اٹک ۔۔ پنجاب بھر کے ہزاروں مردو خواتین اساتذہ کے پرزور مطالبے کے باوجود میوچل ٹرانفسر سے لاہور کی افسر شاہی نے ایک سالہ پابندی ختم نہیں کی جس کی وجہ سے ہزاروں مرد و خواتین اساتذہ حالیہ تبادلوں میں میوچل ٹرانفسر سے محروم رہ گئے میوچل تبادلہ اساتذہ کا بنیادی حق ہے ماضی میں کبھی میوچل ٹرانفسر پر قدغن نہیں لگائی گئی،تاہم ٹھنڈے کمروں میں بیٹھی افسر شاہی نے ہزاروں اساتذہ سے یہ بنیادی حق بھی چھین لیا جس کی وجہ سے پنجاب بھر کے اساتذہ میں نہ صرف مایوسی بلکہ شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے پنجاب کے ہزاروں اساتذہ کا سوال ہے کہ پنجاب کے اساتذہ کے ساتھ میوچل ٹرانفسر میں سوتیلی ماں والا سلوک بند کیا جائے اورنادر افسر شاہی کی جانب سے میوچل ٹرانفسر پر ایک سالہ پابندی کا فوری خاتمہ کرکے انہیں جائز حق سے محروم نہ کیا جائےتاکہ اگلے تبادلہ جات میں اساتذہ میوچل تبادلے کی سہولت سے محروم نہ ہوں اساتذہ نے صوبائی وزیر تعلیم سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر میوچل ٹرانفسر پر ایک سالہ پابندی کے خاتمےکے احکامات جاری کریں،یہ امر قابل ذکر ہے کہ مقامی اساتذہ عجیب اوپن میرٹ تبادلہ پالیسی کی وجہ سے تبادلوں سے عملی طورپر مکمل طور پر محروم ہوچکے ہیں مقامی اساتذہ کے پاس صرف اور صرف میوچل ٹرانفسر کی سہولت تھی اس پر بھی پنجاب کی افسر شاہی نے ایک سالہ پابندی لگا دی اساتذہ کا حکومت پنجاب سے مطالبہ ہے کہ ہمیں میوچل ٹرانفسر کا حق فوری طور پر دیا جائے اس عجیب پالیسی سے اساتذہ رل کر رہ گئے۔
