نیم اور پیپل کے درخت 24گھنٹے آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو انہیں ماحول کے لیے خاص طور پر فائدہ مند بناتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان درختوں کے پتوں میں ایک خاص قسم کا کلوروفل ہوتا ہے جو CAM (Crassulacean Acid Metabolism)نامی ایک عمل کے ذریعے کام کرتا ہے۔CAM کے عمل میں درخت دن کے وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں اور اسے مالیک ایسڈ میں تبدیل کرتے ہیں۔ پھر وہ رات کے وقت اس مالیک ایسڈ کو توڑتے ہیں اور آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ یہ عملعام فوٹو سنتھیسز سے مختلف ہے، جو صرف دن کے وقت سورج کی روشنی کی موجودگی میں ہوتا ہے۔دوسری خوبی ان درختوں میں یہ ہے کہ نیم اور پیپل دونوں ہوا میں موجود ہر قسم کی پلوشن یعنی انسان کو نقصان پہنچانے والی تمام گیسوں مثلاً کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ،سلفر اور امونیا وغیرہ ایسے تمام گیسوں کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو مختلف کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی صورت میں فضا میں موجود ہوتی ہیں۔لہذادرخت ہمارے ماحول کے لیے ایک قیمتی وسیلہ ہیں۔ ہمیں ان کی حفاظت کرنی چاہیے اور ان کی تعداد میں اضافہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
راجہ طالش محمود جنجوعہ