127

نوازی جمہوریت اور عمرانی الزامات

امجد محمود ستی
میاں نواز شریف نے گزشتہ ہفتہ’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کیا جس میں میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ ان کی نااہلی پاکستانی عوام کی نااہلی ہے ان کو عدالت کی جانب سے تاحیات نااہلی قرار دینا در اصل عوام کی تاحیات ناااہلی ہے ووٹ کو عزت دینا چاہیے ہر جمہوری معاشرے اس حق میں ہے کہ ووٹ کو عزت دینی چاہیے مگر ووٹ دینے والے ووٹر کی عزت ہوگی تو ووٹ کو عزت ملے گی۔ میاں صاحب کو آج ہی ووٹ کو عزت دینے کے حوالے سے سمیینار کا انعقاد کرنے کا کیوں خیال آیا کیا میاں صاحب کو اس وقت ووٹ کو عزت دینے کا خیال نہیں آیا جب ان کے ووٹر جن نے انہیں ایک دو معمولی سے فیکٹریوں کے مالک سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب کیا۔ کیا آپ نے ووٹر کو عزت دی آپ جمہوریت کی مضبوطی کی بات کرتے ہیں جمہوریت اور موروثی سیاست تو دو الگ الگ چیزیں ہیں آپ تو بادشاہت قائم کیے ہوئے ہیں آپ تیسری مرتبہ وزیراعظم،آپ کا بھائی تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ آپ کی فیملی سے ہی کم و بیش 10سے زائد ایم این ایز ،سینیٹرز و ایم پی ایز منتخب ہوتے ہیں،اختلاف رائے تو جمہوریت کا حسن ہوتا ہے مگر چوہدری نثار علی خان کی طرف سے آپ کے موقف سے اختلاف کی وجہ سے آپ کی شہزادی مریم نواز نے انہیں کیوں کھڈے لائن لگا دیا،حنیف عباسی کو راولپنڈی میں آپ کی نااہلی پر آپ کی توقعات کے برعکس عوام کو سڑکوں پر نہ لانے پر کیوں کھڈے لائن لگایا گیا،امیر مقام جو کہ پرویز مشرف کا اوپننگ بیٹسمین تھا اسے آپ نے کس معیار پر کے پی کے میں پیر صابر شاہ،اقبال ظفر جھگڑا اور سردار مہتاب پر فوقیت دی۔طلال چوہدری،دانیال عزیز،ماروی میمن،زاہد حامد،راجہ جاوید اخلاص، کشمالہ طارق،مشاہد حسین سید،طارق عظیم،مجید ملک،میجر طاہر اقبال،ہمایوں اختر،عباد اللہ خان سمیت دیگر کئی ناموں سیاستدان جو کہ پرویز مشرف جسے آپ ڈکٹیٹر کہتے نہیں تھکتے ان کے قریبی ساتھی تھے انہیں کس حیثیت میں آپ نے قبول کرلیا اورآج آپ نے اپنے حقیقی ورکرز کو چھوڑ کر انہیں عہدوں سے نوازا جب تک آپ اپنے ووٹرز کو عزت نہیں دیتے اس وقت تک آپ کو کوئی حق نہیں کہ آپ ایسے بے ڈھنگے سیمینار کا انعقاد کریں اور ووٹ کو عزت دو کا مطالبہ کریں اور آپ اپنے رائٹ اور لیفٹ ان لوگوں کو کھڑے کررہے ہیں جن نہ ہمیشہ سے ہی ووٹ کو عزت نہیں دی بلکہ چھاتہ بردار رہے ہیں ،محمود خان اچکزئی کے بارے میں پاکستانی عوام کی کیا رائے ہے یہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں آپ اپنی نااہلی کے بعد ہر سیمینار میں محمود خان اچکزئی کو اپنے دائیں یا بائیں کھڑے کر کے جنہیں پیغام دے رہے ہیں ان کی شاید محمود خان اچکزئی سے معاملات تو طے پا جائیں مگر پھر آپ کیلئے مزید مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔آپکو ووٹرز کی عزت کا نہیں بلکہ خود کو وزارت عظمیٰ سے علیحدگی اور تاحیات نااہلی کا دکھ ہے، آپ نے ووٹرز کے کبھی عزت دینے بارے سوچا ہی نہیں آپ کا ووٹر سرخ مرچ کی جگہ پسی ہوئی اینٹیں، گھی کی شکل میں آنتڑیاں، چائے کی شکل میں کالے چنوں کے چھلکے، گوشت کی شکل میں گدھے اور کتے، دودھ کی جگہ بال صفا پوڈر،آٹے کی جگہ پلاسٹک،ادویات کی شکل میں زہر،ڈاکٹرز کی شکل میں عطائی آپ کے ووٹر کی کھال ادھیڑ رہے ہیں جبکہ آپ پانی پییں تو منرل واٹر،آپ بیمار ہوں تو بیرون ملک علاج آپ کو چیف جسٹس کے ہسپتالوں کے دوروں پر اعتراض بھی ہو آپ نے ادارے بنائے ہوتے تو چیف جسٹس کے دوروں کو خوش آئند کہتے ۔آپ اپنی نااہلی کو پاکستانی عوام کی نااہلی سے جوڑ کر ہمدردی لینا چاہتے ہیں آپ بادشاہت طرز کی جمہوریت چاہتے ہیں۔ جہاں آپ کو پوچھنے والا کوئی نہ ہو،آپ کے بچے کی پیشی کے دوران تصویر لیک ہو جاتی ہے تو کہرام برپا کردیتے ہیں مگر آپ کو کیا ان ووٹرز کا خیال ہے جنہیں آپ کے سسٹم نہ بنانے کے باعث پولیس عملی طور پر الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بناتی ہے،اس ماں کا خیال ہے جو بچے کو رکشے میں جنم دیتی ہے،اس ووٹر کا خیال ہے جو اپنے بچوں کے علاج معالجے کیلئے اپنے گردے فروخت کردیتا ہے۔اس ووٹر کا خیال ہے جسے آپ نے جی ٹی روڈ مارچ کے دوران اپنی گاڑی کے نیچے روند دیا تھا،ان ووٹرز کا کیا ہوا جنہیں آپ کے گلو بٹوں نے ماڈل ٹاؤن میں دن دیہاڑے شہید کیا۔ان ووٹرز کی عزت کی بات کون کریگا جن کے کہیں لخت جگر تھر میں پیٹ کی آگ نہ بجنے کے باعث بلک بلک کر مر گئے جن کی لاشوں کو بھی چیلوں نے نوچا۔محمود خان اچکزئی مکھن لگانے میں اتنے آگے چلے گئے کہ کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت سے آکر غلط فیصلوں کو پارلیمان کی طاقت سے انڈو کرینگے اچکزئی صاحب انڈو نہ کریں بلکہ نواز شریف اور اچکزئی کورٹس بنا دیں تاکہ جو بھی نوازیا اچکزئی کے خلاف فیصلہ کرئے اسے ہٹا دیا جائے یہ کیسی جمہوریت ہے کہ آپ کے خلاف فیصلے آئے تو کبھی آپ کہتے ہیں کہ آپ ججز کا پاکستان میں جینا حرام کردنیگے کبھی چیف جسٹس کو ماں بہن کی گالیاں دیتے ہیں۔جمہوریت اور آئین کی باتیں کرنے والوں نے ہی عدلیہ کی بے توقیری کی۔ خود سینٹ میں ووٹ کاسٹ نہ کرنے والے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ دنوں اپنے 20ایم پیز پر ووٹ فروخت کرنے کا الزام لگایا، نوٹس دیے اور نیب کے حوالے کرنے بارے بھی کہا عمران خان بذات خود ایک سیاستدان نہیں بلکہ ایک کھلاڑی ہیں کھلاڑی اور سیاستدان میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ایسے مواقع پر سیاسی پارٹیاں مضبوط امیدواروں کی متلاشی ہیں جبکہ عمران خان نے نہ صرف اپنا بلکہ ان 20ایم پیز کا مستقبل بھی داؤ پر لگا دیا ہے مذکورہ ایم پی ایز میں سے اکثریت قرآن پاک پر حلف دینے کو تیار ہیں کہ ان نے ووٹ فروخت نہیں کیے پی ٹی آئی میں گروپنگ کی وجہ سے مخالف دھڑوں نے عمران خان کے کان بھرے اور عمران خان نے 35پنچروں کی طرح اس مرتبہ ان ایم پی ایز پر الزام لگا دیا جو کہ نہایت ہی غیر موزوں ہے بات ووٹ فروخت کرنے کی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کو خطرہ تھا کہ بلوچستان کی طرح کچھ طاقتیں آمدہ دنوں میں ان 20ایم پی ایز کے ساتھ مل کر کے پی کے میں حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے درپے ہیں جس کی وجہ سے عمران خان نے حوش سے کام لینے کے بجائے جذبات سے کام لیا ہے جس کے بعد کے پی کے میں پی ٹی آئی کو شدید دھچکا لگے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں