119

پنڈی پوسٹ ایک جنون /ظہیر احمد چوہدری

پنڈی پوسٹ کی تیسری سالگرہ پر میری جانب سے مبارکباد قبول فرمائیے ۔میرِ کاروان جناب عبدالخطیب چوہدری صاحب کی شب وروز کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آج پنڈی پوسٹ صف اول اور علاقائی خبروں کا نمائندہ اخبارکہلاتا ہے ۔پنڈی پوسٹ ایک ادارے ، ایک جنون اور ایک فیملی کا نام ہے ۔ادارتی عملہ ، رپورٹرز،تجزیہ نگار ،بزنس مینیجر ،سرکولیشن مینیجر ،چیف ایڈیٹر اور وہ تمام خاموش خدمت گارپنڈی پوسٹ فیملی ممبرز جوکسی بھی معاوضے کے بغیر اس کی آبیاری میں مصروف عمل ہیں ان کو خاص طور پر مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔اس کے ساتھ ساتھ عرفان کیانی اور شہزاد راجا صاحب کو بھی بہت بہت مبارکباد جنہوں نے اخبار کے لیے تمام صلاحیتوں کے ساتھ محنت کی اور چیف ایڈیٹر کا ساتھ دیکر یہ ثابت کیا کہ دنیا میں قربانی ، وفاداری اور خلوص اب بھی باقی ہے ۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بغیر کسی لالچ ، حرص اور دنیاوی واہ واہ کے صرف علم اور سچائی پھیلانے کا مشن جاری رکھا ۔چونکہ اللہ تعالیٰ نے علم کو آسمانی تحفہ قرار دیا ہے اور جو بھی علم کی بلندی اور اشاعت کے لیے خلوص دل اور جنون سے کام کرے گا اس کی جزا بھی اللہ تعالیٰ ہی عطا کریں گے ۔میں دوبارہ اس قافلے کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس قافلے کے سپہ سالار جناب عبدالخطیب چوہدری صاحب کا نام نہ لینا خیانت ہوگی ۔ چوہدری صاحب صحافت کوپیشہ نہیں بلکہ ایک مشن ،شوق اور مقدس مقصد سمجھ کرکرتے ہیں ۔بلاشبہ چوہدی صاحب میرے جیسے نئے، کم پڑھے لکھے اور پسماندہ لکھاری کو جو ابھی تک نرسری میں پنپ رہا ہوتا ہے اس کو نہ صرف وارم ویلکم کرتے ہیں بلکہ اپنی شفقت سے ایسی آبیاری کرتے ہیں کہ اس کو تناور اور سایہ دار درخت بنتے دیر نہیں لگتی ۔چوہدری صاحب اس بات کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ صحافت حقائق پہ کی جاتی ہے افواہوں پہ نہیں ۔اول فول تجزیہ شائع نہیں کرتے ، صحافت کے آفاقی اصولوں سے خوب واقف ہیں ، ناقابل اشاعت کو قابل اشاعت نہیں بناتے۔چوہدری صاحب نے طبی عمر سے زیادہ صحافتی عمر گذاری ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چوہدری صاحب نے قلم کی عزت کو صحافتی منڈی میں کبھی نیلام نہیں کیا اور ہمیشہ سیاسی ، سماجی اور کاروباری حضرات کی تکریم سے تشہیر کی ۔پنڈی پوسٹ میں کالم نگار اور قاری ہونے کے ناطے مجھے کبھی کوئی ایسی خبر پڑھنے کو نہیں ملی جو باوثوق ذرائع سے ملی ہو اور چند دن کے بعد خبر کی تردید شائع کرنا پڑی ہو ۔بلا شبہ اخبارایک مہنگا دھندا ہے جس میں اشتہارات آکسیجن کی حیثیت رکھتے ہیں ،میری مقامی تاجر حضرات کو بھی تجویز ہے کہ اپنی مصنوعات کی تشہیر ،خصوصی پیکجز ،ڈسکاؤنٹ اور آفرز کے لیے پنڈی پوسٹ کا پلیٹ فارم استعمال کریں ۔اس سے آپ اپنی سیل اور کسٹمرز میں نمایاں اضافہ دیکھیں گے ۔یہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کا کمال ہے کہ آپ دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں کوئی ایسا فرد اور بچہ نہیں ملے گا جو پیپسی کے نام سے واقف نہ ہو،دیکھا جائے تو پیپسی کو اشتہارات پہ ایک پیسہ خرچ نہیں کرنا چاہیے لیکن پھر بھی پیپسی کمپنی لاکھوں کروڑوں کے اشتہارات چلا کر یہ ثابت کرتی ہے کہ دلوں پہ حکومت کیسے کی جاتی ہے ۔میری آج کے نوجوان کو بھی کچھ تجاویز ہیں جوگریجویشن یا ماسٹرز ماس کمیونیکیشن ،ہسٹری ، پبلک ریلیشن یا کسی بھی سبجیکٹ میں کررہے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ چیف ایڈیٹر یا کسی بھی معروف صحافی کے ساتھ اسسٹنٹ کام کریں ۔آپ اخبار میں انٹرن شپ بھی کر سکتے ہیں اورکسی معروف کاروباری یا سیاسی شخصیت کا انٹرویو کر کے یونیورسٹی میں اسائنمنٹ بھی جمع کروا سکتے ہیں ۔آپ ایڈیٹنگ ، کمپوزنگ ، رپورٹنگ سیکھیں اور دن میں دو گھنٹے چیف ایڈیٹر سے مدد لیں ۔اخبار کے وساطت سے آپ سیاسی شخصیات سے روابط استوار کریں ، علاقے کے ایس ایچ او سے ملیں ، کمشنر ڈپٹی کمشنر اور باقی تما م محکموں کے سربراہان سے ملیں ۔یہ رابطے ، معلومات آپ کو تعلیم مکمل کرنے سے پہلے ہنر مند بنا دیں گی اور آپ کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ جو صحافی مستقل مزاج نہیں ہیں،کام شروع کرتے ہوں پھر چھوڑ دیتے ہوں ،تیزی سے ترقی کرناچاہتے ہوں اور ناقص سیلری کا واویلا مچاتے ہوں اور اپنے قلم کی مزدوری لینا چاہتے ہوں ان کو چاہیے کہ اس شعبے کو خیرباد کہہ دیں کیونکہ صحافت پیشہ نہیں بلکہ یہ ایک جنون ہے ۔آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پنڈی پوسٹ کی سچائی اور جنون کا سفر یونہی رواں دواں رہے اور اللہ تعالیٰ اس سے وابسطہ تمام والینٹیئر ممبران کو صحت و تندرستی اور استقامت عطا فرمائے ۔آمین{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں