز شروع کر دیئے ، اس کے نتیجے پرنٹ میڈیا کمزور ہوا ، جو لوگ بڑی شوق سے اخبارات کا مطالعہ کرتے تھے، ان سے اخبارات چھوٹ گیا ، میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو دو کلومیٹر فاصلے طے کر کے قریبی قصبے میں ہوٹل پر چائے پینے جاتے تھے تاکہ وہاں اخبار پڑھ سکیں گے ، انھوں نے اخبارات پڑھنا چھوڑ دیا اور ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر تجزیے اور تبصرے سننے میں مصروف ہوگے اور بڑے اخبارات کے اشاعت تقریباً ختم ہوگئی ، اس وقت مقامی پرنٹ میڈیا میدان میں آیا

اس مقامی پرنٹ میڈیا نے بڑے اخبارات کی جگہ لے لی ، اس کی مثال پنڈی پوسٹ اخبار ہے ، پنڈی پوسٹ اخبار کا اجراء ہمارے بھائی چوہدری عبدالخطیب نے آج سے تیرہ سال پہلے کیا ، وہ خود بھی میڈیا میں نووارد تھے لیکن اللہ کی تائید اور نصرت کے ساتھ آج پنڈی پوسٹ اخبار تین قومی اسمبلی کے حلقوں میں ایک پاپولر اخبار ہے ، یوں کہا جاسکتا ہے ضلع راولپنڈی کا جو پوٹھوہار ریجن ہے ، کہوٹہ ، کلر سیداں ، تحصیل گوجر خان ، تحصیل راولپنڈی پی پی 10 اور پی پی 11 میں آج پنڈی پوسٹ اخبار ایک پاپولر اخبار ہے , پنڈی پوسٹ اخبار نے سب سے بڑا کارنامہ یہ سرانجام دیا کہ مقامی طور پر لکھنے والوں کی ایک بڑی ٹیم تیار کی ، یہ اعزاز پنڈی پوسٹ کو اور ہمارے بھائی چوہدری عبدالخطیب صاحب کو جاتا ہے کہ ہم سب کے ہاتھوں میں قلم تھما دیا

جناب طارق بٹ ، جناب آصف شاہ ، جناب شہزاد رضا ، جناب چوہدری محمد اشفاق ، جناب پروفیسر شاہد جمیل منہاس ، جناب راجہ راشد ، جناب ملک عابد اور ناچیز آج میدان میں موجود ہیں اس کا سہرا جناب چوہدری عبدالخطیب اور پنڈی پوسٹ اخبار کو ہے ، دوسرے نمبر پرمقامی مسائل ہائی لائٹ ہوئے اور حل ہونے شروع ہوگئے ، چونکہ اس اخبار کی بڑی سرکولیشن این اے 51 مری ، کہوٹہ ، کلر سیداں ، کوٹلی ستیاں ، این اے 52 گوجر خان اور تحصیل راولپنڈی ساگری قانون گو اور این اے 53 تحصیل راولپنڈی میں ہوتی ہے ، ان تین قومی اسمبلی کے حلقوں کے مسائل اس اخبار کے ذریعے ہائی لائٹ ہوئے اور حل ہونا شروع ہوگئے ، تیسرے نمبر پر اس اخبار نے تمام جماعتوں اور اس کی لیڈرشپ ، اور اس کے کارکنان کو قریب کیا، مختلف مواقع پر ان تین حلقوں کی قیادت کو ایک چھت کے نیچے بیٹھنے اور آپس میں بات کرنے کے مواقع مہیا کیئے

جس سے مختلف سوچ رکھنے والی قیادت کو ایک دوسرے کی بات سننے اور بات کرنے کے مواقع ملے ،اس سے قیادت ایک دوسرے کی قریب آئی ، جس سے مختلف جماعتوں کے کارکنان کے درمیان دوریاں کم ہوئیں ،ہمارے پوٹھوہار کا کلچر ویسے بھی محبتوں بھرا کلچر ہے اس اخبار کے ذریعے پوٹھوہار کا کلچر مضبوط ہوا ، اس اخبار پنڈی پوسٹ کا بھی کمال ہے کہ اس نے اپنے اخبار کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو قریب کیا اور ساتھ بٹھایا ، ، میں اس کا پورا کریڈٹ اپنے بھائی چوہدری عبدالخطیب اور ان کی پوری ٹیم اور پنڈی پوسٹ اخبار کو دیتا ہوں ، چوتھے نمبر اس اخبار نے غرباء ، مساکین ، یتامیٰ ، بیوگان کے مسائل بھی حل کئے

پی پی 10 الخدمت فاؤنڈیشن کا کام بالکل نہیں تھا ہم نے جب 2018 میں الخدمت فاؤنڈیشن کے کام کی بنیاد رکھی ، پہلی ایمبولینس لی ، پھر کرونا کی وباء کے دوران ہمارے کارکنان نے کام کیا ہر موقع پر چوہدری عبدالخطیب صاحب اور ان کی ٹیم ، چوہدری محمد اشفاق ، شہزاد رضا ، جناب آصف شاہ صاحب ہمارے ساتھ ساتھ رہے ، ہم نے تین سالوں میں چار ایمبولینس سروس ، ایک ہسپتال ، ایک کروڑ روپے کا ریلیف کا کام کیا ،بارہ فلٹریشن ٹیوب ویل لگوائے

پنڈی پوسٹ اخبار ہمارے ساتھ ساتھ رہا اس کے ذریعے یتیموں کی مدد کرنے میں آسانی ہوئی ،تقریباً پچاس ویل چیئرز ان کے ذریعے معزور افراد تک پہنچائیں ، بچیوں کی شادیوں میں مدد اس ٹیم کے ذریعے کی، الحمدللہ یہ سارا کریڈٹ محترم جناب چوہدری عبدالخطیب ان کی ٹیم اور پنڈی پوسٹ اخبار کو جاتا ہے اس لئے اس موقع پر پنڈی پوسٹ کی تیرویں سالگرہ کے موقع پر اپنے بھائی چوہدری عبدالخطیب صاحب ، ان کی ٹیم اپنے چھوٹے بھائی شہزاد رضا ، چوہدری محمد اشفاق کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں امید کرتا ہوں کہ پنڈی پوسٹ اخبار اپنے مشن پر جاری رہے گا ، اللہ تعالیٰ سے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے بھائی چوہدری عبدالخطیب ، ہمارے چھوٹے بھائی شہزاد رضا ، چوہدری اشفاق اور پوری ٹیم کو اپنی حفاظت میں رکھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں