کاشف حسین /اکثر لوگ امید کو بھی زندگی کا دوسرا رخ قرار دیتے ہیں اور دینا بھی چاہیے کیونکہ امید ہی تن مردہ میں جان ڈالنے کا باعث بنتی ہے۔گوجر خان کے مسلم لیگی رہنما سابق ایم این اے وپارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع چوہدری خورشید زمان کافی عرصہ عملی سیاست سے باہر رہنے کے بعد اس عزم اور امید کے ساتھ مارچ2020 میں دوبارہ ایکٹو ہوئے کہ تحصیل گوجر خان میں مسلم لیگ کو منظم کیا جائے چوہدری خورشید زمان 1997 میں پہلی بار ایم این کا الیکشن لڑے اور اپنے مدمقابل امیدوار راجہ پرویز اشرف کو واضح برتری سے ہرا کر ایم این منتخب ہوئے اس ٹائم ان کی عمر 25 سال ایک مہینہ اور انیس دن تھی وہ پاکستان کے سب سے کم عمر ایم این کا اعزازبھی رکھتے ہیں۔ان کا عزم ہے کہ گوجر خان میں پارٹی کے اندر ہونے والی دھڑے بندی کا خاتمہ کرکے سب کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں گے۔فل حال تو ان کی امیدیں سیراب ہی ثابت ہو رہی ہیں داستانیں ہر دور کا نہ صرف حصہ ہوتی ہیں بلکہ عکاس بھی بھی ہوتی ہیں۔پاکستانی سیاست مقامی ہو یا صوبائی ومرکزی سطح کی داستانیں ضرور رقم کرتی ہے جس میں سلجھی ہوئی طبیعت کے لوگ انتہائی الجھے ہوئے حالات کا شکار ہو کر اپنے اپنے مسائل کا غم منا رہے ہوتے ہیں گوجر خان میں مسلم لیگ کی سیاست پر نظر ڈالیں تو یہاں بھی ایک ہی جماعت کے لوگوں کے درمیان عدم تعاون اور رسی کشی کی داستانیں گونجتی سنائی پڑتی ہیں تمام بڑے ناموں کے مفاداتی ٹکراؤ نے پارٹی کو دو واضح حصوں میں بانٹ رکھا ہے گو کہ دونوں جانب کے لیگی نواز شریف کی قیادت اور بیانیے پر متفق ہیں لیکن ٹکٹ اور عہدوں پر اختلافات بام عروج پر ہیں۔جس پر کسی جانب سے سنجیدگی نہیں دیکھی جارہی۔پنڈی پوسٹ نے اس حوالے سے چوہدری خورشید زمان سے ایک نشست رکھی جس میں ہونے والے سوال وجواب کو ڈائری کی صورت پنڈی پوسٹ کے قارئین کی نظر کرتا ہوں۔چوہدری خورشید زمان کا مختصر سا تعارف یہ بھی ہے کہ آپ سابق صوبائی وزیر چوہدری ریاض کے چھوٹے بھائی ہیں آپ نے دعویٰ کیا کہ اس وقت بھی مسلم لیگی چیرمینوں کی بڑی تعداد کے علاوہ راجہ حمید اور سابق ایم پی اے شوکت بھٹی بھی ان کے ساتھ ہیں اس کے علاوہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے ناراض کارکنوں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد مسلم لیگ میں آئی اس کے علاوہ بھی انشاء اللہ سرپرائز دوں گا انہوں نے یقینی لہجے میں کہا کہ قومی اسمبلی کا ٹکٹ ان کو مل جائے گا اور وہ بہت بھاری اکثریت یہ نشست جیتیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کا یہ آخری الیکشن تھا پیپلز پارٹی اورراجہ پرویز اشرف کا پنجاب میں کوئی مستقبل نہیں گوجر خان کے عوام نے راجہ پرویز اشرف کو ووٹ دے کر ضائع کیا ہے کیونکہ انہوں نے وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی گوجر خان کو کوئی میگا پروجیکٹ نہیں دیا اور اب بھی کوئی ترقیاتی منصوبہ نہ لا سکے نالیاں اور گلیاں بنوانا ترقیاتی پروجیکٹ نہیں کہلواتے اس لیے گوجر خان کے عوام انہیں ووٹ دے کر ضائع نہ کریں ووٹ اسے دیں جو گوجر خان کی جنگ لڑ سکے اس سوال پر کہ دھڑے بندی کے باعث لیگی کارکن مایوسی کا شکار ہیں تو انہوں نے اس بات کورد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دوبارہ ایکٹو ہونے سے مایوس اور بددل ہوکر گھروں میں بیٹھے رہنے والے کارکن دوبار چارج ہوچکے ہیں ایک سوال کے جواب میں چوہدری خورشید زمان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کون مسلم لیگی ہے اور کون ق لیگی 12 اکتوبر1999کوجب میاں نواز شریف کی حکومت ختم کی گئی اس ٹائم بیگم کلثوم نواز کا پنجاب میں پہلا جلسہ زمان ہاوس گوجر خان میں منعقد ہوا اور چوہدری ریاض بیگم کلثوم نواز کی اس تحریک میں ان کے شانہ بشانہ رہے۔نواز شریف سے ملاقات کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب سے ہمارے خاندانی تعلقات ہیں اور میاں صاحب ہمارے گھر اور ہم میاں صاحب کے گھر آتے جاتے رہے ہیں۔میاں صاحب صاف گو اور بہت ہی وضعدار شخصیت کے مالک ہیں میں پاکستانی سیاست ان جیسی وضعداری کسی اور میں نہیں دیکھی۔ آخر میں چوہدری خورشید زمان نے پنڈی پوسٹ کے توسط سے تمام مسلم لیگیوں کو پیغام دیا کہ جس کو پارٹی ٹکٹ دے گی ہم سب کو اس کا ساتھ دینا ہوگا کیونکہ یہ پارٹی اور قائد کا فیصلہ ہوگا جسے مجھ سمیت ہر لیگی قبول کرئے گا اپنے اختلاف ختم کرکے ہمیں یک جان ہوکر پارٹی کے لیے کام کرنا چاہیے۔
183