ٹریفک حادثات کی کمی کیلئے حکومتی اقدامات قابل ستائش

وزیراعلی پنجاب کے حکم پر بغیر لائسنس گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کی شامت آگئی ہے بغیر ہیلمٹ اور لائسنس ڈرائیور حضرات پر بھاری جرمانے اور مقدمات کے اندراج کا آغاز کر دیا گیا ہے تاہم اٹھارہ سال سے کم عمر نوجوانوں پر مقدمات کا اندراج نہ کرنے اور اسمارٹ کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا فیصلہ کیا گیا ہے

جو کہ بظاہر ایک درست فیصلہ ہے مگر اسکے برعکس اگر 18 سال کی عمر کے بچوں کو لائسنس کا اجراء کیا جاتا تو زیادہ مناسب تھا کیونکہ کم عمر موٹر سائیکل و گاڑیاں چلانے والے لہذا گاڑی چلانے کے معاملے پر متعلقہ شرائط کی تکمیل کے بغیر کسی قسم کی رعایت دینا غیر مناسب اقدام ہے محض صرف ٹریفک چالان کی آڑ میں بھاری جرمانے عائد کرنے سے ٹریفک کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ عوام کی نظروں میں حکومت چالان بڑھا کر صرف غریب لوگوں پر بوجھ ڈالنے کے مشن پر عمل پیرا ہے تاہم ٹریفک کے اہم مسائل کو ٹھیک کیے بغیرچالان کرنے سے نہ ہی حادثات کم ہونگے۔

ٹریفک قوانین کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آتے کیونکہ بہت سے ڈرائیور حضرات جو کئی سالوں سے گاڑیاں چلا رہے ہیں انکے پاس ابھی تک گاڑی چلانے کا لائسنس موجود نہیں جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے پہلے ڈرائیونگ لائسنس کے بارے میں نہ باز پرس کی گئی اور نہ ہی صوبائی حکومت کی جانب سے اس سے قبل ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرانے کے حوالے سے سخت فیصلے لیے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ڈرائیور حضرات لائسنس کا حصول اور ٹریفک قوانین کی پابندی کرنے میں ذہنی کوفت محسوس کرتے ہیں تاہم ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کیلیے حکومت کی جانب سے بھی بعض معاملات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے

مثال کے طور پر ہمارے ملک میں شہری علاقوں میں شاہراہوں پر لائٹ کا انتظام ہوتا ہے مگر شہروں کی حدود سے باہر سڑکوں پر یہ سہولت دستیاب نہیں کلرسیداں روات روڈ کی مثال سامنے رکھیں تو کلرسیداں تک سڑک پر لائٹس کا انتظام نہیں کیا گیا حتی کہ مانکیالہ پل پر لگی لائٹس بھی بند پڑی ہیں

جبکہ کلرسیداں بائی پاس سے مہرا سنگال تک کچھ لائٹس کا بندوبست تو کیا گیا ہے جو سولر پر چلتی ہیں مگر چوکپنڈوڑی شاہ باغ مانکیالہ ڈھوک میجر تا روات تک پوری شاہراہ اندھیرے میں ڈوبی ہے روشنی کا بندوبست نہ ہونے سے ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے ہمارے ہاں ذیلی شاہراہوں و سڑکوں کی مخدوش حالات اور روشنی کی عدم دستیابی رات کے سفر کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں ہمارے ہاں رات کے وقت اکثرو بیشتر شاہراہوں پر اسٹریٹ لائٹس نصب نہیں ہیں جسکی وجہ سے اندھیرے میں گاڑی چلانے سے نظر کم پڑتی ہے اور حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ٹریفک پولیس کی کمی اور عدم موجودگی سے بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے بیشتر علاقوں میں ٹریفک پولیس زیادہ تر شہروں میں یا پروٹوکول کے وقت نظر آتی ہے

چیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں جس سے حادثات زیادہ ہوتے ہیں تنگ اور سنگل روڈز پر دو طرفہ ٹریفک میں بھی حادثات رونما ہوتے ہیں کیونکہ ایک ہی سڑک پر دونوں طرف سے ٹریفک چلتی ہے جس سے گاڑیوں کے ٹکراؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اوورٹیکنگ سے بھی زیادہ حادثات پیش آتے ہیں حالیہ دنوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ٹریفک وارڈن نے شکنجہ کس لیا ہے تو دوسری طرف گڈز اور پبلک ٹرانسپورٹ کی نمائندہ تنظیموں نے 8 دسمبر سے صوبہ بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے

صدر پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نبیل طارق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک آرڈیننس 2025 کے نفاذ نے ٹرانسپورٹرز کا پریشان کر دیا ہے اور اس معاملے میں کسی ٹرانسپورٹرز تنظیموں سے مشاورت نہیں کی گئی ڈرائیوروں کی تذلیل کی جا رہی ہے گاڑیاں بند کی جا رہی ہیں اور بھاری جرمانے کرنے سے ہمارا 80 فیصد کام رک چکا ہے،ٹریفک قوانین کی پاسداری ہر شہری کے فرائض میں شامل ہے تاہم حکومت پنجاب کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر اچانک کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے جسکی وجہ سے ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز حضرات کو پریشانی لاحق ہو گئی ہے بھاری جرمانے عائد کرنے سے انکی روز مرہ معاشی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں ایسے سخت اقدامات سے قبل ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرانے کیلئے عوام کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگہی مہم کا انعقاد کیا جانا چاہیے اور لائسنس کے اجراء کا عمل بھی تیز کرنا چاہیے

گو ٹریفک قوانین بارے آگہی اور عملدرآمد ایک اچھا اقدام ہے تاہم ایسے حالات میں عوام اور بالخصوص موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کیلئے باقاعدہ ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے جہاں انہیں ٹریفک قوانین کے ضابطے بارے آگہی اور قوانین پر عملدرآمد کیلئے لیکچر دیے جائیں تاکہ گاڑی یا موٹر سائیکل چلاتے وقت انہیں یہ احساس ہو کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کرنا انکی زندگی کیلئے کتنا اہم ہے

دوسری طرف پنجاب میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرنے کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ایسے اقدامات سے گزشتہ 7 دنوں میں ٹریفک حادثات میں 70 فیصد کمی دیکھی گئی ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ گزشتہ 7 روز میں پنجاب کے 27 اضلاع میں ایک بھی جان لیوا حادثہ رپورٹ نہیں ہوا۔

ساجد محمود