52

رشتے،ذمہ داریاں اعتماد اور ترجیحات

انسانی زندگی کا حسن اس کے رشتوں میں ہے اور یہ حسن قائم رکھنے کے لیے ترجیحات اعتماد رشتوں اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن ہونا بہت ضروری ہے اس طرح انہیں قائم رکھا جا سکتا ہے یہ چاروں عناصر ایک دوسرے کے ساتھ کڑیوں کی طرح جڑے ہوئے ہیں اگر ایک کڑی بھی کمزور پڑ جائے یا ٹوٹ جائے تو زندگی کا ڈھانچہ اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے اور لڑکھڑانے لگ جاتا ہے مثلا اگر رشتوں میں سے اعتماد ختم ہو جائے تو وہ رشتے اندر سے کھوکھلے ہو جاتے ہیں اج ہم رشتوں کے انھی بنیادی پہلوں پر غور کریں گے جن سے ہم رشتوں کی بنیاد کو مضبوط کر سکتے ہیں جو کہ نہ صرف ہمارے شخصی تعلقات کو مضبوط کرنے میں کارامد ثابت ہوں گے بلکہ ہمیں ایک بہتر انسان بنانے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔
(محبت کا رشتہ یا رسمی بندھن)
رشتے دو قسم کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جو محبت کے رشتے ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو رسم و رواج کی بنیاد پر نبھائے جاتے ہیں محبت کے رشتے تو دل سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں ان کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے یہ وہ رشتے ہیں جن کے بارے میں سوچ کر خوشی اور اندرونی سکون حاصل ہوتا ہے اور ان رشتوں کو ہم رسم رشتوں پر ترجیح بھی دیتے ہیں محبت کے رشتوں میں تو صرف ایک نظر ایک مسکان ایک سہارا دینے والا ہاتھ ہی کافی ہوتا ہے یہ رشتے کسی مطلب کے حصول کے لیے نہیں ہوتے ان میں حسد کینہ بغض جیسے عناصر بالکل نہیں ہوتے اور ان محبت کے رشتوں کو مضبوط بنانے والی چیز میسر ہونا اور رابطہ رکھنا ہے اگر اپ میسر نہیں یا رابطے میں کمزور ہیں تو پھر اپ کو رابطہ بڑھانے اور انہیں میسر ہونے کی ضرورت ہے جیسے اس کے حقیقی میں ہم اپنے پروردگار سے نماز کے ذریعے رابطہ قائم کرتے ہیں اسی طرح دنیاوی رشتوں میں بھی ہمیں رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے رابطے اور ترجیحات رشتوں کا ستون ہوتے ہیں اگر یہ کمزور پڑ جائیں یا گر جائیں تو کب یہ محبت کے رشتے رسمی اور بامعنی رشتوں میں بدل جائیں گے اپ کو پتہ ہی نہیں چلے گا اج کے اس جدید دور میں محبت کے رشتے کم جبکہ رسمی رشتے زیادہ ہیں یہی وجہ ہے کہ مصروفیت کی وجہ سے ہم ان رشتوں کو وقت نہیں دے پا رہے اور ان کی اہمیت سے ناواقف ہیں یہی وجہ ہے کہ والدین اولاد کے لیے صرف ذمہ داری بن گئے ہیں اور بہن بھائی ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوتے جا رہے ہیں اور شوہر اور بیوی کے تعلق بھی صرف مالی معاونت تک محدود ہو گئے ہیں کیا یہی رشتوں کی حقیقت ہے؟رشتوں کو زندہ رکھنے کے لیے انہیں وقت دینا بہت ضروری ہے اور وقت کے ساتھ توجہ بھی درکار ہے نہیں تو یہ رشتے بوجھ سے لگنے لگیں گے اور پھر انسان شرمندہ اور اداسی کا شکار ہو جاتا ہے اور اندر سے ٹوٹ جاتا ہے کبھی بھی کوئی مسئلہ ہو تو بات چیت اور معاونت سے حل کرنا چاہیے۔
(ذمہ داریاں فرض یا پھر احساس؟)
ہر رشتے کے ساتھ کچھ نہ کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں جیسا کہ ماں باپ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی اچھی تربیت کریں اور انہیں مثبت اور منفی
چیزوں میں فرق کرنا سکھائیں اور اولاد کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بوڑھے ماں باپ کا خیال رکھیں ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں ان کے ساتھ وقت گزاریں کیونکہ یہی اپ کے حقیقی دوست ہیں اور میاں بیوی کی ذمہ داری ہے کہ ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں کیا ہم ان ذمہ داریوں کو فرض سمجھ کر نبھا رہے ہیں یا احساس کے ساتھ فرض تو مشین بھی نبھاتی ہے لیکن احساس کے ساتھ صرف انسان نبھا سکتے ہیں کیونکہ وہ دل رکھتے ہیں یہاں ہم دوستوں کو بھی نہیں بھول سکتے کیونکہ دوستی بھی ایک جذباتی رشتہ ہے دوستی میں ضرورت کے وقت کام انا ایک دوسرے کے خوشی اور غم میں شامل ہونا میسر ہونا اور انہیں وقت دینا بہت ضروری ہے مثلا میرا دوست (ا) ہر وقت مجھے میسر ہے مجھے وقت دیتا ہے میرے دکھ سکھ میں شامل ہوتا ہے تو میرا بھی فرض بنتا ہے کہ اس کے اعتماد پر پورا اتروں جبکہ دوسری طرف (ب) ہے وہ مجھے میسر نہیں وہ وقت نہیں دے پا رہا لیکن ہم دوست ہیں مجھے اس سے کوئی گلہ نہیں کیونکہ ہر کوئی مختلف شخصیت کا مالک ہے ہم کسی پر دباؤ نہیں ڈال سکتے ہمیں چاہیے کہ ان ذمہ داریوں کو خلوص دل سے نبھائیں کیونکہ جب تک اپ کے اندر احساس نہیں ہوگا اپ کبھی کسی کو خوش نہیں رکھ سکیں گے۔
(رشتوں کی بنیاد ”اعتماد”)
اعتماد تو ایسا خزانہ ہے کہ کئی سالوں میں بنتا ہے لیکن ایک لمحے میں گم بھی ہو جاتا ہے اس دور میں کسی پر بھروسہ کرنا اسان نہیں ہے لیکن اگر اپ کو کسی پر بھروسہ ہے تو پھر شکوہ شکایات شک و شبہات کو اپنے دل میں جگہ نہ دے محبت کے رشتے تو دونوں طرف سے مکمل ہونے چاہیے اگر ایک طرف سے ہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں یہ کھوکھلا ہے لیکن اندھا اعتماد بھی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے اس لیے اگر کوئی بار بار کمزوری دکھاتا ہے تو اسے بار بار موقع دینا اپ کی اپنی کمزوری ہے کیونکہ کسی کو حق نہیں کہ بار بار اپ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے اعتماد تو شیشے کی مانند ہے کہ جب ٹوٹ جائے تو دوبارہ مرمت نہیں ہو سکتا لہذا اگر کسی پر سے اعتماد ختم ہو جائے تو اگے چلیں دنیا بہت وسیع ہے۔
(ترجیحات ایک صحیح فیصلہ)
ترجیحات کا تعین ایک مشکل کام ہے کیونکہ کون اپ کے لیے زیادہ اہم ہے آپکی اپنی ذات آپکے والدین اولاد شریک حیات دوست رشتہ دار البتہ کچھ رشتے تو فطرت کے رشتے ہوتے ہیں جیسے والدین اور اولاد سے محبت اگر اپ نے ترجیحات درست نہیں رکھی تو کوئی رشتہ خوش نہیں ہو پائیگا کچھ لوگ تو پیسوں کو رشتوں پر ترجیح دیتے ہیں یا عہدوں کو یا شہرت کو لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ جب اپ بستر مرگ پر ہونگے تو آپکو اپنے پیاروں کے چہرے یاد ائیں گے نہ کہ یہ کہ آپ کیا چھوڑ کے جا رہے ہیں۔(توازن کامیابی کی کنجی)
رشتوں میں کامیاب تو وہی ہے جو انہیں احسن طریقے سے نبھائے اور اپنی ذمہ داری پوری کرے اعتماد کو قائم رکھے ترجیحات عقلمندی سے طے کرے اور وقت اور کمزوری نہ دکھائے اگر اپ ان چاروں چیزوں میں توازن رکھتے ہیں تو اپ کی زندگی خوشگوار ہوگی بلکہ ارد گرد کے لوگ بھی اپ سے محبت کریں گے اور اپ خوش رہیں گے۔ شکریہ! (فہدالرحمن تابانی)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں