انسان جب دائرہ اسلام میں داخل ہوتاہے تووہ سب سے پہلے اللہ وحدہ لاشریک کی لازوال بے مثال ذات کی حمد وثناء کے ساتھ ساتھ اس کی وحدانیت کودل وجان سے تسلیم کرتے ہوئے
اس کی وحدانیت کااعلان واقرارکرتاہے اور اس پرایمان لاتاہے قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت کااپنے وحدہ لاشریک ہونے کا با ر با ر اعلان کیاانبیاء کرام علیہم السلام نے بھی ایک اللہ کوماننے جاننے اوراس وحدہ لاشریک کی ذات پرایمان لانے کیلئے اپنی زندگیاں لگادیں دن رات لوگوں کوسمجھایا
اسی کی عبادت کرنے اسی سے مانگنے اوراسی کوخالق ومالک ماننے اسی کوحاجت روا، مشکل کشاء تسلیم کرنے پر زوردیااللہ نے بھی متعددمقامات پراپنی قدرت حکمت وحدانیت کااعلان کیااللہ وحدہ لاشریک نے اپنی ذات وصفات میں شریک ٹھہرانیوالوں یااس میں اگرمگرکرنے والوں کولازوال بے مثال ناقابل فراموش دلائل دینے کے ساتھ جہنم سے ڈرایا انسان کی پکار سننے کیلئے فرمایا میں انسان کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہوں دوسرے مقام پرفرمایا میں بہت قریب ہوں پھرایسی صفات بیان فرمائیں جن سے ہرکوئی عاجزدکھائی دینے لگا چنانچہ آیت الکرسی میں اللہ نے فرمایا اللہ وہ ذات ہے جس کے سواء کوئی اور معبود نہیں وہ ہمیشہ سے زندہ ہے
کائنات کوسنبھالے ہوئے ہے اسے نا تونیندآتی ہے اورنا ہی اونگھ،اسی کاہے جوکچھ آسمانوں میں ہے اورجوکچھ زمینوں میں ہے اس کی اجازت کے بغیرکوئی سفارش نہیں کرسکتا وہ جانتا ہے جوکچھ لوگوں کے سامنے ہے اورجونظروں سے اوجھل ہے اس کے علم کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا وہ حاوی وغالب ہے ہرچیزپرنا اس کوتھکاوٹ ہوتی ہے نگہبانی کرتے ہوئے وہ عظیم ترہے یہ وہ صفات ہیں جوقرآن میں بیان ہیں ان صفات کاکوئی بھی دعویٰ دارنہیں سوائے اس وحدہ لاشریک ذات کے یہی عقیدہ ہے جس کو عقیدہ توحیدکہتے ہیں
اسی پراسلام کی بنیادہے اسلام کی روح ہے عقیدہ توحید پرایمان لانا فرض ہے اس کا دل وجان سے اقرارکرنا اور اس پرایمان لاناہرمسلمان پر لازم ہے اس عقیدہ توحیدکی دعوت وحفاظت پربے شمار انبیاء کرام علیہم السلام نے اورمسلمانوں نے جام شہادت نوش فرمایا جس سے واضح ہوتا ہے کہ ہمیں اس توحیدکوسمجھنے سوچنے اوراس پرعمل کرنے کی اشدضرورت ہے اس کے لغوی معنی میں یوں کہاجائے گاکہ اللہ کو ایک جاننا اور ایک ماننا فرض ہے جبکہ شرعی لحاظ سے اللہ کی ذات کواسکے احکامات کوافعال کو عبادات کو، اس ماء میں صفات میں اکیلا ماننا کہ اللہ وحدہ لاشریک ایک ہے اس کا ناتوکوئی ثانی ہے اور نا کوئی شریک وہ اپنی ذات میں صفات میں اکیلا ہے وہی حقیقی خالق ہے مالک ہے رازق ہے اولاد، مال ودولت، صحت تندرستی، زندگی موت نفع نقصان عطاء فرمانیوالی ذات ایک ہی ہے اور وہ ہے اللہ بہت سارے مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں
کہ اللہ سے جب بھی مانگا جائے توکوئی ناکوئی سفارشی بنایا جائے کسی کا وسیلہ ضرور دیا جائے یہ بات درست نہیں وسیلہ دینا جائزتو ہے مگر ضروری نہیں کہ اسکے بغیردعا نہیں کیونکہ رب العالمین کے متعلق قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ اللہ انسان کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اور انسان کے ارادہ کوبھی جانتاہے انسان کے دل کی کیفیت کوبھی اس لئے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ جتنے بھی انبیاء کرام علیہم السلام‘ اصحاب رسول‘ بزرگان دین‘ سلف صالحین کی زندگیوں کودیکھا جائے تویہ بات سمجھ آتی ہے ان کو جب بھی کوئی مشکل پیش آتی تو وہ براہ راست باوضو ہوکر نماز کی حالت میں کھڑے ہوکر اللّٰہ سے مانگتے اللہ تعالیٰ کی ذات بلند ہے سب سے بڑی ذات ہے وہ ہر چیزپرقادر ہے وہ کائنات میں ہمیشہ سے ہے ہمیشہ سے رہے گا وہی حقیقی خالق ہے
مالک ہے رازق ہے حاکم ہے وہ رحمن بھی ہے رحیم بھی ہے وہ ازل سے ہے ابدتک رہے گاسب اس کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں اس کاکوئی ثانی نہیں ناوہ کسی کی اولادہے نا اس کی کوئی اولاد ہے اسلام میں ایک رب العالمین ہے جو دونوں جہانوں کا پالنے والا ہے اسی کواللہ کہتے ہیں وہ سب سے طاقتور ہے کوئی بھی اس کے قبضہ قدرت سے باہرنہیں یہی عقیدہ توحید ہی ہے جس کیلئے اللہ نے اپنے محبوب انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اس کی وجہ سے انبیاء کرام علیہم السلام نے بھی مشقتیں برداشت کیں اسی وجہ سے حضرت سمیہ‘ حضرت آسیہ جیسی باہمت خواتین نے قربانی پیش کی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے تکالیف اٹھائیں توحید بنیاد اسلام ہے ااس پرایمان لانا فرض ہے اس کے بغیردین اسلام بھی مکمل نہیں اسی عقیدہ توحید پراسلام وکفرکی جنگیں ہوئیں اگر کوئی شخص توحید پر قائم رہتا ہے اس کے تقاضے پورے کرتاہے
اسی پرموت تک قائم رہتاہے تواسے اللہ کی طرف سے جنت کی خوشخبری سنائی جاتی ہے جو شخص اس توحید کو قبول کرنے سے انکارکردے اسکے لئے وعیدکے ساتھ ساتھ جہنم کا ٹھکانہ توہے ہی اس کاداخلہ جنت میں ہرگزممکن نہیں چنانچہ قرآن مجیدمیں ارشاد باری تعالیٰ ہے تم سب کا معبود ایک ہی ہے،دوسری جگہ فرمایا بے شک تمہارا معبود ایک ہی ہے،ایک اور جگہ فرمایا اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کوشریک ناٹھہراؤ،سورہ شعراء میں فرمایا اللّٰہ کے ساتھ کسی کومعبود سمجھ کرمت پکار و سورہ فاتحہ میں تومسلمان ہررکعت میں اقرار کرتا ہے اے اللہ تیری ہی عبادت کریں گے اورتجھ ہی سے مدد مانگیں گئے پھرنمازکے بعد بھی اسی پرقائم رہناچاہیے
حدیث شریف میں نبی اکرم شفیع اعظمؐ نے ارشاد فرمایاجوشخص اس حال میں فوت ہواکہ وہ اس بات کو اچھی طرح جانتاہوکہ اللہ کے علاوہ کوئی الہ نہیں تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا،اسی طرح ایک اورجگہ ارشادفرمایاجوشخص اس حال میں فوت ہواکہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہیں کرتا تھا وہ جنت میں جائے گااورجوشریک کرتا تھا وہ جہنم میں جائے گا اس لئے ہمیں اس عقیدہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس پر عمل کرتے ہوئے اس پراستقامت اختیار کرنے کی اشدضرورت ہے۔