غزل 120

غزل

مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا
ماتم ہو گا کہیں، کہیں شہنائیوں کا اہتمام ہو گا
کوئی روئے گا یاد کر کے وفائیں
لبوں پہ کسی کے خوشیوں کا جام ہو گا
دولت اپنی ہاتھوں میں لے کہ ڈھونڈے گا کوئی
نہ ملیں گے ہم، قیمت ہماری نہ کوئی دام ہو گا
کم ہو گا جب شبابِ الفت کسی پر عاؔمر
کر کے یاد تڑپے گا، معاملہ یہ سر عام ہو گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں